MAL1K
محفلین
مجھے معلوم نہیں کہ یہ دنیا ہی الٹی ہے یا میں اسکو سر کے بل کھڑا ہو کر دیکھتا ہوں
میں اپنے جس دوست کے ڈرائنگ روم میں بیٹھا شربت پی اور اسکی والدہ سے اپنے بیٹے کی تعریفیں سن رہا تھا
'یہ تو اتنا نیک اور سیدھا ہے کہ کبھی اسکی کوئی شکایت نہیں آئی، گھر سے مسجد اور واپس گھر، یہ تو موئے پولیس والے خامخواہ پکڑ لے گئے'
تفصیل اس اجمال کی یہ ہے کہ ہمارے یہ دوست ون ویلنگ کرتے پولیس کے ہاتھوں دھرے گئے، اتوار کا روز اور عدالت سے ضمانت پیر کو ہونی تھی، ذاتی ضمانت اور ایک خطیر رقم (اپنے چاہے دو سو لگیں اسکو خطیر رقم ہی لکھنا چاہیے، لوگوں پر اچھا رعب پڑتا ہے) کے عیوض چھڑوا کر لایا
اور میرا یہ دوست سامنے کے صوفہ پےبیٹھا انتہائی انہماک سے اپنی والدہ سے اپنی بے پر کی تعریفیں سن کر اثبات میں سر کو یوں ہلا رہا تھا جیسے اس سے بڑا سچ کوئی اور ہو ہی نا
ہمیں موصوف کا کلاس فیلو ہونے کا شرف بھی حاصل رہ چکا ہے، امتحان میں میری پچھلی سیٹ پر بیٹھا اور میرے پیپر سے نقل کیا کرتا، اور بعد میں اکثر شکایت بھی،
"تو سہی سے نقل نہیں کرواتا، تو چاہتا ہی نہیں میرے اچھے نمبر آئیں" ..
حالانکہ اس خبث کے وجہ سے بہت بار میرے نمبر کٹ گئے کہ دونوں پیپر ایک دوسرے کی کاربن کاپی ہیں
ہمارا یہ دوست جس میں تمام شرعی عیب بدرجہ اتم موجود ہیں پر اسکی والدہ کی زبانی اپنے بچے کے نیک کردار کی تعریفیں سن سن کر مجھے بھی کچھ دیر کو یہ باتیں سچ لگنے لگیں
ایک ہم ہیں کہ بچپن میں باہر سے جب بھی جھگڑا کر کے آئے تو چاہے قصور ہمارا ہو یا نہ ہو، مار کر آئے ہوں یا مار کھا کر والد بزرگوار (جنکو پیار سے ہم ڈیڈی کہتے ہیں) انتہائی طبیعت اور دلجمی کے ساتھ ہماری ٹھکائی لگایا کرتے .. عام طور پر ٹھکائی کا یہ سلسلہ 15-20 منٹ تک چلتا
ایک بار ہمارے ایک دوست کے والد نے ابو سے کہا "اپنے بیٹے کو میرے بیٹے کے ساتھ ملنے سے روکیں میرا بیٹا خراب ہے یہ بھی اسکی صحبت میں خراب نا ہو جائے"
تو ڈیڈی جان ہنس دیئے اور فرمایا "آپ کے بیٹے کو میرے بیٹے نے ہی خراب کیا ہوگا"
لو دسو کر لو گل
اس زمانہ میں ای میل اور ایس ایم ایس نا ہونے کے باوجود ہمارے ناہنجار دوستوں نے اس بات کو اتنا مشہور کر دیا کہ زبان زد عام ہو گئی .. وہ تو رب کا شکر ہے کے اس واقعہ کے راوی انتہائی ضعیف تھے سو پورے قصہ سے ہمارا نام نکل گیا اور جو باقی رہا وہ ایک لطیفہ کے طور پر لوگوں کے ذہن میں رہ گیا
سو صاحبان ہم پچھلے اتوار سے اس سوچ میں غرق ہیں کہ ہم سے والدین چننے میں غلطی ہوئی یا ہمارا دوست اتنا لکی ہے کہ تمام تر ٭٭٭ پن کے باوجود اسکے والدین اسکی اتنی تعریفیں کرتے ہیں کہ اسکے سامنے حاجی نمازی بھی شیطان سے لگنے لگ جاتے ہیں ..
تو اب آپ ہی بتائیں
"یہ دنیا ہی الٹی ہے یا میں اسکو سر کے بل کھڑا ہو کر دیکھتا ہوں" ؟؟
میں اپنے جس دوست کے ڈرائنگ روم میں بیٹھا شربت پی اور اسکی والدہ سے اپنے بیٹے کی تعریفیں سن رہا تھا
'یہ تو اتنا نیک اور سیدھا ہے کہ کبھی اسکی کوئی شکایت نہیں آئی، گھر سے مسجد اور واپس گھر، یہ تو موئے پولیس والے خامخواہ پکڑ لے گئے'
تفصیل اس اجمال کی یہ ہے کہ ہمارے یہ دوست ون ویلنگ کرتے پولیس کے ہاتھوں دھرے گئے، اتوار کا روز اور عدالت سے ضمانت پیر کو ہونی تھی، ذاتی ضمانت اور ایک خطیر رقم (اپنے چاہے دو سو لگیں اسکو خطیر رقم ہی لکھنا چاہیے، لوگوں پر اچھا رعب پڑتا ہے) کے عیوض چھڑوا کر لایا
اور میرا یہ دوست سامنے کے صوفہ پےبیٹھا انتہائی انہماک سے اپنی والدہ سے اپنی بے پر کی تعریفیں سن کر اثبات میں سر کو یوں ہلا رہا تھا جیسے اس سے بڑا سچ کوئی اور ہو ہی نا
ہمیں موصوف کا کلاس فیلو ہونے کا شرف بھی حاصل رہ چکا ہے، امتحان میں میری پچھلی سیٹ پر بیٹھا اور میرے پیپر سے نقل کیا کرتا، اور بعد میں اکثر شکایت بھی،
"تو سہی سے نقل نہیں کرواتا، تو چاہتا ہی نہیں میرے اچھے نمبر آئیں" ..
حالانکہ اس خبث کے وجہ سے بہت بار میرے نمبر کٹ گئے کہ دونوں پیپر ایک دوسرے کی کاربن کاپی ہیں
ہمارا یہ دوست جس میں تمام شرعی عیب بدرجہ اتم موجود ہیں پر اسکی والدہ کی زبانی اپنے بچے کے نیک کردار کی تعریفیں سن سن کر مجھے بھی کچھ دیر کو یہ باتیں سچ لگنے لگیں
ایک ہم ہیں کہ بچپن میں باہر سے جب بھی جھگڑا کر کے آئے تو چاہے قصور ہمارا ہو یا نہ ہو، مار کر آئے ہوں یا مار کھا کر والد بزرگوار (جنکو پیار سے ہم ڈیڈی کہتے ہیں) انتہائی طبیعت اور دلجمی کے ساتھ ہماری ٹھکائی لگایا کرتے .. عام طور پر ٹھکائی کا یہ سلسلہ 15-20 منٹ تک چلتا
ایک بار ہمارے ایک دوست کے والد نے ابو سے کہا "اپنے بیٹے کو میرے بیٹے کے ساتھ ملنے سے روکیں میرا بیٹا خراب ہے یہ بھی اسکی صحبت میں خراب نا ہو جائے"
تو ڈیڈی جان ہنس دیئے اور فرمایا "آپ کے بیٹے کو میرے بیٹے نے ہی خراب کیا ہوگا"
لو دسو کر لو گل
اس زمانہ میں ای میل اور ایس ایم ایس نا ہونے کے باوجود ہمارے ناہنجار دوستوں نے اس بات کو اتنا مشہور کر دیا کہ زبان زد عام ہو گئی .. وہ تو رب کا شکر ہے کے اس واقعہ کے راوی انتہائی ضعیف تھے سو پورے قصہ سے ہمارا نام نکل گیا اور جو باقی رہا وہ ایک لطیفہ کے طور پر لوگوں کے ذہن میں رہ گیا
سو صاحبان ہم پچھلے اتوار سے اس سوچ میں غرق ہیں کہ ہم سے والدین چننے میں غلطی ہوئی یا ہمارا دوست اتنا لکی ہے کہ تمام تر ٭٭٭ پن کے باوجود اسکے والدین اسکی اتنی تعریفیں کرتے ہیں کہ اسکے سامنے حاجی نمازی بھی شیطان سے لگنے لگ جاتے ہیں ..
تو اب آپ ہی بتائیں
"یہ دنیا ہی الٹی ہے یا میں اسکو سر کے بل کھڑا ہو کر دیکھتا ہوں" ؟؟