محمد علم اللہ
محفلین
اردو کے معروف شاعر ندا فاضلی اب ہمارے درمیان نہیں رہے۔اٹہتر سال کی عمر میں دل کا دورہ پڑنے سے انکا انتقال ہو گیا۔آج وہ ہمارے درمیان نہیں ہیں۔ لیکن اپنی شاعری کی بدولت وہ ہمیشہ یاد کئے جائیں گے۔
اردو شاعر ندا فاضلی کا انتقال ہو گیا ہے۔۔ دل کا دورہ پڑنے سے انکا انتقال ہوا ۔ وہ اٹہتر برس کے تھے۔ مشاعروں میں انکی موجودگی کامیابی کی ضمانت سمجھی جاتی تھی۔ ۔ندا فاضلی کاجدید شاعری میں منفرد مقام تھا۔ اردو ادب میں انکی نمایاں خدمات کے لئے انھیں پد شری اور ساہتیہ اکاڈمی کے ایوارڈ سے نوازا گیا تھا۔ ندا فاضلی کے انتقال پر ادبی حلقوں میں غم کی لہر دوڑ گئی ہے۔مقتدا حسن ندا فاضلی : ندا فاضلی کے نام سے مشہور ہوئے۔ ان کی پیدائش گوالیار میں ہوئی تھی۔ ابتدائی تعلیم دہلی میں حاصل کی ۔ ان کے والد بھی شاعر تھے۔ تقسیم وطن کے بعد ان کے والدین اور خاندان کے افراد پاکستان چلے گئے، لیکن فاضلی ہندوستان ہی میں رہ گئے۔انسان اقدار ۔ انکی شاعری کا اصل موضوع رہیں۔ ملازمت کیلئے ممبئی کا رخ کیا۔ اور ممبئی سے نکلنے والے اخبار بلٹز کے لئے لکھنے لگے ۔ ان کا شاعرانہ لہجہ لوگوں کو پسند آیا ۔ انہوں نے غزلیں ،نظمیں اور نغمے لکھے جو انکی شہرت کا سبب بنے۔ دنیا جسے کہتے ہیں جادو کا کھلونہ ہے مل جائے تو مٹی ہے کھوجائے تو سوناہے" غزل بہت مشہور ہوئی۔
ندا فاضلی نے فلمی نغمے بھی تحریر کئے جن میں آ بھی جا تو اس طرح سے میری زندگی میں شامل ہے فلم ۔ آپ تو ایسے نہ تھے ۔ہوش والوں کو خبر کیا زندگی کیا چیز ہے۔ کافی مشہور ہوئے ۔۔۔
اردو شاعر ندا فاضلی کا انتقال ہو گیا ہے۔۔ دل کا دورہ پڑنے سے انکا انتقال ہوا ۔ وہ اٹہتر برس کے تھے۔ مشاعروں میں انکی موجودگی کامیابی کی ضمانت سمجھی جاتی تھی۔ ۔ندا فاضلی کاجدید شاعری میں منفرد مقام تھا۔ اردو ادب میں انکی نمایاں خدمات کے لئے انھیں پد شری اور ساہتیہ اکاڈمی کے ایوارڈ سے نوازا گیا تھا۔ ندا فاضلی کے انتقال پر ادبی حلقوں میں غم کی لہر دوڑ گئی ہے۔مقتدا حسن ندا فاضلی : ندا فاضلی کے نام سے مشہور ہوئے۔ ان کی پیدائش گوالیار میں ہوئی تھی۔ ابتدائی تعلیم دہلی میں حاصل کی ۔ ان کے والد بھی شاعر تھے۔ تقسیم وطن کے بعد ان کے والدین اور خاندان کے افراد پاکستان چلے گئے، لیکن فاضلی ہندوستان ہی میں رہ گئے۔انسان اقدار ۔ انکی شاعری کا اصل موضوع رہیں۔ ملازمت کیلئے ممبئی کا رخ کیا۔ اور ممبئی سے نکلنے والے اخبار بلٹز کے لئے لکھنے لگے ۔ ان کا شاعرانہ لہجہ لوگوں کو پسند آیا ۔ انہوں نے غزلیں ،نظمیں اور نغمے لکھے جو انکی شہرت کا سبب بنے۔ دنیا جسے کہتے ہیں جادو کا کھلونہ ہے مل جائے تو مٹی ہے کھوجائے تو سوناہے" غزل بہت مشہور ہوئی۔
ندا فاضلی نے فلمی نغمے بھی تحریر کئے جن میں آ بھی جا تو اس طرح سے میری زندگی میں شامل ہے فلم ۔ آپ تو ایسے نہ تھے ۔ہوش والوں کو خبر کیا زندگی کیا چیز ہے۔ کافی مشہور ہوئے ۔۔۔