کاشف اسرار احمد
محفلین
ایک غزل جو کافی دنوں سے اصلاح کی منتظر تھی آج اصلاح کے لئے پیش کر رہا ہوں۔
استاد محترم جناب الف عین سر اور احباب محفل سے اصلاح، مشورے اور رائے کا منتظر رہونگا۔
غزل میں اشعار کی تعداد نسبتاََ کم ہے کیونکہ ابھی بھی کئی اشعار نظر ثانی کے محتاج ہیں۔ انھیں غزل میں شامل نہیں کیا ہے۔
استاد محترم جناب الف عین سر اور احباب محفل سے اصلاح، مشورے اور رائے کا منتظر رہونگا۔
غزل میں اشعار کی تعداد نسبتاََ کم ہے کیونکہ ابھی بھی کئی اشعار نظر ثانی کے محتاج ہیں۔ انھیں غزل میں شامل نہیں کیا ہے۔
ارکان بحر :مفاعلن فعلاتن مفاعلن فعلن
نظارہ سوز دہکتی فضائیں رہتی ہیں
ہمارے گھر میں تمھاری جفائیں رہتی ہیں
یہ دل خرابہ ہوا ایک جرمِ الفت سے
یہاں پہ عمر کی ساری خطائیں رہتی ہیں
میں خوابگاہ میں تنہا نہیں ہوں ساتھ مرے
مزے سے عمر کی ساری خلائیں رہتی ہیں
ہمارے گھر میں جو رونق ہے جی سا لگتا ہے
ہمارے ساتھ ہماری سزائیں رہتی ہیں
مرے بزرگوں کے پیچھے بھی گھر ہے خوش آباد
کواڑ کھول کے دیکھو دعائیں رہتی ہیں
مکان ایسے مکینوں میں بٹ گیا، کاشف
ہر ایک کمرے میں عریاں انائیں رہتی ہیں
نظارہ سوز دہکتی فضائیں رہتی ہیں
ہمارے گھر میں تمھاری جفائیں رہتی ہیں
یہ دل خرابہ ہوا ایک جرمِ الفت سے
یہاں پہ عمر کی ساری خطائیں رہتی ہیں
میں خوابگاہ میں تنہا نہیں ہوں ساتھ مرے
مزے سے عمر کی ساری خلائیں رہتی ہیں
ہمارے گھر میں جو رونق ہے جی سا لگتا ہے
ہمارے ساتھ ہماری سزائیں رہتی ہیں
مرے بزرگوں کے پیچھے بھی گھر ہے خوش آباد
کواڑ کھول کے دیکھو دعائیں رہتی ہیں
مکان ایسے مکینوں میں بٹ گیا، کاشف
ہر ایک کمرے میں عریاں انائیں رہتی ہیں