مہوش علی
لائبریرین
اگر میں غلطی نہیں کر رہی تو پاکستان میں مختلف تعلیمی بورڈز ہیں، مثلاً پیجاب بورڈ، سندھ بورڈ، وفاقی بورڈ وغیرہ وغیرہ۔
یہ ایک اہم پراجیکٹ ہو سکتا ہے اگر ہم کورس کی تمام کتب (نرسری تا میٹرک) برقیا دیں۔
بعد میں اس کام کو میٹرک سے آگے بڑھایا جائے اور بی اے/بی ایس سی تک اسے مکمل کیا جائے۔
اس سلسلے میں مختلف کالجز کے طلباء سے رابطہ کر کے انہیں کام پر آمادہ کیا جا سکتا ہے۔
کیا کوئی بتا سکتا ہے کہ پیجاب بورڈ کی کتب کاپی رائیٹ سے آزاد ہیں یا نہیں؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ویسے میں اس سلسلے میں زیادہ رائے نہیں دے سکتی کیونکہ میں پاکستانی سکول اور کالج سسٹم سے ناواقف ہوں۔ تو ایسے تمام احباب، جنہوں نے پاکستان میں تعلیم حاصل کی ہے، وہ بہتر آراء پیش کر سکتے ہیں کہ پاکستانی سٹوڈنٹس کو کس کس چیز کی ضرورت ہوتی ہے۔
مثال کے طور پر میں نے پاکستان میں گائیڈز اور keys کے نام پر بہت سے کتب فروخت ہوتی دیکھی ہیں، جہاں نصابی کتب میں موجود سوالات کو حل کیا گیا ہوتا ہے۔ آپ کے خیال میں اگر ان گائیڈز اور Keys وغیرہ کو برقی شکل میں تبدیل کیا جائے تو کیا اس سے ایک average پاکستانی سٹوڈنٹ کو فائدہ پہنچے گا؟
یہ ایک اہم پراجیکٹ ہو سکتا ہے اگر ہم کورس کی تمام کتب (نرسری تا میٹرک) برقیا دیں۔
بعد میں اس کام کو میٹرک سے آگے بڑھایا جائے اور بی اے/بی ایس سی تک اسے مکمل کیا جائے۔
اس سلسلے میں مختلف کالجز کے طلباء سے رابطہ کر کے انہیں کام پر آمادہ کیا جا سکتا ہے۔
کیا کوئی بتا سکتا ہے کہ پیجاب بورڈ کی کتب کاپی رائیٹ سے آزاد ہیں یا نہیں؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ویسے میں اس سلسلے میں زیادہ رائے نہیں دے سکتی کیونکہ میں پاکستانی سکول اور کالج سسٹم سے ناواقف ہوں۔ تو ایسے تمام احباب، جنہوں نے پاکستان میں تعلیم حاصل کی ہے، وہ بہتر آراء پیش کر سکتے ہیں کہ پاکستانی سٹوڈنٹس کو کس کس چیز کی ضرورت ہوتی ہے۔
مثال کے طور پر میں نے پاکستان میں گائیڈز اور keys کے نام پر بہت سے کتب فروخت ہوتی دیکھی ہیں، جہاں نصابی کتب میں موجود سوالات کو حل کیا گیا ہوتا ہے۔ آپ کے خیال میں اگر ان گائیڈز اور Keys وغیرہ کو برقی شکل میں تبدیل کیا جائے تو کیا اس سے ایک average پاکستانی سٹوڈنٹ کو فائدہ پہنچے گا؟