الف عین
لائبریرین
٭ کردار خوش مقام کی سچائی دے گیا
جو دار کو حیات کی انگڑائی دے گیا
بکھر کچھ اس طرح کہ فلک تک ہوا بلند
میرا وجود موت کو اونچائی دے گیا
کہتے ہیں وقت ہوتا ہے مرہم مگر غلط
یہ اور میرے زخموں کو گہرائی دے گیا
میں نے تو کی تھی گرم ہواؤں کی آرزو
موسم ستم ظریف تھا ، پروائی دے گیا
کھا کھا کے تیز دھوپ پگھل جاؤں ایک دن
وہ سائبان کی جگہ انگنائی دے گیا
صادقؔ خلوص دوست کا احسان مند ہوں
جو میرے شعر شعر کو اچھائی دے گیا
""(جولائی 1982)
٭ بزم نشاط ۔ اندور کے طرحی مشاعرے میں مصرعہ طرح تھا ؏ وہ بال و پر کو قوت گویائی دے گیا۔ مگر مرحوم کے عروضی مزاج نے فارسی اور عربی قوافی مناسب نہیں سمجھے جن کی ’ی‘ گرانا جائز نہیں ۔ اس لیے خالص اردو قافیوں میں غزل کہی ہے۔ ا ۔ ع
جو دار کو حیات کی انگڑائی دے گیا
بکھر کچھ اس طرح کہ فلک تک ہوا بلند
میرا وجود موت کو اونچائی دے گیا
کہتے ہیں وقت ہوتا ہے مرہم مگر غلط
یہ اور میرے زخموں کو گہرائی دے گیا
میں نے تو کی تھی گرم ہواؤں کی آرزو
موسم ستم ظریف تھا ، پروائی دے گیا
کھا کھا کے تیز دھوپ پگھل جاؤں ایک دن
وہ سائبان کی جگہ انگنائی دے گیا
صادقؔ خلوص دوست کا احسان مند ہوں
جو میرے شعر شعر کو اچھائی دے گیا
""(جولائی 1982)
٭ بزم نشاط ۔ اندور کے طرحی مشاعرے میں مصرعہ طرح تھا ؏ وہ بال و پر کو قوت گویائی دے گیا۔ مگر مرحوم کے عروضی مزاج نے فارسی اور عربی قوافی مناسب نہیں سمجھے جن کی ’ی‘ گرانا جائز نہیں ۔ اس لیے خالص اردو قافیوں میں غزل کہی ہے۔ ا ۔ ع