چوہدری لیاقت علی
محفلین
یادش بخیر، شام دلآویز ہے بہت
دل بھی تپاں ہے، آنکھ بھی لبریز ہے بہت
ایسا تو ہو کہ بزم طرب ماجرا نہ ہو
غم کے لیے نشاط بھی مہمیز ہے بہت
احوال واقعئ کو تکلم ہے کیا ضرور
اپنا سکوت ہی خبر آمیز ہے بہت
سر پر ہے، اک پہاڑ سی تنہائیوں کی رات
اور شام سے چراغ کی لو تیز ہے بہت
کیا ہم سے پوچھتے ہو شب و روز خیرگی
مدت ہوئی کہ شہر سے پرہیز ہے بہت
اب کیا سخن کا ذائقہ مذکور ہر نصیرؔ
کٹنے لگی زباں کہ نمک تیز ہے بہت
نصیر ترابی
دل بھی تپاں ہے، آنکھ بھی لبریز ہے بہت
ایسا تو ہو کہ بزم طرب ماجرا نہ ہو
غم کے لیے نشاط بھی مہمیز ہے بہت
احوال واقعئ کو تکلم ہے کیا ضرور
اپنا سکوت ہی خبر آمیز ہے بہت
سر پر ہے، اک پہاڑ سی تنہائیوں کی رات
اور شام سے چراغ کی لو تیز ہے بہت
کیا ہم سے پوچھتے ہو شب و روز خیرگی
مدت ہوئی کہ شہر سے پرہیز ہے بہت
اب کیا سخن کا ذائقہ مذکور ہر نصیرؔ
کٹنے لگی زباں کہ نمک تیز ہے بہت
نصیر ترابی