arifkarim
معطل
اوپن ٹائپ نستعلیق، لگیچر بیسڈ فانٹس کی ریلیز کے بعد بہت سے شائقین اردو ایم ایس ورڈ وغیرہ پر منتقل ہو گئے ہیں۔ جہاں اس نئے اسٹینڈرڈ نے بہتر ڈیسک ٹاپ پبلشنگ کی راہیں ہموار کی ہیں ،وہیں ایک بہت بڑا مسئلہ یعنی ترسیموں کے درمیان’’ آٹو کرننگ‘‘ کا بھی کھڑا کر دیا ہے۔ میری تحقیق کے مطابق انپیج والوں نے نوری نستعلیق لگیچرز کی کرننگ اپنے پروگرام کے اندر "بلٹ ان" سیٹ کی ہے، مثال:
یہاں ڈیفالٹ عمودی سائڈ بیرنگز کے علاوہ ’’خفیہ‘‘ کرننگ لائنز کا استعمال لگتا ہے، جو ہر دو لگیچرز کے درمیان ایک خاص زاویے کیساتھ فاصلہ سیٹ کرتا ہے۔ بعض اوقات یہ کرننگ لائنز بہت اچھا رزلٹ دیتی ہیں۔ البتہ کبھی کبھار غیر معمولی نتائج بھی سامنے آتے ہیں۔
گو کہ یہ آٹو کرننگ سو فیصد بہترین نہ سہی لیکن بہر حال نہ ہونے سے بہت بہتر ہے۔ یہی متن اگر جمیل نور ی نستعلیق میں ورڈ میں لکھا جائےتو ایسےنظر آتا ہے:
اوپن ٹائپ اسٹینڈرڈ میں’’ کرننگ لائنز ‘‘کی سہولت نہ ہونے کی وجہ سے صرف ڈیفالٹ عمودی سائڈ بیرنگز کی بنیاد پر لگیچرز ظاہر ہو رہے ہیں۔ بالفرض اگر وولٹ میں ان تمام لگیچرز کے کرننگ پئیرز بنا بھی لئے گئےتو فانٹ کی رفتار نفیس نستعلیق کی طرح بہت سست ہونے کا امکان ہے۔
نستعلیقی خط تقاضا کرتا ہے کہ اسکے لگیچرز کے مابین صفر اسپیس ہو،نیز ہر لگیچر کا دوسرے پر حتی الامکان overlap ہونا بھی ضروری ہے تا تحریر میں روانی پیدا ہو سکے۔ فی الوقت کوئی بھی اوپن ٹائپ ڈی ٹی پی سافٹوئیر، لگیچرز کے مابین آٹو کرننگ کا فیوچر فراہم کرنے سے قاصر ہے۔ یہ فیلڈ اردو نستعلیق ٹائپوگرافی کے شہسواروں کیلئےراہ تک رہی ہے۔ اے کاش کوئی اس پر بھی توجہ دے۔۔۔۔
گو کہ یہ آٹو کرننگ سو فیصد بہترین نہ سہی لیکن بہر حال نہ ہونے سے بہت بہتر ہے۔ یہی متن اگر جمیل نور ی نستعلیق میں ورڈ میں لکھا جائےتو ایسےنظر آتا ہے:
نستعلیقی خط تقاضا کرتا ہے کہ اسکے لگیچرز کے مابین صفر اسپیس ہو،نیز ہر لگیچر کا دوسرے پر حتی الامکان overlap ہونا بھی ضروری ہے تا تحریر میں روانی پیدا ہو سکے۔ فی الوقت کوئی بھی اوپن ٹائپ ڈی ٹی پی سافٹوئیر، لگیچرز کے مابین آٹو کرننگ کا فیوچر فراہم کرنے سے قاصر ہے۔ یہ فیلڈ اردو نستعلیق ٹائپوگرافی کے شہسواروں کیلئےراہ تک رہی ہے۔ اے کاش کوئی اس پر بھی توجہ دے۔۔۔۔