وہاب اعجاز خان
محفلین
آج کل ہر کوئی ویب کے لیے ایک اچھے نستعلیق فونٹ کی تلاش میں ہے۔ میں نے سوچا کہ کیوں نہ نستعلق کی اردو کے حوالے سے تاریخ بیان کی جائے کہ کیسے اس رسم الخط کو اپنایاگیا۔
ڈاکٹر سلیم اختر اردو کی مختصر ترین تاریخ میں لکھتے ہیں۔
ابتدا میں اردو خط نسخ میں لکھی جاتی تھی اور یہ سلسلہ شاہ جہان کے وقت تک جاری رہا مگر شاہ جہان کی فنکارانہ اپج اور نفاست پسندی نے یہاں بھی رنگ دکھایا اور اس نے نسخ کی جگہ نستعلیق کو رواج دیا جو آج تک مقبول ہے بلکہ فورٹ ولیم کالج کے لیے انگریزوں نے چھاپہ خانہ قائم کیا تو اس کا ٹائپ بھی خط نستعلیق میں تھا۔ واضح رہے کہ نستعلیق حروف کا ٹائپ ولکنز 1678ء میں ایجاد کر چکاتھا۔ عوام کی اکثریت اس حقیقت سے بے خبر ہے کہ اس عہد کا ٹائپ آج کی طرح نسخ نہ تھا اور الفاظ کی نشست اور دائرے وغیرہ خوبصورت ہوتے تھے یہ تو کہیں بہت بعد میںارزانی کی وجہ سے لیتھو طباعت مروج ہوئی۔
ڈاکٹر سلیم اختر اردو کی مختصر ترین تاریخ میں لکھتے ہیں۔
ابتدا میں اردو خط نسخ میں لکھی جاتی تھی اور یہ سلسلہ شاہ جہان کے وقت تک جاری رہا مگر شاہ جہان کی فنکارانہ اپج اور نفاست پسندی نے یہاں بھی رنگ دکھایا اور اس نے نسخ کی جگہ نستعلیق کو رواج دیا جو آج تک مقبول ہے بلکہ فورٹ ولیم کالج کے لیے انگریزوں نے چھاپہ خانہ قائم کیا تو اس کا ٹائپ بھی خط نستعلیق میں تھا۔ واضح رہے کہ نستعلیق حروف کا ٹائپ ولکنز 1678ء میں ایجاد کر چکاتھا۔ عوام کی اکثریت اس حقیقت سے بے خبر ہے کہ اس عہد کا ٹائپ آج کی طرح نسخ نہ تھا اور الفاظ کی نشست اور دائرے وغیرہ خوبصورت ہوتے تھے یہ تو کہیں بہت بعد میںارزانی کی وجہ سے لیتھو طباعت مروج ہوئی۔