امریکہ کی ڈیفنس لاجسٹک ایجنسی کے ڈائریکٹر وائس ایڈمرل مارک ہارنیچک نےافغانستان پر قابض ناٹوفورسز کی سپلائی لائن پر اٹھنے والے اخراجات پر چند خصوصی تفصیلات مہیا کی ہیں۔
وائس ایڈمرل ہارنیچک کے مطابق ،موجودہ زمینی راستے سے ، امریکہ سے بھیجے جانے والے ہر ایک کارگو کنٹینر پر کم و بیش بیس ہزار20,000 امریکی ڈالرز کا خرچ آتا ہے اور اگر یہی کنٹینر سمندری راستے کے ذریعے کراچی ارسال کیا جائے اور وہاں سے اسے افغانستان کی سرحد تک منتقل کرنے پر محض ایک تہائی خرچ آئے گا۔اس کو لیون پنیٹا کے اس دعوے کے ساتھ نتھی کر کے دیکھا جائے جس میں وہ کہتے ہیں کہ پاکستانی راستہ بند ہونے کے سبب ماہانہ ایک سو 100ملین ڈالر کا اضافی خرچ آ رہا ہے تو اس کا مطلب ہے کہ ماہانہ پچھتر ہزار75,000 کنٹینرز ارسال کئے جاتے ہیں۔
پچھلے برس نومبر سے پاکستان نے ناٹو سپلائی کے لئے اپنی سرحد بند کر رکھی ہے جب امریکی فوج کے دو پاکستانی چیک پوسٹوں پر حملے میں 24 فوجی جوان جاں بحق ہو گئے تھے۔پاکستان نے اس شرط پر سپلائی بحال کرنے پر آمادگی ظاہر کر چکا ہے کہ اسے ہر کنٹینر پر 1500 ڈالر ادا کئے جائیں، ایسا دکھائی دیتا ہے کہ اس صورت میں امریکہ ایک بڑی بچت سے مستفید ہو سکتا ہے لیکن لیون پنیٹا اس پیشکش کوپاکستان کی "بھاؤ بڑھانے کی کوشش" کہہ چکے ہیں۔