نصابی کورس کی کتب

مہوش علی

لائبریرین
اگر میں غلطی نہیں کر رہی تو پاکستان میں مختلف تعلیمی بورڈز ہیں، مثلاً پیجاب بورڈ، سندھ بورڈ، وفاقی بورڈ وغیرہ وغیرہ۔

یہ ایک اہم پراجیکٹ ہو سکتا ہے اگر ہم کورس کی تمام کتب (نرسری تا میٹرک) برقیا دیں۔

بعد میں اس کام کو میٹرک سے آگے بڑھایا جائے اور بی اے/بی ایس سی تک اسے مکمل کیا جائے۔

اس سلسلے میں مختلف کالجز کے طلباء سے رابطہ کر کے انہیں کام پر آمادہ کیا جا سکتا ہے۔


کیا کوئی بتا سکتا ہے کہ پیجاب بورڈ کی کتب کاپی رائیٹ سے آزاد ہیں یا نہیں؟

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ویسے میں اس سلسلے میں زیادہ رائے نہیں دے سکتی کیونکہ میں پاکستانی سکول اور کالج سسٹم سے ناواقف ہوں۔ تو ایسے تمام احباب، جنہوں نے پاکستان میں تعلیم حاصل کی ہے، وہ بہتر آراء پیش کر سکتے ہیں کہ پاکستانی سٹوڈنٹس کو کس کس چیز کی ضرورت ہوتی ہے۔

مثال کے طور پر میں نے پاکستان میں گائیڈز اور keys کے نام پر بہت سے کتب فروخت ہوتی دیکھی ہیں، جہاں نصابی کتب میں موجود سوالات کو حل کیا گیا ہوتا ہے۔ آپ کے خیال میں اگر ان گائیڈز اور Keys وغیرہ کو برقی شکل میں تبدیل کیا جائے تو کیا اس سے ایک average پاکستانی سٹوڈنٹ کو فائدہ پہنچے گا؟
 
مفید کام

یہ بھی ایک بہت ہی مفید کام ہوسکتا ہے۔ گھر بیٹھے کتابوں تک آسان رسائی اور ریفیرنس بہت فائدہ دے سکتا ہے۔ بورڈز بھی کئی ہیں جیسے آپ نے لکھا اور ان کی کتب بھی کاپی رائیٹ ہی ہوتی ہیں۔ اسی طرح کا حال گائیڈز اور حل شدہ پرچہ جات کا بھی ہے۔
 

زیک

مسافر
مہوش اگرچہ یہ کام اچھا ہو سکتا ہے لیکن یہ کتب کاپی‌رائٹڈ ہیں اور چونکہ ان کا کاپی‌رائٹ ناشر کے پاس ہے اور ہر کچھ عرصے بعد یہ بدلتی رہتی ہیں اسلئے یہ کاپی‌رائٹ کبھی ختم نہیں ہو گا۔ اس کا واحد حل بورڈ سے اجازت لینے کا ہے اور وہ نہیں ملنے والی کیونکہ یہ ایک چلنے والا بزنس ہے۔
 

مہوش علی

لائبریرین
میرا خیال ہے کہ اس معاملے میں میں مزید کچھ نہیں بول پاؤں گی، اور یہ کام پاکستان سے تعلیم یافتہ سٹوڈنٹس کو ہی آگے بڑھانا ہے۔

کیسے؟؟؟؟

مجھے نہیں معلوم۔

آپ لوگ ڈسکس کریں اور کوشش کریں کی کسی طرح ابتدائی طور پر دو چار کتابیں برقیا لی جائیں۔ اس کے بعد پاکستان میں موجود سکولوں کے طلباء سے کہا جائے کو وہ اپنے نوٹس کو ڈیجیٹائز کر کے ہماری ڈیجیٹل لائیبریری میں محفوظ کریں۔

اگرچہ کہ میں اس معاملے میں زیادہ حصہ نہیں لے پاؤں گی، مگر میں محسوس کر رہی ہوں کہ یہ پاکستان کے مستقبل کے لیے ایک بہت ہی اہم منصوبہ ہے، جو ہماری بھرپور توجہات کا متقاضی ہے۔
 

مہوش علی

لائبریرین
ہوں۔۔۔۔ زکریا آپ کی بات دل کو بہت لگ رہی ہے۔ واقعی کاپی رائیٹڈ مٹیریل کی وجہ سے بہت پریشانی رہے گی۔

آپ سب لوگ لیکن مل جل کر اس کا کوئی حل تلاش کریں۔ مجھے یقین ہے کہ کوئی نہ کوئی حل ضرور موجود ہو گا۔

پاکستانی بورڈ میں اندازا کتنے عرصے کے بعد تبدیلی ہوتی ہے؟ (یعنی پاکستان ایک غریب ملک ہے اور یہ ممکن نہ ہو گا کہ ہر دوسرے سال پرانی کتابیں پھینک کر نئی کتب خریدی جائیں)۔ اتنی جلدی تو میں نے یورپ میں کورس تبدیل ہوتے نہیں دیکھے۔



زکریا، میرا دل کہہ رہا ہے کہ پاکستان میں کاپی رائیٹ کا مسئلہ حل کرنے کا کوئی نہ کوئی طریقہ ضرور سے ہو گا۔ مثال کے طور پر میں نے گائیڈز دیکھی ہیں جن میں نصابی کتب کے تمام سوالات نقل کیے جاتے ہیں، اور پھر ان کا جواب دیا جاتا ہے۔

مجھے یقین ہے کہ ان گائیڈز کی طرز پر ہی طلباء کے پاس پرائیویٹ نوٹس بھی ہوں گے جہاں انہوں نے نصابی کتب کا ہر ہر سوال حل کیا ہوا ہو گا۔ ہمیں بس انہیں پرائیویٹ نوٹس تک پہنچ کر انہیں برقیانا ہے۔

بالفرض، نصابی کتب میں ہر تیسرے سال بھی تبدیلیاں ہوتی ہیں، تب بھی اس سے زیادہ فرق نہیں پڑنا چاہیے، کیونکہ پورا کا پورا کورس ہی تبدیل نہیں ہو جاتا، بلکہ صرف چند ایک اسباق ہی تبدیل ہوتے ہوں گے۔ اور نصاب کو برقیانے کا فائدہ یہ بھی ہے کہ نصاب کے تبدیلی کے ساتھ ہم لوگ بہت سرعت کے ساتھ ان کے الیکٹرانک صورت میں تبدیلی لا سکتے ہیں۔

اسی طرح میں نے دیکھا ہے کہ پاکستان میں پرانے امتحانی پرچے ملتے ہیں (آفیشلی بازار میں بکتے ہیں)۔ یہ پرانے امتحانی پرچے بمع جوابات کے برقیانے ہوں گے۔ (ہم لوگ یہاں یورپ میں بھی سکول کے دوران ان پرانے پرچوں سے مدد لیتے آئے ہیں)۔
 

سیفی

محفلین
مہوش سسٹر

بہت اچھا آئیڈیا دیا آپ نے۔۔۔۔۔۔۔۔۔اسطرح طلباء کی ایک کثیر تعداد بھی نصابی مواد کو ڈیجیٹائز کرنے کی طرف مائل ہوگی۔۔۔۔اور انڈیکسنگ کی سہولت سے مزید آسانی میسر ہو سکے گی۔۔۔

پاکستان میں نصابی کتابوں کے نئے ایڈیشن میں عموما معروضی مشقوں میں موجود سوالات یا مثالیں ہی تبدیل ہوتی ہیں۔۔۔۔

میں اپنے کچھ دوستوں سے کہتا ہوں جن کے پاس نوٹس ہیں۔۔۔۔وہ نوٹس کے ساتھ سوالات کو بھی ٹائپ کرلیں۔۔۔۔۔خالی سوالات ٹائپ کرنے سے کاپی رائٹ پر میرے خیال میں اثر نہیں پڑنا چاہیئے
 

مہوش علی

لائبریرین
سیفی برادر،

اگر آپ اپنے دوستوں کو اس کام پر مائل کر سکے تو یہ قوم کی بہت بڑی خدمت ہو گی۔

اس سلسلے میں جیسبادی صاحب سے گذارش ہے کہ وہ نئے رضاکاروں کی اس سلسلے میں مدد فرمائیں کہ ریاضی اور فزکس وغیرہ کے فارمولے وغیرہ کیسے ڈاکومنٹ میں ٹائپ کر سکتے ہیں۔ میرے خیال میں انہیں اس سلسلے میں تفصیلی ڈاکومنٹیشن بنانے کی ضرورت ہے۔

اسی سلسلے میں مجھے یاد پڑتا ہے کہ اعجاز وہاب صاحب ایک سائیٹ پر ایم اے اردو کا نصاب برقی شکل میں لانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ میرے خیال میں ہمیں دیکھنا چاہیے کہ ہم ایک دوسرے سے اس سلسلے میں کیسے مدد حاصل کر سکتے ہیں۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
مہوش، اگر ریاضی دان اور ماہرین طبیعیات دلچسپی لیں تو یہاں mathematical notation دکھانے کے بارے میں سوچا جا سکتا ہے۔ میں نے ایک مرتبہ عرض کیا تھا کہ ایک BBCode کے ذریعے Tex سے ملتی جلتی نوٹیشن کو MathML میں کنورٹ کیا جا سکتا ہے۔
 

مہوش علی

لائبریرین
نبیل نے کہا:
مہوش، اگر ریاضی دان اور ماہرین طبیعیات دلچسپی لیں تو یہاں mathematical notation دکھانے کے بارے میں سوچا جا سکتا ہے۔ میں نے ایک مرتبہ عرض کیا تھا کہ ایک BBCode کے ذریعے Tex سے ملتی جلتی نوٹیشن کو MathML میں کنورٹ کیا جا سکتا ہے۔

نبیل بھائی،

میں نے آپ کا دیا ہوا لنک چیک کیا ہے اور مجھے دیکھ کر خوشگوار حیرت ہوئی ہے۔

اگر ایسا ہو جائے تو یقیناً بہت بہتر رہے گا۔

/////////////////////

ایم اے پشاور یونیورسٹی کا کورس

وہاب اعجاز خان صاحب نے یہ سائیٹ بنائی ہے:

http://n.domaindlx.com/maurdu

یہاں اردو سے متعلق بہت مفید مواد موجود ہے۔


کورس ویئر کونٹینٹ مینیجر

نبیل بھائی نے وہاب اعجاز خان صاحب کو مشورہ دیا تھا کہ وہ نصابی کورس نیٹ پر پیش کرنے کے لیے کسی "کورس ویئر کونٹینٹ مینیجر" کا استعمال کریں۔ اس کی تفصیلات تو ابھی تک نبیل بھائی نے پیش نہیں کیں، مگر سننے میں یہ بہت اچھا لگ رہا ہے۔

نصابی کورس کو برقی شکل دینے کے لیے ہمارے پاس تین جگہیں ہو سکتی ہیں۔

1۔ پہلی اس محفل کی فورم (جیسے ہم آنلائن لائیبریری پر یہاں کام کر رہے ہیں)۔ اور اگر میتھ فارمولے وغیرہ یہاں پر پیش کرنے کی سہولت مل جائے تو اس جگہ بھی بغیر دقت کے کام ہو سکتا ہے۔


2۔ مستقبل قریب میں اردو وکی کو اس محفل کے ساتھ ہی انٹیگریٹ کیا جا رہا ہے۔ ہو سکتا ہے کہ اردو وکی اس کام کے لیے شاید زیادہ موزوں رہے۔


3۔ اور آخری آپشن ہو گی "نصاب ویئر کونٹینٹ مینیجر" ۔ اس کے متعلق زیادہ معلومات نہیں ہے، مگر میں تصور کر سکتی ہوں کہ یہ بھی "جملہ" کی طرز کا کوئی سسٹم ہو گا، جسے اردو ویب کے ساتھ ملحق کرنے کی کوشش کی جا سکتی ہے۔


نبیل بھائی، یہ ایک اچھا رضاکار پروجیکٹ ہو سکتا ہے۔ یقینی طور پر سکول اور کالجز کے طلباء اس میں بھرپور دلچسپی لیں گے۔ اس کے متعلق کچھ سوچیئے۔ وہاب اعجاز صاحب کی سائیٹ دیکھ کر ان کے لیے دل سے دعائیں نکلی ہیں۔
 

مہوش علی

لائبریرین
نبیل بھائی،

کیا اردو وکی میں میتھ کے فارمولے لکھنا ممکن ہو سکے گا؟

نیز، اردو وکا وکی میں اگر مکمل ڈاکومنٹ ایک ہی صفحے پر مشتمل ہو، تو اُس کا Table of Content نہیں بن سکتا۔ لیکن مختلف ابواب کے لیے نئے پیجز بنائے جا سکتے ہیں، اور ان نئے پیجز کی بنیاد پر "فہرستِ ابواب" ترتیب دی جا سکتی ہے۔

میرا سوال یہ ہے کہ کیا وکا وکی میں Bookmark کرنے کی سہولت موجود ہے؟

مثال کے طور پر ایک ڈاکومینٹ ایک ہی صفحہ پر مشتمل ہے، مگر یہ صفحہ طویل ہے، تو اس صورت میں بُک مارک بہت اہم رول ادا کرتے ہیں۔

اصل میں جب میں نے "آب گم" کی ورڈ فائل بنانا شروع کی اور ادھر جگہ جگہ Footnotes نظر آئے، تو وکا وکی کے حوالے سے Footnotes کا سوال بھی میرے سامنے آیا۔

بہرحال، ہمیں اس معاملے میں کمپرومس کرنا ہو گا، کیونکہ اردو وکا وکی موجودہ سہولیات کے ساتھ بھی ہمارے لیے بہت فائدہ مند ہے۔
 

زیک

مسافر
مہوش: میتھ کی equations وکی پر ممکن کرنا کچھ مشکل کام ہے اور مجھے فی‌الحال اس کی ضرورت نظر نہیں آتی۔ البتہ یہ نوٹ کریں کہ وکا اصل میں واکا کے کوڈ کا فورک ہے اور واکا ہی کے کوڈ سے ایک اور فورک ہے جس میں میتھ کی سہولت موجود ہے۔
 

نعمان

محفلین
یہ بہت زبردست تجویز ہے۔ کاپی رائٹ کے مسئلے سے نمٹنے کی چند نامکمل اسٹریٹجیز درج ذیل ہوسکتی ہیں۔

بورڈ کے امتحانی پرچہ جات کاپی رائٹ فری ہوتے ہیں اور ان کی روشنی میں اکثر پانچ سالہ پرچہ جات نامی ایک کتابچہ ملتا ہے جو عموما میٹرک اور انٹر کے طالبعلموں کے لئیے مفید ہوتا ہے۔ مگر یہ چونکہ ہرسال جاری ہوتا ہے اسلئے اسے اپڈیٹ رکھنا ایک الگ کام ہوگا۔

بورڈ کی اردو کی کتابوں میں مولانا حالی، ڈپٹی نذیر احمد، سید احمد خان، وغیرہ کے کئی مضامین ہوتے ہیں چونکہ یہ مضامین کاپی رائٹ سے مبرا ہوتے ہیں اسلئیے انہیں یہاں من و عن نقل کیا جاسکتا ہے۔

جو گائیڈز بازار میں ملتی ہیں ان پر تو ان کے لکھنے والوں کا حق ہوتا ہے لیکن اگر کوئی صاحب یہ بیڑا اٹھائیں تو وہ خود یا کسی اور سے گائیڈز لکھواسکتے ہیں۔ ریاضی کے امتحانی پرچہ جات کے حل پیش کرنے میں تو کوئی کاپی رائٹ نہیں لگتا۔ نہ ہی کسی پریکٹیکل کے طریقے اور وائیوا وغیرہ کی تیاری کے مواد پر کوئی کاپی رائٹ لگ سکتا ہے۔ اکثر گائیڈز لکھنے والے اپنی گائیڈز کے آنلائن حقوق سے دستبردار ہونے پر تیار ہوجائیں گے کیونکہ بظاہر اس سے ان کی گائیڈ بکس کی سیلز پر کوئی خاص فرق نہیں پڑے گا تاہم ایسی گائیڈبکس جن کے جملہ حقوق پبلشر کے پاس ہوں ان کے بارے میں کچھ نہیں کہا جاسکتا۔
 
اسلام و علیکم!
پاکستان میں‌نصابی کتب کو ڈیجیٹل لائبریری میں‌شامل کرنا ایک اچھا کام ہے ۔۔ میرا تعلق تعلیم(پڑھانے) کے شعبے سے ہے ۔۔۔ اور میں‌نے یہ نوٹ کیا ہے کہ اس گورنمنٹ کے ہوتے ہوے نصابی کتب کو ڈیجیٹلائز کرنا کو ئی منافع بخش ثابت نہیں ہو سکتا کیونکہ ہر سال کو ئی نا کوئی کتاب تبدیل ہو جاتی ہے اور تبدیل شدہ کتاب اور پرانی کتابوں میں بہت ہی کم چیزیں مشترک ہوتی ہیں ۔۔۔ اور اس کے علاوہ پاکستان میں‌ گائیڈز کے علاوہ ٹیچرز کے ہاتھ سے لکھے ہوئے یا پھر کمپوز کئے ہوئے نوٹس بہت زیادہ استعمال کئے جاتے ہیں جن پر کسی کاپی رائٹ کاسوال ہی پیدا نہیں ہوتا ان کےبارے میں‌سوچا جا سکتا ہے ۔۔۔ میں خود بھی مختلف لوگوں سے رابطے قائم کرنے کی کوشش کر رہا ہوں‌تاکہ ان کے نوٹس کو آن لائن پبلش کیا جا سکے ۔۔ لیکن اس میں‌ کافی مشکل پیش آ رہی ہے کیونکہ پاکستان میں‌صرف نصاب میں‌تبدیلی کی جا رہی ہے ۔۔۔ مگر باقی تمام طریقہ کار (system) وہی پرا نا ہی ہے ۔۔ اور طالب علموں کو بھی یہی مناسب لگتا ہے کہ بس نوٹس کو لے کر فوٹو کاپی کروا لیا جائے۔ اور پھر انہیں یاد کر لیا جائے ۔۔۔۔ لیکن پھر بھی ان کے بارے میں سوچا جا سکتا ہے۔
 

مہوش علی

لائبریرین
عتیق،
بہت خوشی ہے کہ مختلف طبقہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے لوگ اس محفل میں شرکت کر رہے ہیں۔ یقینا اُن کی آراء اس سلسلے میں سب سے مفید ہو سکتی ہیں۔

نصاب کی تبدیلی یقیناً مسائل پیدا کر رہی ہے، مگر چند چیزیں یقینا بنیادی ہوں گی اور اُن میں کسی قسم کی تبدیلی بہت مشکل ہو گی۔ مثال کے طور پر اقبال و جناح پر اردو انگریزی مضامین لکھنا۔ انگلش Tenses وغیرہ ۔۔( یعنی اردو اور انگلش گرائمر تو یقینی طور پر نہیں بدلی جا سکتی)۔

باقی بائیالوجی اور کیمسٹری اور فزکس وغیرہ کا طریقہ کار یہ ہو سکتا ہے کہ ابواب کی بجائے مضامین کی بنیاد پر کام کیا جائے۔ مثال کے طور پر Digestive System, Blood system, , .... وغیرہ ایسے ٹاپک ہیں جو ہر بائیالوجی کی کتاب میں ضرور سے موجود ہوتے ہوں گے۔

بہرحال، پاکستانی تعلیمی نظام سے نابلد ہونے کی وجہ سے میں اس سلسلے میں زیادہ نہیں لکھ سکتی۔

جہاں تک نصابی کتابوں میں تبدیلی کو تعلق ہے، تو کتابی شکل میں تبدیلیاں لانا کافی مشکل کام ہے۔ جبکہ آنلائن لائیبریری ڈیجیٹل شکل میں ہے، اور میں امید کرتی ہوں کہ ڈیجیٹل شکل کو ایڈٹ کر کے تبدیل کرنا نسبتاً آسان ہونا چاہیے۔
 
آج کل ہر بحث اور گفتگو میں دیر سے ہی آنا ہو رہا ہے اور اس سے کافی مشکلات بھی پیدا ہو رہی ہیں میرے لیے۔

خیر آمدم برسرِ مطلب

میں فلسفہ اور منطق کی پنجاب ٹیکسٹ بک بورڈ انٹر میڈیٹ کی کتاب کو برقیانے کا سوچ رہا ہے اور اس پر میرا خیال ہے کہ پنجاب بورڈ بھی مجھے داد کے سوا کچھ نہیں دے گا کیونکہ یہ دو کتابیں ڈھونڈنے سے بھی نہیں ملتی۔ میرے بھائی نے چند سال قبل جب انٹرمیڈیٹ میں فلسفہ رکھا تھا تو بڑی تگ و دو کے بعد ہمیں اردو بازار سے کسی ٹھیلے سے دو عدد پرانی کتابیں ملی تھی۔ اس کے بعد میں نے گزشتہ ہفتہ پھر پتا کیا مگر باوجود کوشش کے یہ کتابیں نہیں مل سکیں اور میں کفِ افسوس ہی ملتا رہ گیا مگر میں انشاءللہ یہ کتابیں ڈھونڈ نکالوں گا اور برقیا بھی دوں گا کیونکہ یہ کتابیں نہ تو چھپتی ہیں اور نہ ملتی ہیں۔ ویسے ہیں بہت کام کی کتابیں۔ :)
 

الف عین

لائبریرین
ل؛یکن یہ کتب کاپی رائٹ سے آزاد تو نہیں ہوں گی نا! یہاں بھی پتہ چل؛ا ہے کہ انٹر اور بی اے وغیرہ کی اردو فارسی کی کتب نہیں ہیں، لوگ زیراکس سے کام چلا رہے ہیں، لیکن کاپی رائٹ بورڈ کا ہے یا یونیورسٹی کا۔
 

رضوان

محفلین
پرانی نصابی کتب پر کاپی رائٹ کا مسئلہ نہیں ہونا چاہیے کیونکہ وہ ایک مقررہ مدت تک (نصاب میں تبدیلی جو کہ عموماً چند ابواب میں ہی ہوتی ہے ) لاگو رہتی ہے۔ پھر ردی والا اگر دعوٰی کرنا چاہے تو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اس کے منتخب ابواب کو برقیا لیتے ہیں اور کچھ اس سائٹ پر باقی اردو پیجز پر یا کسی اور جگہ۔۔ کیا کہتے ہیں احباب بیچ اس معاملے کے؟؟؟
 

دوست

محفلین
حضرات
اتنا تردد کیوں۔
ساری کتاب برقیا لیں ایک دو ابواب کسی بلاگ پر پھینک دیں اور نیچے دے دیں ربط۔اللہ اللہ خیر صلاّ۔
نہی تو اردو وکی آرہا ہے۔
(نبیل بھائی کب تک؟؟؟)
اس پر سب ہوجائے گا۔
 
مہوش علی ۔۔۔۔
آپ نے بالکل ٹھیک کہا کہ بنیادی چیزوں کو تو تبدیل نہیں‌کیا جا سکتا اور بیشک کورس میں‌تبدیلی ہی کیوں‌نا کردی جائے ان کی افادیت تو ختم نہیں‌ہو سکتی ۔۔۔
دراصل میرا تعلق ریاضی کے شعبے سے ہے اور میرا دھیان صرف سائنیس مضامیں‌کی طرف تھا ۔۔۔ لیکن اب مجھے یہ کام ذرا آسان ہوتا ہوا نظر آتا ۔
:D
 

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
مہوش علی نے کہا:
اگر میں غلطی نہیں کر رہی تو پاکستان میں مختلف تعلیمی بورڈز ہیں، مثلاً پیجاب بورڈ، سندھ بورڈ، وفاقی بورڈ وغیرہ وغیرہ۔

یہ ایک اہم پراجیکٹ ہو سکتا ہے اگر ہم کورس کی تمام کتب (نرسری تا میٹرک) برقیا دیں۔

بعد میں اس کام کو میٹرک سے آگے بڑھایا جائے اور بی اے/بی ایس سی تک اسے مکمل کیا جائے۔

اس سلسلے میں مختلف کالجز کے طلباء سے رابطہ کر کے انہیں کام پر آمادہ کیا جا سکتا ہے۔


کیا کوئی بتا سکتا ہے کہ پیجاب بورڈ کی کتب کاپی رائیٹ سے آزاد ہیں یا نہیں؟

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ویسے میں اس سلسلے میں زیادہ رائے نہیں دے سکتی کیونکہ میں پاکستانی سکول اور کالج سسٹم سے ناواقف ہوں۔ تو ایسے تمام احباب، جنہوں نے پاکستان میں تعلیم حاصل کی ہے، وہ بہتر آراء پیش کر سکتے ہیں کہ پاکستانی سٹوڈنٹس کو کس کس چیز کی ضرورت ہوتی ہے۔

مثال کے طور پر میں نے پاکستان میں گائیڈز اور keys کے نام پر بہت سے کتب فروخت ہوتی دیکھی ہیں، جہاں نصابی کتب میں موجود سوالات کو حل کیا گیا ہوتا ہے۔ آپ کے خیال میں اگر ان گائیڈز اور Keys وغیرہ کو برقی شکل میں تبدیل کیا جائے تو کیا اس سے ایک average پاکستانی سٹوڈنٹ کو فائدہ پہنچے گا؟

السلام علیکم

مہوش ، آپ کے دو سوالات:

1۔ پاکستانی سٹوڈنٹس کو کس کس چیز کی ضرورت ہوتی ہے ؟


2۔ اگر ان گائیڈز اور Keys وغیرہ کو برقی شکل میں تبدیل کیا جائے تو کیا اس سے ایک average پاکستانی سٹوڈنٹ کو فائدہ پہنچے گا؟
-----------------------------------------------------

پاکستانی طلب علم کو سر فہرست جس چیز کی ضرورت ہے اور رہے گی وہ ہے معیار (تعلیمی معیار)۔

گائیڈز ، Keys ، نوٹس ، شرح پانچ سالہ پیپرز ، نمونہ ہائے سوالات وغیرہ وغیرہ ۔ یہ تمام ایک طالب علم کی علمی صلاحیت کو بڑھانے یا اُجاگر کرنے میں مدد نہیں دیتیں بلکہ علمی میدان میں اس کا راستہ زنگ آلود ضرور ہوجاتا ہے۔ پاکستان میں طلبہ و طالبات کی اکثریت انھیں کا استعمال کرتی آرہی ہے اور اس کے پس منظر میں تعلیمی معیار نہیں بلکہ تجارتی و شخصی مفادات ہیں حتٰی کہ خود تعلیم کے پاسبان جن میں بڑے بڑے اساتذہ و پروفیسرز تک اس کوشش میں ہوتے ہیں کہ ان کے تیار کئے ہوئے نوٹس ، شرح ، گائیڈز وغیرہ سرکولیشن میں رہیں ۔ یہ سرکولیشن تجارتی و نجی دونوں سطح پر ہے ۔ایسے میں کچھ لوگ پیسہ کماتے ہیں اور کچھ شہرت اور طالب علم کی کمائی صرف نقصان اٹھانا ہے اور طالب علم کو خبر ہی نہیں ہوتی ۔

اگر تعلیمی معیار مدنظر ہوتو (کم از کم پہلے مرحلے میں) اصلی متون برقیانے پر توجہ دی یعنی کہ نصابی کتب چاہے وہ پرانی ہوں ۔ (نصابی کتب کے کاپی رائٹ اگرچہ ایک الگ مگر متوازی بحث رہے گی۔) (اسی طرح جن لوگوں کے تجارتی مفادات گائیڈز اور نوٹس یا شرح اور پانچ سالہ پیپرز سے وابستہ ہیں کیا وہ پسند کریں گے کہ انکی تجارت کو برقیا دیا جائے :) )

اصلی متن کسی بھی طالب علم (اگر وہ واقعی طالب علم ہو اور اسے علم کی طلب ہو) کو کوشش اور تلاش میں سرگرداں کرکے اس کی علمی صلاحیت و قابلیت کو بڑھاتا و اجاگر کرتا ہے ۔ دوسری جانب گائیڈز ، نوٹس ، شرح ، پانچ سالہ پیپرز ، نمونہ سوالات جیسی تمام مذ کورہ و رائج اصطلاحات سب سے پہلے اس پر تلاش و کوشش اور غور و فکر کرنے کا در ہی بند کردیتی ہیں۔ اور یہ چیز تعلیم اور طالب علم کے مفاد میں نہیں جاتی۔
-----------------------------------------------------

کیا مجھے یہ کہنے کی ضرورت ہے کہ یہاں لب کشائی سے میری مراد مخالفت کرنا نہیں بلکہ آپ کے سوال کا جواب اپنے فہم کے تحت دینا ہے۔

شکریہ
 
Top