ندیم صادق کی خودکشی اور پینتالیس کروڑ کی گھڑی

زرقا مفتی

محفلین
afshana1.jpg


http://awaazdaily.com/urdu/?p=1163http://awaazdaily.com/urdu/?p=1163
 
خودکشی ہر حال میں حرام ہے اور ساتھ میں اپنے ہی بچوں کا قتل :( ۔۔۔ اللہ تعالیٰ سب کو شیطان کے شر سے اور بہکاوے سے محفوظ رکھے ۔۔۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو اپنے اعمال کی اصلاح کی توفیق عطا فرمائے جیسے عوام ویسے حکمران۔۔۔
 

ساجد

محفلین
45 یا 46 کروڑ کی گھڑی کی تصدیق کے بارے ہم نے بھی کافی دنوں تک اپنے ذرائع اور جاسوس استعمال کئے لیکن اس گھڑی کے بارے میں کوئی مستند بات پلے نہ پڑ سکی سوائے اس کے کہ ہمارے فیس بکی دوستوں کو اپنی افتاد طبع کی مجبوری کو غذا فراہم کرنی تھی ۔
مسلم نکتہ نظر سے حکمران عوام کا خادم ہوتا ہے لیکن آج کی مسلم دنیا کے حکمران اس وصف سے کوسوں دور ہیں جس کی وجہ سے ہر اسلامی معاشرے میں غربت بھوک اور افلاس بڑھتے جا رہے ہیں ، جس کی ذمہ داری حکمرانوں پر بھی عائد ہوتی ہے لیکن افشاں بنگش صاحبہ نے ندیم صادق کی خود کشی کو جس طرح افسانوی رنگ دیا ہے وہ سنجیدہ کالم نویسی کا خاصہ نہیں ۔ سنجیدہ کالم نگاری کا سب سے اہم اصول اور سب سے بڑی ضرورت درست معلومات اور واقعات کو ان کے درست پس منظر میں قارئین تک پہنچانا اور اس کے اثرات سے آگاہ کرنا ہوتا ہے۔
جہاں کالم نگاری میں "ممکنات" کو بنیاد بنایا جائے گا وہیں پہ قاری کا ذوق مطالعہ بگڑنے لگے گا ، وہ یا تو غلط معلومات کی بنیاد پر
مشتعل ہو جائے گا یا پھر کالم نگار کو پڑھنا چھوڑ دے گا۔ بہر حال پچھلے چند برسوں میں پاکستان میں کالم نگاروں کی کافی فصلیں پیدا ہوئی ہیں جن میں سے اکثر "نقد آور" ہیں اور کچھ "مصالحہ جات" ہیں۔ بہت کم فصلیں قاری کی "غذائی ضروریات" پورا کرتی ہیں۔:)
 

محمدصابر

محفلین
45 یا 46 کروڑ کی گھڑی کی تصدیق کے بارے ہم نے بھی کافی دنوں تک اپنے ذرائع اور جاسوس استعمال کئے لیکن اس گھڑی کے بارے میں کوئی مستند بات پلے نہ پڑ سکی سوائے اس کے کہ ہمارے فیس بکی دوستوں کو اپنی افتاد طبع کی مجبوری کو غذا فراہم کرنی تھی ۔
مسلم نکتہ نظر سے حکمران عوام کا خادم ہوتا ہے لیکن آج کی مسلم دنیا کے حکمران اس وصف سے کوسوں دور ہیں جس کی وجہ سے ہر اسلامی معاشرے میں غربت بھوک اور افلاس بڑھتے جا رہے ہیں ، جس کی ذمہ داری حکمرانوں پر بھی عائد ہوتی ہے لیکن افشاں بنگش صاحبہ نے ندیم صادق کی خود کشی کو جس طرح افسانوی رنگ دیا ہے وہ سنجیدہ کالم نویسی کا خاصہ نہیں ۔ سنجیدہ کالم نگاری کا سب سے اہم اصول اور سب سے بڑی ضرورت درست معلومات اور واقعات کو ان کے درست پس منظر میں قارئین تک پہنچانا اور اس کے اثرات سے آگاہ کرنا ہوتا ہے۔
جہاں کالم نگاری میں "ممکنات" کو بنیاد بنایا جائے گا وہیں پہ قاری کا ذوق مطالعہ بگڑنے لگے گا ، وہ یا تو غلط معلومات کی بنیاد پر
مشتعل ہو جائے گا یا پھر کالم نگار کو پڑھنا چھوڑ دے گا۔ بہر حال پچھلے چند برسوں میں پاکستان میں کالم نگاروں کی کافی فصلیں پیدا ہوئی ہیں جن میں سے اکثر "نقد آور" ہیں اور کچھ "مصالحہ جات" ہیں۔ بہت کم فصلیں قاری کی "غذائی ضروریات" پورا کرتی ہیں۔:)

جس گھڑی کے ساتھ موازنہ کیا جا رہا ہے وہ یہ رہی۔
 
ویسے ٹایم تو سو روپے والی گھڑی بھی دکھاتی اور پینتالیس کروڑ والی بھی، ایک ٹایم دیکھنے کے لئے اتنا حرچہ کیوں؟ ناجائز پیسے خرچ کیے ہے میاں صاحب نے۔
 

زرقا مفتی

محفلین
ویسے ٹایم تو سو روپے والی گھڑی بھی دکھاتی اور پینتالیس کروڑ والی بھی، ایک ٹایم دیکھنے کے لئے اتنا حرچہ کیوں؟ ناجائز پیسے خرچ کیے ہے میاں صاحب نے۔

بے چارے میاں صاحب ابتک اپنا گھر نہیں بنا سکے امی جی کے گھر میں رہتے ہیں مگر 45 کروڑ کی گھڑی خرید لی اپنی اپنی ترجیحات ہیں
 

محمداحمد

لائبریرین
خود کُشی تو خیر واقعی انتہائی قبیح فعل ہے پھر اپنے بچوں کو خود ہی مار دینا بہت افسوس ناک بات ہے۔

میرا خیال ہے خودکشی ایسے لوگ کرتے ہیں جنہیں نہ کسی پر بھروسہ ہوتا ہے اور نہ کسی سے اُمید۔ خدا سے جو لوگ اُمید باندھتے ہیں وہ بہت کم مایوس ہوتے ہیں اور نہیں تو اُنہیں کچھ نہ ہونے پر بھی جینے کا حوصلہ تو مل ہی جاتا ہے۔

میاں صاحب کتنے کی گھڑی پہنتے ہیں یہ میاں صاحب کا ذاتی معاملہ ہے وہ چاہے سو روپے کی ہو یا لاکھوں کی۔ ہاں اگر اُنہیں ذاتی حیثیت میں اس بات کا خیال آئے کہ اُن کی امارت کسی کی دل شکنی کا باعث نہ بنے تو وہ معمولی گھڑی بھی پہن سکتے ہیں لیکن بہرحال یہ اُن کا ذاتی معاملہ ہے اور وہ اپنے دل کو اور اپنے خدا کو جواب دہ ہیں۔

اسلام تو یہ کہتا ہے کہ پھلوں کے چھلکے بھی پڑوسیوں کے گھر کے پاس پھینکنے سے اجتناب کریں۔ کہیں وہ پھل خریدنے کی استعطاعت نہ رکھتے ہوں اور پھلوں کے چھلکے دیکھ کر رنجیدہ ہوں۔
 

عسکری

معطل
یار یہ کوئی گھڑی ہے ؟ شکل سے ہی بکواس لگتی ہے اس پر ٹائم دیکھنا کوفت ہے موبائیل پر ٹائم دیکھا کرو اللہ کے بندے دنیا کتنی ترقی کر گئی ہے اب تو
 

ساجد

محفلین
یار یہ کوئی گھڑی ہے ؟ شکل سے ہی بکواس لگتی ہے اس پر ٹائم دیکھنا کوفت ہے موبائیل پر ٹائم دیکھا کرو اللہ کے بندے دنیا کتنی ترقی کر گئی ہے اب تو
جوان ، یہ 46 کروڑ والی گھڑی 1 کروڑ میں دستیاب ہے۔ میرے پاس پیسے کم پڑ رہے ہیں تھوڑے تم بھی شامل کرو 45 کروڑ کی بچت میں شامل ہو جاؤ۔:)
 
Top