ایم اے راجا
محفلین
نصیبوں میں اپنے سہارا نہیں ہے
تلاطم بہت ہیں کنارا نہیں ہے
پکاروں کسے آج راہوں میں اپنی
کسی سمت کوئی ہمارا نہیں ہے
تجھے تو ضرورت نہیں خیر میری
مگر میرا تجھ بن گذا رہ نہیں ہے
زمانا کہاں سے کہاں تک پہنچا
مگر میر ا چمکا ستا را نہیں ہے
میں لاؤں کہاں سے بھلا شعر سچا
کوئی ذہن میں استعارہ نہیں ہے
لگے لاکھ دھچکے ہیں کشتی کو میری
کسی نا خدا کو پکارا نہیں ہے
گناہوں میں لتھڑا ہوا تو بہت ہوں
کسی کا کفن پر اتارا نہیں
بڑا بے وفا ہے مگر پھر بھی اسکی
یوں رسوائی مجھکوگوارہ نہیں ہے
سروں پر ہمارے ابھی تک ہے واجب
جو قرضہ زمیں کا اتارا نہیں ہے
لہو کو ہمارے جو گرما دے لوگو
جگر میں وہ جلتا شرارہ نہیں ہے
حسیں تو بہت ہے یہ دنیا بھی راجا
مگر میں جو چاہوں نظارہ نہیں ہے
تلاطم بہت ہیں کنارا نہیں ہے
پکاروں کسے آج راہوں میں اپنی
کسی سمت کوئی ہمارا نہیں ہے
تجھے تو ضرورت نہیں خیر میری
مگر میرا تجھ بن گذا رہ نہیں ہے
زمانا کہاں سے کہاں تک پہنچا
مگر میر ا چمکا ستا را نہیں ہے
میں لاؤں کہاں سے بھلا شعر سچا
کوئی ذہن میں استعارہ نہیں ہے
لگے لاکھ دھچکے ہیں کشتی کو میری
کسی نا خدا کو پکارا نہیں ہے
گناہوں میں لتھڑا ہوا تو بہت ہوں
کسی کا کفن پر اتارا نہیں
بڑا بے وفا ہے مگر پھر بھی اسکی
یوں رسوائی مجھکوگوارہ نہیں ہے
سروں پر ہمارے ابھی تک ہے واجب
جو قرضہ زمیں کا اتارا نہیں ہے
لہو کو ہمارے جو گرما دے لوگو
جگر میں وہ جلتا شرارہ نہیں ہے
حسیں تو بہت ہے یہ دنیا بھی راجا
مگر میں جو چاہوں نظارہ نہیں ہے