محمد اسامہ سَرسَری
لائبریرین
نہیں ہے کوئی ذات پیارے نبی سی
انھیں رب نے دی شخصیت ہے بڑی سی
گزر گلشنِ نعت سے جب ہے ہوتا
چٹکتی ہے دل میں خوشی کی کلی سی
وہ خود کیسے ہوں گے! جب ان کی ہے صحبت:
ابوبکر و فاروق و عثماں ، علی سی(رضی اللہ عنہم اجمعین)
کہاں مجھ سا ناقص ، کہاں ان سا کامل
ہے ناقص کے دل میں عجب بے کلی سی
میں قابل نہیں نعت لکھنے کے بالکل
نہ سیرت بھلی سی ، نہ صورت بھلی سی
ارے ”نعت“ ہے اک بڑا کام ، میں تو
بنا ”نظْم“ سکتا نہیں نعت کی سی
اِدھر دل ہے کہتا کہ نعتیں لکھوں میں
اُدھر عقْل بولے ’’ہے یہ راہ کڑی سی‘‘
ندامت کے آنسو سجاکر ہیں لیتے
قلم کپکپی سی ، زباں جھرجھری سی
اِدھر نعت لکھ کر اسامہ رکا جب
اُدھر بن گئی اشک کی اک لڑی سی