ناچ نہ جانے آنگن ٹیڑھا

رباب واسطی

محفلین
پرانے وقتوں کی بات ہے کہ ایک نوجوان کی کسی دور پار گاؤں میں شادی ہو گئی ۔ جوان کو کوئی کام کرنا کرانا تو آتا نہ تھا البتہ اس کے گھر کے سامنے ایک لوہار کی دکان تھی جہاں وہ اکثر جا کر بیٹھ جاتا . کئی بار اس کے دل میں خیال گزرا کہ یہ کام بالکل بھی مشکل نہیں اور میں یہ کام با آسانی کر سکتا ہوں ۔

جوان اپنے سسرال گیا تو سسرالی ایک کلہاڑا بنوانے کا پروگرام ترتیب دے رہے تھے ۔ داماد کو جب یہ خبر ہوئی تو اس نے اعلان کردیا کہ کلہاڑا میں خود بناؤں گا اور مجھے اس کام کی کافی سمجھ بوجھ ہے ۔
سسرالی بہت خوش ہوئے کہ چلو ہمیں ایک ہنرمند داماد تو ملا ۔ داماد کی خواہش پر خام لوہا مہیا کرنے اور آگ جلانے کا بندوبست کیا گیا۔
ہنر مند داماد نے لوھا گرم کیا بہتیری کوشش کی مگر کلہاڑا نہ بن سکا اور لوہے کا ایک بڑا حصہ اسی تگ و دو میں ضائع ہو گیا ۔
داماد کو خود پر بہت غصہ آیا اور اس نے اعلان کیا کہ کسی خاص تکنیکی خرابی کی وجہ سے فی الحال کلہاڑا تو نہیں بن سکتا البتہ میں آپ کو ایک بڑا ٹوکہ بنائے دیتا ہوں ۔
بات کلہاڑے سے چلتی ہوئی ٹوکے پھر چھری اور چھری سے جب چاقو تک پہنچ گئی اور داماد صاحب کو سمجھ آ گئی کہ یہ میرے بس کا کام نہیں تو پسینہ پونچھتے ہوئے صاحب بہادر گویا ہوئے ۔۔
بھائیو !!!
آپ کے لوہے سے صرف شُرررررر ہی بن سکتی ہے ۔۔
سسرالی بولے ۔۔
وہ کیا ہوتی ہے ؟؟؟
داماد نے کہا ۔۔ ابھی سمجھانے بلکہ دکھائے دیتا ہوں ۔۔
لوہے کو دوبارہ گرم کیا گیا اور داماد نے گرم لوہے پر پانی گرا دیا ۔۔
شُرررررررر کی ایک لمبی آواز پیدا ہوئی ، سسرالی حیران اور پریشان ایک دوسرے کا منہ دیکھتے رہ گئے اور داماد بولا ۔۔۔
لو جی اپنا کام مکمل ہوا ۔۔ اب میں واپس چلتا ہوں کہ گاؤں میں بھی کافی کام پڑا ہوا ہے ۔۔

کہانی میں کسی قسم کی مماثلت محض حادثاتی ھے۔۔۔۔

وٹس ایپ کاپی
 
Top