ناکام ریاست

کیا پاکستان ناکام ریاست ہے

  • نہیں

    Votes: 11 68.8%
  • ہاں

    Votes: 4 25.0%
  • پتہ نہیں

    Votes: 1 6.3%

  • Total voters
    16

اظفر

محفلین
آپ نے درست کہا، پاکستان کو ایک "ناکام ریاست" کہا جا سکتا ہے لیکن جو وجوہات آپ نے اپنی "چارج شیٹ" میں گنوائی ہیں، معذرت کے ساتھ وہ آپ کے اپنے تعصب کی نشاندہی کرتی ہیں حالانکہ

- ایک ریاست جس کی (تمام) حکومتیں اپنے فرائض سر انجام دینے میں مکمل طور پر ناکام رہی ہوں۔
- ایک ریاست جس کے (تمام) حکمران اپنے ذاتی مفادات کے غلام ہوں۔
- ایک ریاست جس کے (تمام) ادارے اپنے فرائض سر انجام دینے میں ناکام رہے ہوں۔
- ایک ریاست جس کے باشندوں کو بنیادی سہولیات کے حصول میں شدید مشکلات کا سامنا ہو۔
- ایک ریاست جس کے رہنے والوں کی جان، مال، عزت کے تحفظ کا کوئی بندوبست نہ ہو۔
- ایک ریاست جس میں بنیادی انسانی حقوق کے تحفظ کا کوئی تصور ہی نہ ہو
- ایک ریاست جس میں امن و امان کے شدید مسائل ہوں
- ایک ریاست جس کے باشندے اپنے اپنے مذہبی فرائض آزادی سے سر انجام نہ دے سکتے ہوں۔
- ایک ریاست جس کے حکمرانوں سے لیکر عوام تک، سب کی رگ و پے میں کرپشن سمائی ہو۔
- ایک ریاست جو قرضوں کے شدید بوجھ تلے دبی ہو اور جس کے شدید معاشی مسائل کا سامنا ہو۔
- ایک ریاست جس کی اپنی کوئی خارجہ و داخلہ وغیرہ پالیسیاں نہ ہوں

وغیرہ وغیرہ

ایسی ریاست کو یقیناً ایک "ناکام ریاست" کہا جا سکتا ہے۔


ایسی ریاست میں ایسے حکمرانوں کو کو ووٹ دینے والوں کو کیا کہیں گے؟
 

ایم اے راجا

محفلین
کسی ریاست میں انقلاب اور تبدیلی کا موجد عوام ہوتے ہیں نہ کہ حکمران، اور ہم ہیں کہ حکمرانوں سے امید لگائے بیٹھے ہیں، انقلاب یاتبدیلی کے لیئے پہلے راہ کا تعین کرنا ضروری ہے ورنہ بے راہ انقلاب قوموں کو بہاکر لے جاتے ہیں، ہمیں سب سے پہلے اپنے لیئے راستہ متعین کرنا ہے اور پھر اس پر چل کر تبدیلی لانی ہوگی، ہمارا میڈیا خصوصن الیکٹرانک میڈیا بہت اچھا کردار ادا کر رہا ہے لیکن ابھی وہ تصویر کے دونوں رخ دکھانے کا عادی نہیں ہوا اسے اسکی عادت ڈالنا ہوگی ورنہ تمام قربانیاں رائیگاں چلی جائیں گی۔
ہمیں دشمن کی چالوں کو سمجھنا ہو گا، آج دشمن نت نئی چالیں چل کر اس ریاست کے لوگوں اور دنیا کو باور کرا رہا ہیکہ پاکستان ایک ناکام ریاست ہے اور پکستانی ایک غیر ذمہ دار اور غیر سنجیدہ قوم ہیں، یہ ایک سوچی سمجھی چال ہ جسکے ذریعے اداروں کو لڑایا جا رہا ہے اور لسانی و مذہبی نفرت کو ہوا دی جارہی ہے، پاکستان کے ان اداروں کو بدنام کرنے کی مذموم کوشش کی جارہی ہے جن پر پاکستانی اندھا اعتماد کرتے ہیں، آج ہمیں یہ باور کروایا جارہا ہیکہ ہمارے ادارے اور دفاعی نظام کھوکھلا ہو چکا ہے ہم کسی بیرونی یا اندرونی جارحیت کا مقابلہ کرنے کی سکت نہیں رکھتے، ہم امداد اور قرضہ جات کے بغیر جی نہیں سکتے، ہمیں عدم تحفظ کا احساس دلایا جارہا ہے، ہم اگر سمجھدار ہوں تو دوسروں کی جنگ کو دوسروں کے گھروں میں منتقل کر سکتے ہیں لیکن نہیں ہمیں تو اپاہج بنا کر سوچنے اور سمجھنے کی طاقت سے ہی محروم کر دیا گیا ہے۔
ملک کو سنبھالنا اور چلانا نہ صرف حکمرانوں کی ذمہ داری ہے بلکہ عوام پر بھی یہ فرض عائد ہوتا ہے، ہمیں سوچنا ہو گا کہ درست سمت کونسی ہے اور ہمیں اس سمت کا تعین کر کے جلد از جلد اس طرف سفر شروع کرنا ہوگا، ورنہ خدا نخواستہ ہماری داستاں تک نہ رہے گی داستانوں میں۔
 
کسی بھی ریاست کی لیڈر شپ بہت اہم ہوتی ہے۔ لیڈر شپ عوام کو راہ دکھاتی ہے۔ پاکستان کے پاس کوئی اچھا لیڈر موجود نہیں۔ موجودہ لیڈرز پاکستان کو امریکی ریاست بنانا چاہتے ہیں۔ چاہے وہ فوجی لیڈر ہوں یا سیاسی ۔ عوام کنفیوژڈ ہے۔ ریاست کا نظریہ دوقومی ہونے کے بجاے مفاد پرستی ہوگیاہے۔ عوام کو متحد کرنے کے لیے پاکستان کےپاس صرف اسلام ہے باقی تمام چیزیں عوام کو صرف تقسیم کرسکتی ہیں۔ چاہے وہ قومیتں ہوں چاہے رائٹ لیفٹ لبرل ازم۔ مگر اسلام پر نہ عوام متحد ہیں نہ ان کے لیڈرز۔ ایسے میں دشمن کے وار کو کوئی کیا رد کرے گا؟
 

ساجد

محفلین
عوام کو متحد کرنے کے لیے پاکستان کےپاس صرف اسلام ہے باقی تمام چیزیں عوام کو صرف تقسیم کرسکتی ہیں۔ چاہے وہ قومیتں ہوں چاہے رائٹ لیفٹ لبرل ازم۔ مگر اسلام پر نہ عوام متحد ہیں نہ ان کے لیڈرز۔ ایسے میں دشمن کے وار کو کوئی کیا رد کرے گا؟
اسلام کے علاوہ کوئی اور چیز؟ کیوں کہ مذہب ہی کے نام پہ تو سب سے زیادہ استحصال ہوا ہے پاکستانی عوام کا۔ بلکہ دنیا کے ہر مسلم ملک میں اسلام کا نام استعمال کر کے ہی عوام کے بنیادی حقوق غصب کئیے جاتے ہیں۔ کہیں ایسا تو نہیں کہ اسلام جیسے اعلی و ارفع نظام حیات کو ہم مسلمان اپنے انفرادی و اجتماعی مفاد کے لئیے استعمال کر کے اس کا رتبہ گرا رہے ہیں۔
میرے خیال میں تو ریاست اور اس کے مروجہ آئین کا احترام بھی کسی قوم کو متحد رکھنے کے لئیے کافی ہوتا ہے۔ اور جب ہیرا پھیری سے کام لیا جائے تو مذہب کا وہی حشر ہوتا ہے جو ہم پاکستان میں دیکھ رہے ہیں۔ یعنی ہر ایک کا اپنا اسلام۔
 
اسلام کے سوا کچھ نظر اتا ہے تو وہ غیروں کی غلامی ہے۔
چاہے آللہ کی غلامی کرلے یا غیر کی۔ یہ غلامی ہی متحد کرتی ہے۔ چوائس اپکی ہے۔
پاکستان کا ائیں اسلام ہی ہے
ہر کا اگر اپنا اسلام ہوگا تو وہ اسلام نہیں کچھ اور ہوگا۔
 
1024.gif
 

شمشاد

لائبریرین
ہم پاکستان کے بارے میں امریکہ کی ہر رائے کو آخرکار حرف آخر سمجھتے ہی کیوں ہیں؟
 

dxbgraphics

محفلین
لیکن طویل عرصے سے امریکی پالیسیوں پر عمل درآمد نے پاکستان کو دنیا کا سب سے خطرناک ملک بنادیا ہے

یہی تو رونا ہے۔ کہ بے حس حکمران پانچ پانچ سال اقتدار کے مزے لوٹنے کےساتھ ساتھ عوامی دولت بھی لوٹ کر چلے جاتے ہیں۔ اورہماری فارن پالیسیاں اسمبلی کو بائی پاس کر کے بنائی جاتی ہیں جو دن بدن پاکستان کی بدنامی میں اضافہ کرنے کا باعث بن رہی ہے۔ اور میرے ذاتی خیال میں پاکستان میں لولی لنگڑی جمہوریت مزید نہیں چل سکتی۔ یا تو مضبوط جمہوریت ہو جس کی کابینہ کا اختیارات نہ صرف ملکی خارجہ و داخلی پالیسی پر حاوی ہوں بلکہ ملکی دفاعی قوتیں بھی ان کے فیصلوں کا احترام اور قراردادوں پر عمل درآمد میں مستعد ہوں۔ اور یاتو یہ پانچ پانچ سال کی آنکھ مچولی کا کھیل ختم کر کے صحیح معنوں میں شریعت ہو جس میں ایسے وزیروں کے لئے بلکل جگہ نہ ہو جن کو قل ھواللہ احد تک نہیں معلوم۔

غربت سے حکومتیں ختم نہیں ہوتیں۔ بلکہ انصاف کی عدم فراہمی کی وجہ سے حکومتیں ختم ہوجاتی ہیں۔ اور جمہوریت میں لارڈ میکالے کے کالے قانون کے کیا ہی کہنے
 

ساجد

محفلین
صدیق صاحب ، جمہوریت ہے کہاں؟؟؟۔ لولی لنگڑی کا بھی وجود نہیں ہے۔ ہم سول آمریت بھگت رہے ہیں اور یہ فوجی آمریت سے بھی زیادہ مہلک ہوتی ہے کہ اس میں آپ کرپشن پر کسی ایک فرد کو مورد الزام نہیں ٹھہرا سکتے۔ ان کے پاس "عوامی مینڈیٹ" کے نام پہ لوٹ مار کا سرٹیفکیٹ ہے۔ لعنت ایسی جمہوریت پر کہ جس میں عوام کے لئیے روح اور جسم کا ناطہ برقرار رکھنا مشکل تر ہو جائے۔
اور پھر پارلیمانی نظام حکومت تو پاکستان جیسے مملک کے لئیے زہر قاتل ہے۔ وزیروں مشیروں کی افواج جو کہ نا اہلی میں اپنا ثانی نہیں رکھتیں۔ اداروں و محکموں کی بندر بانٹ اور نا موزوں افراد کا ان میں تقرر۔ یہی وجہ ہے کہ پاکستان میں ادارے قریب قریب تباہ چکے ہیں۔ یہ سارے کام کسی فوجی آمر نے کئیے ہوتے تو اب تک سڑکوں پہ جلوس نکل رہے ہوتے لیکن یہ سول آمر جمہوریت کے پردے میں ہی سارا کام دکھا رہے ہیں۔
جن ممالک میں جمہوری اقدار مضبوط نہ ہوں وہاں پارلیمانی کی بجائے صدارتی طرز حکومت بہتر رہتا ہے کہ جہاں وزراء کا تقرر صدر کی صوابدید پہ ہوتا ہے اور صدر ہی ان کا جواب دہ ہوتا ہے۔ یہ بھی ضروری نہیں ہوتا کہ وزراء کا انتخاب سینٹ یا اسمبلی اراکین میں سے کیا جائے۔اس نظام میں عام طور پہ موزوں اور ٹیکنو کریٹس کو محکمے سونپے جانے کا آپشن بالکل کھلا ہوتا ہے جو خالص مہارت کی بنیاد پہ ان کو چلاتے ہیں۔ بیورو کریسی کا منہ زور گھوڑا بڑی حد تک قابو میں آ جاتا ہے۔ امریکہ میں یہی طرز حکومت ہے ۔ بھارت بے شک ایک بڑا جمہوری ملک ہے لیکن پارلیمانی طرز حکومت کی وجہ سے کرپشن اور سیاسی بلیک میلنگ وہاں بھی ہماری طرح سے ہی ہے۔
 

شمشاد

لائبریرین
بھارت کا بیشک یہی حال ہو لیکن ایک فرق بہت نمایاں ہے اور وہ یہ کہ جیسے ان کے سیاسی رہنماؤں میں حُب الوطنی کُوٹ کُوٹ کر بھری ہوئی ہے اس طرح حُب الوطنی ہمارے سیاستدانوں سے کُوٹ کُوٹ کر نکالی ہوئی ہے۔ ہاہاہاہاہاہا
 

ساجد

محفلین
بھارت کا بیشک یہی حال ہو لیکن ایک فرق بہت نمایاں ہے اور وہ یہ کہ جیسے ان کے سیاسی رہنماؤں میں حُب الوطنی کُوٹ کُوٹ کر بھری ہوئی ہے اس طرح حُب الوطنی ہمارے سیاستدانوں سے کُوٹ کُوٹ کر نکالی ہوئی ہے۔ ہاہاہاہاہاہا
آپ نے بالکل ٹھیک کہا شمشاد بھائی۔ اور یہی چیز بھارت کی تیز رفتار اقتصادی ترقی میں بنیادی کردار ادا کر رہی ہے۔ سیاست دان ہی نہیں بھارتی عوام بھی اسی وصف سے متصف ہیں اور ہم ہیں کہ:(
 

راشد احمد

محفلین
آپ نے بالکل ٹھیک کہا شمشاد بھائی۔ اور یہی چیز بھارت کی تیز رفتار اقتصادی ترقی میں بنیادی کردار ادا کر رہی ہے۔ سیاست دان ہی نہیں بھارتی عوام بھی اسی وصف سے متصف ہیں اور ہم ہیں کہ:(

بے شک بھارت ترقی کررہا ہے لیکن وجہ سیاستدان کسی حد تک ہیں۔
بھارت کے دوچہرے ہیں ایک چہرہ ماؤنواز باغی، کشمیری میں علیحدگی پسند تحریک، دنگے فسادات، چھوٹی ذات کے ہندؤؤں کے حقوق سلب کرنا، انڈرورلڈ مافیا ہیں۔
جبکہ دوسرا چہرہ بھارت ہمیشہ دنیا کو دکھاتا ہے وہ چہرہ ان کا میڈیا، بالی وڈ، کرکٹ ٹیم ہے۔
بھارت دنیا کو تاریک چہرہ نہیں بلکہ کرینہ کپور، قطرینہ کیف دکھاتا ہے۔ اس چہرے نے بھارت میں کارپوریٹ کلچر پیدا کیا ہے۔ آپ پاکستان، بھارت میں اشتہارات دیکھیں تو ملٹی نیشنل کمپنیوں کے اشتہارات میں بھارتی اداکار نظر آئیں گے۔ بھارت نے کرکٹ میں آئی پی ایل کا نفاذ کیا، اس میں دنیا بھر کے کھلاڑی شامل کئے اور تمام بڑی بھارتی کمپینیوں اور اداکاروں نے ان کھلاڑیوں کو سپانسر کیا۔ اس سے ایک بڑی سرمایہ کاری بھارت میں آئی۔

دوسری وجہ بھارت کی خارجہ پالیسی ہے۔ بھارت کی خارجہ پالیسی چندگپت موریا سے منسوب ہے کہ ہمسایوں کو ہمیشہ ڈسٹرب رکھو، کسی بھی بات کو بڑھا چڑھا کر پیش کرو، یہی وجہ ہے کہ بھارت پاکستان کے خلاف پروپیگنڈا کرتا ہے تو دنیا یقین کرلیتی ہے۔ جو سرمایہ کاری پاکستان آنا ہوتی ہے وہ بھارت ہتھیا کر لے جاتا ہے۔

تیسری وجہ یہ ہے کہ بھارت میں جب کوئی کرپشن کا سکینڈل آتا ہے تو اپوزیشن آسمان سر پر اٹھا لیتی ہے۔ ہماری طرح کی اپوزیشن نہیں کہ مک مکا کرلے۔

اگر پاکستان تنزلی کا شکار ہے تو اس کی وجہ لیڈر شپ نہ ہونا۔ عوام کا ایک پلیٹ بریانی کے عوض ووٹ بیچ دینا ہے۔
 
Top