عمران خان
محفلین
نشان قافلہ در قافلہ رہے گا مرا
جہاں ہے گردِ سفر، سِلسلہ رہے گا مرا
مجھے نہ تُو نے مری زندگی گزارنے دی
زمانے! تجھ سے ہمیشہ گِلہ رہے گا مرا
سیہ دلون میں ستاروں کی فصل بونے کو
ہُنر چراغ کی لَوَ سے مِلا رہے گا مرا
نہ گفتگُو سے یہ لرزش گماں کی جائے گی
اگر اساس کا پتھر ہلا رہے گا مرا
ریاض چُپ سے بڑھے اور دُکھ ضُرورت کے
مجھے تھا زعم، یہ گھاؤ سِلا رہے گا مرا
ریاض مجید