نثری نظم کا عہدِ موجود

آپ کا اس حوالے سے مطالعہ محدود معلوم ہوتا ہے۔بحث میں کبھی کسی کو کچھ نہیں ملتا کیوں کہ اس میں پہلے سے طے شدہ انداز میں کسی ایک پہلو کا دامن تھام لیا جاتا ہے یا میں نہ مانوں کی رٹ لگالی جاتی ہے۔ آپ اس حوالے سے افضال احمد سید کی نظموں کا مطالعہ کیجیے اور پھر بتائیے کہ ان کا جواز ہے یا نہیں۔ مزید یہ کہ آپ کو اس حوالے سے بہت سے سوالات کے جوابات کی تلاش میں مختلف جامعات سے شائع ہونے والے ادبی مجلات کا مطالعہ کیجیے اور ان دو کتب کا مطالعہ بھی ضرور کیجیے:
urdu mein nasri nazm | Rekhta
urdu mein nasri nazm ka aghaz-o-irtiqa | Rekhta
جی حضرت آپ نے بجا فرمایا، میں قلتِ مطالعہ کا مارا ایک نیم خواندہ شخص ہوں، جس کو اتفاق سے وقت کی کمی کا بھی سامنا ہے۔
میرا بس ایک چھوٹا سا سوال تھا، باقی باتیں ضمناً آگئیں۔
نثری ’’نظم‘‘ میں جو کچھ بھی قلم برداشتہ کیا جاتا ہے، اس کو روایتی نثر کی ہئیت میں لکھنے سے کیا امر مانع ہوتا ہے؟؟؟ مختصر اور ’’آبجیکٹو‘‘ جواب عنایت ہوجائے ہم کم علموں کا بھی کچھ بھلا ہو! ابھی تک تو جواب میں ’’لفظوں کی نفسیاتی حرکت‘‘ جیسی ’’ارفع‘‘ باتیں ہی پتہ چلی ہیں۔
 
جی حضرت آپ نے بجا فرمایا، میں قلتِ مطالعہ کا مارا ایک نیم خواندہ شخص ہوں، جس کو اتفاق سے وقت کی کمی کا بھی سامنا ہے۔
میرا بس ایک چھوٹا سا سوال تھا، باقی باتیں ضمناً آگئیں۔
نثری ’’نظم‘‘ میں جو کچھ بھی قلم برداشتہ کیا جاتا ہے، اس کو روایتی نثر کی ہئیت میں لکھنے سے کیا امر مانع ہوتا ہے؟؟؟ مختصر اور ’’آبجیکٹو‘‘ جواب عنایت ہوجائے ہم کم علموں کا بھی کچھ بھلا ہو! ابھی تک تو جواب میں ’’لفظوں کی نفسیاتی حرکت‘‘ جیسی ’’ارفع‘‘ باتیں ہی پتہ چلی ہیں۔
بھائی اسی لیے آپ کے مطالعے کے لیے دو کتابیں مہیا کی ہیں۔ ان شا اللہ ان کے مطالعے سے آپ کے سوالات کا حل نکل آئے گا کیوں کہ مجھے معلوم ہے کہ جلد بازی میں پڑھا گیا جواب مطمئن نہیں کرپاتا۔دوسری بات ضمناً عرض ہے کہ اس سوال اطلاق محض نثری نظم پر ہی کیوں کیا جائے؟ آپ یہ سوال کیوں نہیں کرتے کہ غزل کے بعد نظم کیوں وجود پذیر ہوئی ؟ پابند نظم کے بعد آزاد نظم کیوں سامنے آئی، کیا پابند نظم مضامین کے بیان کے لیے کافی نہیں تھی جو آزاد نظم وجود میں آئی ؟ یہی نہیں ایسے بہت سارے سوالات ادب کی جملہ اصناف کے حوالے سے کیے جاسکتے ہیں۔۔۔۔ اس لیے پہلے ان سوالات کے جوابات کے سلسلے میں اردو ادب کی تھوڑی سی تاریخ، اسلوب اور ہیت کے مسائل کا مطالعہ کیجیے ان شا اللہ پھر اس سلسلے کو آگے بڑھایا جاسکتا ہے۔مزید یہ کہ جس روایتی نثر کی بات کر رہے ہیں، اگر اس سے مراد کلاسیک نثر ہے، تو وہ بھی یکسر تبدیل ہوچکی ہے اور تدوین کا باب روشن ہے۔ کائنات کی ہر شے ارتقا سے گزر رہی ہے، کیوں سے پہلے کیا کا معمہ حل کرلیا جائے تو چیزیں آسانی سے سمجھ آجاتی ہیں۔واللہ اعلم!
 
بھائی اسی لیے آپ کے مطالعے کے لیے دو کتابیں مہیا کی ہیں۔ ان شا اللہ ان کے مطالعے سے آپ کے سوالات کا حل نکل آئے گا کیوں کہ مجھے معلوم ہے کہ جلد بازی میں پڑھا گیا جواب مطمئن نہیں کرپاتا۔دوسری بات ضمناً عرض ہے کہ اس سوال اطلاق محض نثری نظم پر ہی کیوں کیا جائے؟ آپ یہ سوال کیوں نہیں کرتے کہ غزل کے بعد نظم کیوں وجود پذیر ہوئی ؟ پابند نظم کے بعد آزاد نظم کیوں سامنے آئی، کیا پابند نظم مضامین کے بیان کے لیے کافی نہیں تھی جو آزاد نظم وجود میں آئی ؟ یہی نہیں ایسے بہت سارے سوالات ادب کی جملہ اصناف کے حوالے سے کیے جاسکتے ہیں۔۔۔۔ اس لیے پہلے ان سوالات کے جوابات کے سلسلے میں اردو ادب کی تھوڑی سی تاریخ، اسلوب اور ہیت کے مسائل کا مطالعہ کیجیے ان شا اللہ پھر اس سلسلے کو آگے بڑھایا جاسکتا ہے۔مزید یہ کہ جس روایتی نثر کی بات کر رہے ہیں، اگر اس سے مراد کلاسیک نثر ہے، تو وہ بھی یکسر تبدیل ہوچکی ہے اور تدوین کا باب روشن ہے۔ کائنات کی ہر شے ارتقا سے گزر رہی ہے، کیوں سے پہلے کیا کا معمہ حل کرلیا جائے تو چیزیں آسانی سے سمجھ آجاتی ہیں۔واللہ اعلم!
ایڈ ہومنم :)
سوال یہ ہے ہی نہیں کہ نثری ’’نظم‘‘ ’’کیوں وجود میں آئی‘‘۔
شعر کی جتنی بھی اصناف گنوا لیں، ان سب میں کم از کم ایک قدر مشترک ہے جس کی وجہ سے ان کو بطور شعر شمار کیا جاتا ہے!
روایتی نثر سے آپ قدیم کلاسیکی نثر مراد لیں، یا نسبتاً جدید تحاریر ۔۔۔ اس سے میرے سوال پر کوئی فرق نہیں پڑتا۔

لیجیے ایک نثری ’’نظم‘‘ ہم نے بھی کہی ہے۔

آخری انسان کی موت (’’نظم‘‘)

آج صبح صبح میں نے
دفتر جاتے ہوئے
عین سرِ راہ ایک لاوارث لاش دیکھی
لاش بھی ایسی کہ جس کو
کفن تک میسر نہ تھا
اردگرد کے لوگوں کا یہ حال تھا کہ
اپنی مستی میں یوں بے پروا چلے جاتے تھے
جیسے کہ وہ لاش کسی جانور کی ہو
یکلخت میرے دل میں یہ خیال آیا
یہ شاید وہ مرنے والا ہی دنیا کا آخری ’’انسان‘‘ تھا
جس کے ساتھ انسانیت بھی دم توڑ گئی
اگر انسانیت باقی ہوتی
تو کوئی ایک تو ہوتا
جو
بڑھ کر اس بے گور و کفن لاش کو ڈھانپ دیتا!
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اسی کتھا کو حسبِ ذیل لکھنے سے کون سی معنویت مسدود ہوجاتی ہے؟؟؟

’’آج صبح میں نے دفتر جاتے ہوئے، بیچ سڑک پر، ایک لاوارث لاش پڑی دیکھی جس کو کفن تک میسر نہیں تھا۔ اردگرد کے لوگوں کا یہ حال تھا کہ ہر کوئی اپنی مستی میں، لاش کے وجود سے بے پروا یوں چلا جارہا تھا جیسے کہ وہ لاش کسی انسان کی نہیں، جانور کی ہو۔ یکلخت مجھے یہ احساس ہوا کہ شاید وہ مرنے والا ہی اس دنیا کا آخری انسان تھا، جس کے ساتھ انسانیت بھی دم توڑ گئی۔ اگر انسانیت باقی ہوتی تو کوئی تو ایک ہوتا جو بڑھ کر اس بے گور و کفن لاش کو ڈھانپ ہی دیتا‘‘۔

بہت نوازش۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 
Top