45 یا 46 کروڑ کی گھڑی کی تصدیق کے بارے ہم نے بھی کافی دنوں تک اپنے ذرائع اور جاسوس استعمال کئے لیکن اس گھڑی کے بارے میں کوئی مستند بات پلے نہ پڑ سکی سوائے اس کے کہ ہمارے فیس بکی دوستوں کو اپنی افتاد طبع کی مجبوری کو غذا فراہم کرنی تھی ۔
مسلم نکتہ نظر سے حکمران عوام کا خادم ہوتا ہے لیکن آج کی مسلم دنیا کے حکمران اس وصف سے کوسوں دور ہیں جس کی وجہ سے ہر اسلامی معاشرے میں غربت بھوک اور افلاس بڑھتے جا رہے ہیں ، جس کی ذمہ داری حکمرانوں پر بھی عائد ہوتی ہے لیکن افشاں بنگش صاحبہ نے ندیم صادق کی خود کشی کو جس طرح افسانوی رنگ دیا ہے وہ سنجیدہ کالم نویسی کا خاصہ نہیں ۔ سنجیدہ کالم نگاری کا سب سے اہم اصول اور سب سے بڑی ضرورت درست معلومات اور واقعات کو ان کے درست پس منظر میں قارئین تک پہنچانا اور اس کے اثرات سے آگاہ کرنا ہوتا ہے۔
جہاں کالم نگاری میں "ممکنات" کو بنیاد بنایا جائے گا وہیں پہ قاری کا ذوق مطالعہ بگڑنے لگے گا ، وہ یا تو غلط معلومات کی بنیاد پر
مشتعل ہو جائے گا یا پھر کالم نگار کو پڑھنا چھوڑ دے گا۔ بہر حال پچھلے چند برسوں میں پاکستان میں کالم نگاروں کی کافی فصلیں پیدا ہوئی ہیں جن میں سے اکثر "نقد آور" ہیں اور کچھ "مصالحہ جات" ہیں۔ بہت کم فصلیں قاری کی "غذائی ضروریات" پورا کرتی ہیں۔