نالہ ہے شوہرِ سنجیدہ ترا خام ابھی

چلیے میں کرتا ہوں۔ جہاں غلطی محسوس ہو، درست کیجیے گا۔
بے خطر جیب سے میری روپے سب لے بھاگی
بے خطر جے فاعلاتن
ب سِ میری فعلاتن
رُپِ سب لے فعلاتن
بھاگی فعلن
ثمرۂ شادی ہے آہ و فغاں ، آشوبِ چشم
ثمر ئے شا فاعلاتن
دِ ہِ آہو فعلاتن
فُغَ آشو فعلاتن
بے چشم فعلان

فغاں کا اں گرنا درست نہیں، باقی اتنا مسئلہ نہیں۔
 

احسان قمی

محفلین
چلیے میں کرتا ہوں۔ جہاں غلطی محسوس ہو، درست کیجیے گا۔

بے خطر جے فاعلاتن
ب سِ میری فعلاتن
رُپِ سب لے فعلاتن
بھاگی فعلن

ثمر ئے شا فاعلاتن
دِ ہِ آہو فعلاتن
فُغَ آشو فعلاتن
بے چشم فعلان

فغاں کا اں گرنا درست نہیں، باقی اتنا مسئلہ نہیں۔
آپ نے بہتر تقطیع کی ہے میں غور کرتا ہوں کہ میں کہاں غلط تھا
 
(اقبال سے معذرت کے ساتھ)

نالہ ہے شوہرِ سنجیدہ ترا خام ابھی
"اپنے سینے میں اسے اور ذرا تھام ابھی"

پختہ ہوتی ہے اگر ڈانٹ ڈپٹ بیوی کرے
بندہ گر غصے میں آ جائے تو ہے خام ابھی

بے خطر جیب سے میری روپے سب لے بھاگی
" عقل ہے محو تماشائے لبِ بام ابھی"

روز آتی ہے مری سالی لیے ساس کا خط
میں تو سمجھا ہی نہیں معنیٔ پیغام ابھی

ثمرۂ شادی ہے آہ و فغاں ، آشوبِ چشم
رن مریدی کے ترے باقی ہیں ایام ابھی

جھاڑو سے عذر پہ کہتی ہے بگڑ کر بیگم
گر صفائی نہ کی، برپا کروں کہرام ابھی

دیکھے عرفان کے جو شعر تو بیگم نے کہا
شاعری جائے جہنم میں، بہت کام ابھی

۔۔۔ عرفان ۔۔۔
بہت خوب عرفان بھائی۔ لیکن آپ کے درج ذیل شعر سے ہمیں "سنجیدہ" اختلاف ہے:
ثمرۂ شادی ہے آہ و فغاں ، آشوبِ چشم
رن مریدی کے ترے باقی ہیں ایام ابھی
اس کے مقابلے میں "ہمارا" شعر ہے:
فرد قائم ربطِ بیوی سے ہے تنہا کچھ نہیں
موج ہے سسرال میں اور بیرونِ سسرال کچھ نہیں

:):):)
 

عرفان سعید

محفلین
ہت خوب عرفان بھائی۔
بہت شکریہ عبید بھائی
لیکن آپ کے درج ذیل شعر سے ہمیں "سنجیدہ" اختلاف ہے:
اس کے مقابلے میں "ہمارا" شعر ہے:
فرد قائم ربطِ بیوی سے ہے تنہا کچھ نہیں
موج ہے سسرال میں اور بیرونِ سسرال کچھ نہیں
آپ کا "سنجیدہ" اختلاف سر آنکھوں پر
آپ سسرال میں موجیں کریں!
 
Top