عاطف بٹ
محفلین
اعتراض کیا جاتا ہے کہ نئے لکھنے والوں نے عورت اور مرد کے جنسی تعلقات ہی کو اپنا موضوع بنالیا ہے۔ میں سب کی طرف سے جواب نہیں دوں گا، اپنے متعلق اتنا کہوں گا کہ یہ موضوع مجھے پسند ہے۔ کیوں ہے؟ بس ہے! سمجھ لیجئے کہ مجھ میں perversion ہے، اور اگر آپ عقلمند ہیں۔ چیزوں کے عواقب و عواطف اچھی طرح جانچ سکتے ہیں تو سمجھ لیں گے کہ یہ بیماری مجھے کیوں لگی ہے۔ زمانے کے جس دور سے ہم اس وقت گزر رہے ہیں اگر آپ اس سے ناواقف ہیں تو میرے افسانے پڑھیے۔ اگر آپ ان افسانوں کو برداشت نہیں کرسکتے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ زمانہ ناقابلِ برداشت ہے۔ مجھ میں جو برائیاں ہیں وہ اس عہد کی برائیاں ہیں۔ میری تحریر میں کوئی نقص نہیں۔ جس نقص کو میرے نام سے منسوب کیا جاتا ہے، دراصل موجودہ نظام کا نقص ہے۔ میں ہنگامہ پسند نہیں۔ میں لوگوں کے خیالات و جذبات میں ہیجان پیدا نہیں کرنا چاہتا۔ میں تہذیب و تمدن کی اور سوسائٹی کی چولی کیا اتاروں گا جو ہے ہی ننگی۔ میں اسے کپڑے پہنانے کی کوشش بھی نہیں کرتا، اس لئے کہ یہ میرا نہیں، درزیوں کا کام ہے۔ لوگ مجھے سیاہ قلم کہتے ہیں لیکن میں تختہء سیاہ پر کالی چاک سے نہیں لکھتا۔ سفید چاک استعمال کرتا ہوں کہ تختہء سیاہ کی سیاہی اور بھی زیادہ نمایاں ہو۔۔۔
(یکم جنوری 1944ء کو جوگیشوری کالج، بمبئی میں پڑھے گئے سعادت حسن منٹو کے پرچے سے اقتباس)
(یکم جنوری 1944ء کو جوگیشوری کالج، بمبئی میں پڑھے گئے سعادت حسن منٹو کے پرچے سے اقتباس)