نصیحت۔۔۔

ایک مرد کی اپنی ذاتی ضروریات زیادہ نہیں ہوتی ہے،
وہ مناسب کمائی میں بھی زندگی گزار سکتا ہے،
مگر جب وہ شوہر بنتا ہے تو اپنے بیوی بچوں کے لئے
زمانہ بھر کی خاک چھان مارتا ہے تاکہ ان کو زندگی کا ہر سکون میسر ہو سکے
اس لیے اپنے خاوند کی قدر کریں اور اپنی اولاد کو بھی باپ کی قدر کرنا سکھائیں...​
 

سید عمران

محفلین
ماضی کے برعکس آجکل یہ بات کثرت سے مشاہدے میں آرہی ہے کہ اولاد جوان ہوجاتی ہے تو ماں کی ہمنوا ہوکر باپ کو کھڈے لائن لگادیتی ہے۔۔۔
ایک جاننے والے کی ایسی ہی روداد ہے کہ بیٹوں کے جوان ہونے پر بیوی اور بچوں نے مل کر انہیں تنہا کردیا۔ بقول ان کے اکثر گھر آتا تو دیکھتا کہ کچرے دان میں پھلوں کے چھلکے یا کھانے پینے کی اشیاء کی خالی تھیلیاں منہ چڑا رہی ہوتیں، چپکے چپکے دعوت اڑائی اور میرے آنے سے پہلے تمام آثار صاف کردئیے۔ بیوی نے بڑے بیٹے کی شادی بالا ہی بالا طے کردی اور نکاح والے دن تک سمدھی سے ملنے نہیں دیا۔ غرض ایک خاموش اور انجانی سرد جنگ ہے جو ایذا رسانی کے آلات سے مسلح ہو یک طرفہ لڑی جارہی ہے کیوں مدمقابل عمر بھر کی جسمانی و مالی پونچی ہار کر نہتا و تنہا ہوگیا ہے۔
تربیت کے فقدان اور خونی رشتوں سے تعلق کی کمزوری ایسے معاشرے کو جنم دے رہی ہے جس کی بنیادیں کمزور اور جڑیں کھو کھلی ہیں ۔
کچھ عرصہ قبل تک انسانی قتل ایسی ہولناک خبر ہوتا تھا کہ اخبارات کی شہ سرخی بنتا تھا۔ قتل عموماً پیشہ ور بدمعاش اور غنڈے کرتے تھے ۔لیکن اب عام آدمی بڑے آرام سے اپنوں کا گلا کاٹ رہا ہے اور پیشانی پر پشیمانی تک نہیں۔
ماں باپ اولاد اور اولاد والدین کو ہلاک کررہے ہیں۔ شوہر بیوی کو اور بیوی شوہر کو مزے سے ذبح کررہے ہیں۔
والدین کو گھر سے نکالنا اور میاں بیوی کا عام سی باتوں پر طلاق و خلع لینا کوئی مسئلہ نہ رہا۔
اخلاقی اقدار کو طلاق اور انسانیت کے قتل کی بڑھتی ہوئی یہ حیرت انگیز شرح کس بات کی طرف اشارہ کررہی ہے اس کا جواب آپ کو دینا ہے!!!
 
لیکن اب عام آدمی بڑے آرام سے اپنوں کا گلا کاٹ رہا ہے اور پیشانی پر پشیمانی تک نہیں۔
ماں باپ اولاد اور اولاد والدین کو ہلاک کررہے ہیں۔ شوہر بیوی کو اور بیوی شوہر کو مزے سے ذبح کررہے ہیں۔
والدین کو گھر سے نکالنا اور میاں بیوی کا عام سی باتوں پر طلاق و خلع لینا کوئی مسئلہ نہ رہا۔
بے حد تشویشناک معاشرتی مسائل۔۔
 
ایک جاننے والے کی ایسی ہی روداد ہے کہ بیٹوں کے جوان ہونے پر بیوی اور بچوں نے مل کر انہیں تنہا کردیا۔ بقول ان کے اکثر گھر آتا تو دیکھتا کہ کچرے دان میں پھلوں کے چھلکے یا کھانے پینے کی اشیاء کی خالی تھیلیاں منہ چڑا رہی ہوتیں، چپکے چپکے دعوت اڑائی اور میرے آنے سے پہلے تمام آثار صاف کردئیے۔ بیوی نے بڑے بیٹے کی شادی بالا ہی بالا طے کردی اور نکاح والے دن تک سمدھی سے ملنے نہیں دیا۔ غرض ایک خاموش اور انجانی سرد جنگ ہے جو ایذا رسانی کے آلات سے مسلح ہو یک طرفہ لڑی جارہی ہے کیوں مدمقابل عمر بھر کی جسمانی و مالی پونچی ہار کر نہتا و تنہا ہوگیا ہے۔
ایسا ہی سب کچھ میری آنکھیں دیکھ رہی ہیں اور ذہنی کوفت ۔انتہا درجے کو پہنچ چکی ہے ۔۔۔سوچتا ہوں ۔۔ان صاحب کی اولاد اور بیوی محترمہ کی اچھی خاصی کلاس لوں۔۔
 

محمد وارث

لائبریرین
ایک مرد کی اپنی ذاتی ضروریات زیادہ نہیں ہوتی ہے،
وہ مناسب کمائی میں بھی زندگی گزار سکتا ہے،
مگر جب وہ شوہر بنتا ہے تو اپنے بیوی بچوں کے لئے
زمانہ بھر کی خاک چھان مارتا ہے تاکہ ان کو زندگی کا ہر سکون میسر ہو سکے
اس لیے اپنے خاوند کی قدر کریں اور اپنی اولاد کو بھی باپ کی قدر کرنا سکھائیں...​
درست فرمایا آپ نے سید صاحب، لیکن یہ تو نظامِ قدرت ہے۔ ہم اپنے بچوں کے بھاگ دوڑ کر رہے ہیں، ہر طرح کی محنت کرتے ہیں، شب و روز ایک کر دیتے ہیں تا کہ ہمارے بچے ایک اچھے ماحول میں رہ سکیں، صحت مند رہیں، اعلی تعلیم حاصل کریں، زندگی میں کامیاب ہوں وغیرہ وغیرہ۔ لیکن یہی کچھ تو ہمارے والد نے ہمارے لیے کیا تھا اور یہی کچھ ہمارے بیٹے اپنی اولاد کے لیے کریں گے۔
 

سید عمران

محفلین
درست فرمایا آپ نے سید صاحب، لیکن یہ تو نظامِ قدرت ہے۔ ہم اپنے بچوں کے بھاگ دوڑ کر رہے ہیں، ہر طرح کی محنت کرتے ہیں، شب و روز ایک کر دیتے ہیں تا کہ ہمارے بچے ایک اچھے ماحول میں رہ سکیں، صحت مند رہیں، اعلی تعلیم حاصل کریں، زندگی میں کامیاب ہوں وغیرہ وغیرہ۔ لیکن یہی کچھ تو ہمارے والد نے ہمارے لیے کیا تھا اور یہی کچھ ہمارے بیٹے اپنی اولاد کے لیے کریں گے۔
سید صاحب یہی تو کہنا چاہ رہے ہیں۔۔۔۔
کہ ایک اکیلی جان کے کیا دُکھڑے تھے۔۔۔
جب وہ خاوند اور پھر باپ بنا اصل رولے تو تب سے پے گئے۔۔۔
تب چکی کی مشقت کرکے خاندان کے شجر کو خونِ جگر سے سینچنا پڑا۔۔۔
اے بیویو! کچھ قدر کرلو اس شوہر نامدار کی۔۔۔
جسے تم نے شوہر نامراد بنا کر رکھا ہوا ہے!!!
خبردار!!! نامراد میں سے کوئی حرف حذف کرکے نہ پڑھا جائے۔۔۔:p
 

کعنان

محفلین
السلام علیکم

ایک مرد کی اپنی ذاتی ضروریات زیادہ نہیں ہوتی ہے،
وہ مناسب کمائی میں بھی زندگی گزار سکتا ہے،
مگر جب وہ شوہر بنتا ہے تو اپنے بیوی بچوں کے لئے
زمانہ بھر کی خاک چھان مارتا ہے تاکہ ان کو زندگی کا ہر سکون میسر ہو سکے​
اس لیے اپنے خاوند کی قدر کریں اور اپنی اولاد کو بھی باپ کی قدر کرنا سکھائیں...

اور اس مرد کو یہ بھی چاہئے کہ اپنی اولاد کے ساتھ اپنے والدین کی ذمہ داریاں بھی پوری کرے۔

والسلام
 
درست فرمایا آپ نے سید صاحب، لیکن یہ تو نظامِ قدرت ہے۔ ہم اپنے بچوں کے بھاگ دوڑ کر رہے ہیں، ہر طرح کی محنت کرتے ہیں، شب و روز ایک کر دیتے ہیں تا کہ ہمارے بچے ایک اچھے ماحول میں رہ سکیں، صحت مند رہیں، اعلی تعلیم حاصل کریں، زندگی میں کامیاب ہوں وغیرہ وغیرہ۔ لیکن یہی کچھ تو ہمارے والد نے ہمارے لیے کیا تھا اور یہی کچھ ہمارے بیٹے اپنی اولاد کے لیے کریں گے۔
اسی لیے تو کہا ہے کہ اپنے عمل سے اپنے بچوں کی ذہن سازی کریں ۔۔جو بات کر کے دکھانے سے ذہن نشین ہوتی ہے وہ پھر کبھی نہیں بھولتی ۔۔
 
السلام علیکم



اور اس مرد کو یہ بھی چاہئے کہ اپنی اولاد کے ساتھ اپنے والدین کی ذمہ داریاں بھی پوری کرے۔

والسلام
یہی تو نکتہ سمجھنے کا ہے ۔۔۔اپنی اولاد ہو جائے تو ذمہ داریاں بڑھ جاتی ہیں ۔ جہاں اپنی اولاد کا خیال رکھنا ہے ۔وہاں آپ نے اپنے والدین کو بھلا نہیں دینا۔۔اگر بھلا دیں گے تو یاد رکھیں کل آپ کے بچے آپکو بھلا دیں گے ۔۔
بنی اسرائیل کے ان اشخاض کا قصہ تو آپ نے سن پڑھ رکھا ہو گا جو غار میں پھنس گئے تھے ۔۔اپنے نیک اعمال پیش کر کے نجات پائی تھی ۔۔۔ان میں سے ایک کا عمل یہی تھا کہ وہ اپنے والدین کا خدمت گزار تھا۔۔۔اور ایک رات دودھ کا پیالہ لیے ساری رات کھڑا رہا کہ انکی آنکھ کھلے تو پیش کروں۔۔۔یہ وہ عمل ہی تو تھاجسے اللہ نے قبول کیا اور نجات دی۔۔۔
 
کسی کو مخاطب کرنے کی ضرورت نہیں۔۔۔
شوہرانہ بے کسی اک عالمی مسئلہ ہے!!!
:sweat::sweat::sweat::sweat::sweat:
اقوام متحدہ میں قرارداد پیش کریں پھر شوہروں کے حق میں۔۔۔وہ عالمی مسائل کے حل کے لیے ہی ادارہ بنا ہے۔۔ویٹو پاور ز کے سامنے کچھ نہیں چلتی اس بے چارے کی ۔۔۔اووہہہ۔۔۔ کہیں یہ شادی شدہ خواتین بھی ویٹو پاور تو نہیں رکھتیں۔۔؟؟؟
 
السلام علیکم



کیونکہ یہاں خواتین کے حقوق زیادہ ہیں اور اس پر عملدرآمد بھی، اور مرد کے نہ ہونے کے برابر۔

والسلام
برادر عزیزم اسی لیے تو شوہروں کے حق میں قرارداد پیش کرنے کو کہا ہے ۔۔۔کیا آپ شوہر کو مرد نہیں سمجھتے ؟۔۔۔جو حقوق نہ ہونے کے برابر ہیں انہی کے لیے ہی تو تحریک دی جارہی ہے ۔۔
 

محمد وارث

لائبریرین
سید صاحب یہی تو کہنا چاہ رہے ہیں۔۔۔۔
کہ ایک اکیلی جان کے کیا دُکھڑے تھے۔۔۔
جب وہ خاوند اور پھر باپ بنا اصل رولے تو تب سے پے گئے۔۔۔
تب چکی کی مشقت کرکے خاندان کے شجر کو خونِ جگر سے سینچنا پڑا۔۔۔
اے بیویو! کچھ قدر کرلو اس شوہر نامدار کی۔۔۔
جسے تم نے شوہر نامراد بنا کر رکھا ہوا ہے!!!
خبردار!!! نامراد میں سے کوئی حرف حذف کرکے نہ پڑھا جائے۔۔۔:p
اسی لیے تو کہا ہے کہ اپنے عمل سے اپنے بچوں کی ذہن سازی کریں ۔۔جو بات کر کے دکھانے سے ذہن نشین ہوتی ہے وہ پھر کبھی نہیں بھولتی ۔۔
میں یہ کہنا چاہ رہا تھا محترمان کہ ایک باپ اتنی ساری محنت مشقت کر کے کسی پر احسان نہیں کرتا کہ گنوانا بھی شروع کر دے بلکہ ایک اپنا فرض پورا کرتا ہے اور بس۔ یہ فرض اس کے باپ نے بھی پورا کیا تھا اور اسکی اولاد بھی پورا کرے گی اپنی اولاد کے لیے۔ یہ سلسلہ ازلوں سے اسی طرح چل رہا ہے اور ابد تک چلتا ہی رہے گا شاید۔
 
یہ لفظ کچھ مفاہیم رکھتا ہے اپنے اندر ۔۔۔میرا کہنے کا مطلب جو تھوڑی بہت اونچ نیچ ہو تی ہے ۔۔۔ان کے ذمہ داران بھی والدین ہوتے ہیں ۔۔۔اولاد کو کامل توجہ نہ دینا ۔۔۔والدین کو نظرانداز کرنا۔۔۔میں خود کی او راولاد کی عملی تربیت کی بات کی ہے ۔۔قبلہ وار ث صاحب آپکی بات سے اختلاف نہیں ہے ۔۔۔خوش رہیں
 

محمد وارث

لائبریرین
یہ لفظ کچھ مفاہیم رکھتا ہے اپنے اندر ۔۔۔میرا کہنے کا مطلب جو تھوڑی بہت اونچ نیچ ہو تی ہے ۔۔۔ان کے ذمہ داران بھی والدین ہوتے ہیں ۔۔۔اولاد کو کامل توجہ نہ دینا ۔۔۔والدین کو نظرانداز کرنا۔۔۔میں خود کی او راولاد کی عملی تربیت کی بات کی ہے ۔۔قبلہ وار ث صاحب آپکی بات سے اختلاف نہیں ہے ۔۔۔خوش رہیں
درست فرما رہے ہیں شاہ جی، اور اس بات کا احساس تھا میرے ذہن میں بھی :)
 
Top