فرخ
محفلین
ایک دفعہ کا ذکر ہے، ہم بچے تھے اور بچپن میں ہم نے کچھ پٹھان قسم کے حضرات کو دیکھا کہ جب وہ ادھ موئے ہونے لگتے تھے، تو جیب سے ایک لفافہ نکلاتے اور اس میں سے سبز گھاس کی شکل کی کوئی چیز نکالتے، ہاتھ میں اسے گوندتے، پھر ایک گولی بناتے اور پھر منہ میں رکھ لیتے۔ انہوں نے اسکا نام نسوار رکھا ہوا تھا۔۔
آپس کی بات ہے۔۔ اس کی رنگت اسی مواد سے ملتی جلتی ہے جو جانوروں کو چارہ کھلا کر حاصل کی جاتی ہے، اور گاؤں میں نہ صرف کھیتوں کی زرخیزی میں کام آتی تھی ہے، بلکہ گاؤں کی عورتوں اسکی بڑی بڑی ٹکیاں (اوپلے) بنا کر دیواروں پر چپکاتی ہیں اور سوکھنے کے بعد ان کو جلا کر مزید فوائد حاصل کئے جاتے ہیں۔
ہم نے اس رنگت اور فوائد کا موازنہ کرنے کے بعد اندازہ لگایا کہ اس میں کس قدر توانائی ہے، جبھی تو تھکے ماندے، ایک چھوٹی سی گولی منہ میں رکھی کر بالکل نئے ہنڈا 125 کی طرح بھاگنے دوڑنے لگتے ہیں۔
گواہوں کے بیانات اورسالہاسال کی تفتیش کے بعد یہ بات سامنے آئی ہے کہ یہ آپ کی نس پر ، بلکہ شائید ہر نس پر وار کرتی ہے،لہٰذا نسوار کہلاتی ہے۔
دیکھنے میں یہ کچھ یوں لگتی ہے گویا پودینے کی چٹنی کو ُسکھایا گیا ہو اور پھر اسے زنگ لگ گیاہو۔ اسکے ذائقے کے متعلق صرف وہی علماء بتا سکتے ہیں جو اسکا علم رکھتے ہیں۔۔۔۔۔
اگر آپ کو کوئی ایسے صاحب ملیں، جن کا اوپر کا یا پھرنیچے کا مسوڑا سوجا ہوا محسوس ہو، اور اگر وہ ہمارے پٹھان بھائیوں میں سے بھی ہیں تو زیادہ قیاس یہی ہے کہ وہ دراصل نسوار چوس ہیں۔۔ مگر اب یہ قیاس آرائی دوسری اقوام میں بھی جا بجا دیکھنے میں آرہی ہے۔ اسلئے نسوار کے دھوکے میں ہر ایک کو پٹھان مت سمجھ لیجئے گا، مباداء آپ کو پنجابی، پٹھواری (پنجابی کی ایک گھمبیر قسم)، سرائیکی، بلوچی، سندھی وغیرہ میں گالیاں بھی وصول ہو سکتی ہیں۔ یہ وہ لمحہ جب آپ کو دوسری زبانوں سے لاعلمی پر شکر گزار ہونا چاہئیے۔۔
اور ہاں یاد آیا، وہ جو مسوڑہ سوجا ہوا محسوس ہوتا ہے نا۔۔ ۔۔۔ وہ مسوڑہ نہیں ہوتا۔۔۔ نسوار کی گولی ہوتی ہے ۔۔ جس سے نسوار چوس، نسوار کا رس حاصل کرتا رہتا ہے۔۔ ۔۔۔۔سنا ہے کہ اس رس کے اثرات اتنے دور رس ۔ہوتے ہیں کہ سوکھے سے سوکھا نسوار چوس ، بھی ایک بھاری بھرکم پہلوان کے برابر کام کرنے لگتا ہے۔۔ یہ بھی سننے میں آیا ہے کہ نسوار چوس حضرات روٹیاں بھی ڈھیروں کے حساب سے کھا جاتے ہیں۔۔ مگر ان کے سوکھے پن کو دیکھتے ہوئے یقین نہیں آتا۔۔۔ اور اگر نسوار چوس دیکھنے میں پہلوان جیسا لگتا ہو تو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تو اسکا مطلب ہے کہ وہ پیدائشی ایسا ہے، نسوار کے فوائید میں کسی بھی تحقیق سے ایسا ثابت نہیں کیا جا سکا۔۔
نوٹ: یہ علم ہم نے ان علماء سے حاصل کیا ہے جو دراصل اس علم کے ماہر ہیں۔۔ اور انہی کی تجربات کی روشنی میں ہم نے یہی فیصلہ کیا تھا۔۔کہ ہم اس سے دور ہی اچھے۔۔۔ ۔۔کیونکہ ماہرین کے مطابق یہ دیکھنے میں جس چیز سے ملتی جلتی ہے اورجسے اگر مٹی میں ملا دیا جائے تو زرخیزی میں کافی اضافہ ہو جاتا ہے، اور درخت اورفصلیں خوب پھلتے پھولتے ہیں،صرف اور صرف ایک ہی جانور کے ذریعے پیدا کی جاتی ہے۔یہ وہی جانور ہے جو چاہے جتنا بھی معصوم اور بے گناہ ہو، مگر گاؤں میں اکثر مجرماں کو اسی پر بٹھا کر اور منہ کالا کرکے پورے گاؤں میں پھرایا جاتا ہے۔۔۔
مگر جناب، نسوار کے استعمال سے پھلنا پھولنا تو کبھی نہیں دیکھا البتہ صرف مسوڑہ ہی سوجا نظر آئے گا۔۔ ۔۔اُمید ہے آپ کو پھلنے پھولنے میں اور سوجنے میں فرق معلوم ہوگا۔۔۔
اور ہاں آخری بات۔۔۔ اگر آپ نسوار چوس ہیں، تو یہ مضمون آپ کے لئے نہیں ہے۔۔۔
(فرخ)
آپس کی بات ہے۔۔ اس کی رنگت اسی مواد سے ملتی جلتی ہے جو جانوروں کو چارہ کھلا کر حاصل کی جاتی ہے، اور گاؤں میں نہ صرف کھیتوں کی زرخیزی میں کام آتی تھی ہے، بلکہ گاؤں کی عورتوں اسکی بڑی بڑی ٹکیاں (اوپلے) بنا کر دیواروں پر چپکاتی ہیں اور سوکھنے کے بعد ان کو جلا کر مزید فوائد حاصل کئے جاتے ہیں۔
ہم نے اس رنگت اور فوائد کا موازنہ کرنے کے بعد اندازہ لگایا کہ اس میں کس قدر توانائی ہے، جبھی تو تھکے ماندے، ایک چھوٹی سی گولی منہ میں رکھی کر بالکل نئے ہنڈا 125 کی طرح بھاگنے دوڑنے لگتے ہیں۔
گواہوں کے بیانات اورسالہاسال کی تفتیش کے بعد یہ بات سامنے آئی ہے کہ یہ آپ کی نس پر ، بلکہ شائید ہر نس پر وار کرتی ہے،لہٰذا نسوار کہلاتی ہے۔
دیکھنے میں یہ کچھ یوں لگتی ہے گویا پودینے کی چٹنی کو ُسکھایا گیا ہو اور پھر اسے زنگ لگ گیاہو۔ اسکے ذائقے کے متعلق صرف وہی علماء بتا سکتے ہیں جو اسکا علم رکھتے ہیں۔۔۔۔۔
اگر آپ کو کوئی ایسے صاحب ملیں، جن کا اوپر کا یا پھرنیچے کا مسوڑا سوجا ہوا محسوس ہو، اور اگر وہ ہمارے پٹھان بھائیوں میں سے بھی ہیں تو زیادہ قیاس یہی ہے کہ وہ دراصل نسوار چوس ہیں۔۔ مگر اب یہ قیاس آرائی دوسری اقوام میں بھی جا بجا دیکھنے میں آرہی ہے۔ اسلئے نسوار کے دھوکے میں ہر ایک کو پٹھان مت سمجھ لیجئے گا، مباداء آپ کو پنجابی، پٹھواری (پنجابی کی ایک گھمبیر قسم)، سرائیکی، بلوچی، سندھی وغیرہ میں گالیاں بھی وصول ہو سکتی ہیں۔ یہ وہ لمحہ جب آپ کو دوسری زبانوں سے لاعلمی پر شکر گزار ہونا چاہئیے۔۔
اور ہاں یاد آیا، وہ جو مسوڑہ سوجا ہوا محسوس ہوتا ہے نا۔۔ ۔۔۔ وہ مسوڑہ نہیں ہوتا۔۔۔ نسوار کی گولی ہوتی ہے ۔۔ جس سے نسوار چوس، نسوار کا رس حاصل کرتا رہتا ہے۔۔ ۔۔۔۔سنا ہے کہ اس رس کے اثرات اتنے دور رس ۔ہوتے ہیں کہ سوکھے سے سوکھا نسوار چوس ، بھی ایک بھاری بھرکم پہلوان کے برابر کام کرنے لگتا ہے۔۔ یہ بھی سننے میں آیا ہے کہ نسوار چوس حضرات روٹیاں بھی ڈھیروں کے حساب سے کھا جاتے ہیں۔۔ مگر ان کے سوکھے پن کو دیکھتے ہوئے یقین نہیں آتا۔۔۔ اور اگر نسوار چوس دیکھنے میں پہلوان جیسا لگتا ہو تو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تو اسکا مطلب ہے کہ وہ پیدائشی ایسا ہے، نسوار کے فوائید میں کسی بھی تحقیق سے ایسا ثابت نہیں کیا جا سکا۔۔
نوٹ: یہ علم ہم نے ان علماء سے حاصل کیا ہے جو دراصل اس علم کے ماہر ہیں۔۔ اور انہی کی تجربات کی روشنی میں ہم نے یہی فیصلہ کیا تھا۔۔کہ ہم اس سے دور ہی اچھے۔۔۔ ۔۔کیونکہ ماہرین کے مطابق یہ دیکھنے میں جس چیز سے ملتی جلتی ہے اورجسے اگر مٹی میں ملا دیا جائے تو زرخیزی میں کافی اضافہ ہو جاتا ہے، اور درخت اورفصلیں خوب پھلتے پھولتے ہیں،صرف اور صرف ایک ہی جانور کے ذریعے پیدا کی جاتی ہے۔یہ وہی جانور ہے جو چاہے جتنا بھی معصوم اور بے گناہ ہو، مگر گاؤں میں اکثر مجرماں کو اسی پر بٹھا کر اور منہ کالا کرکے پورے گاؤں میں پھرایا جاتا ہے۔۔۔
مگر جناب، نسوار کے استعمال سے پھلنا پھولنا تو کبھی نہیں دیکھا البتہ صرف مسوڑہ ہی سوجا نظر آئے گا۔۔ ۔۔اُمید ہے آپ کو پھلنے پھولنے میں اور سوجنے میں فرق معلوم ہوگا۔۔۔
اور ہاں آخری بات۔۔۔ اگر آپ نسوار چوس ہیں، تو یہ مضمون آپ کے لئے نہیں ہے۔۔۔
(فرخ)