arifkarim
معطل
نظام شمسی میں نویں سیارے کے شواہد ملے ہیں: امریکی سائنسدان
امریکی ماہرین فلکیات کا کہنا ہے کہ اس بات کے ٹھوس شواہد موجود ہیں کہ ہمارے نظام شمسی میں نواں سیارہ موجود ہے جو پلوٹو سے بھی دور مدار میں گردش کر رہا ہے۔
کیلیفورنیا انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کی ٹیم کے پاس تاہم اس وقت اس حوالے سے براہ راست آبزرویشن نہیں ہے۔
اگر یہ بات درست نکلتی ہے تو یہ نیا سیارہ زمین کے حجم سے دس گنا ہو گا۔
امریکی ٹیم کو غیر واضح طور پر اس نئے سیارے کی پوزیشن کا معلوم ہے لیکن اس دعوے کے بعد اس نئے سیارے کی تلاش کی ریس شروع ہو جائے گی۔
ڈاکٹر مائیک براؤن کا کہنا ہے ’زمین پر بہت سے ٹیلیسکوپس ہیں جو اس قابل ہیں کہ وہ اتنے دور دراز سیارے کو تلاش کر سکیں۔ اور میں امید کرتا ہوں کہ جب اس کی تلاش کی آغاز کا اعلا ہو گا تو بہت سے لوگ اس نویں سیارے کی تلاش میں حصہ لیں گے۔‘
کیلیفورنیا انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کی ٹیم کے مطابق سورج سے آٹھواں سیارہ نیپچون 4.5 بلین کلومیٹر کے فاصلے پر گردش کر رہا ہے جبکہ نیا سیارہ اس سے بھی 20 گنا زیادہ فاصلے پر گردش کر رہا۔
ٹیم کا کہنا ہے کہ دیگر سیارے کے مقابلے میں اس سیارے کی گردش گولائی میں نہیں ہے اور یہ سورج کے گرد چکر دس ہزار سے 20 ہزار سالوں میں مکمل کرتا ہے۔
امریکی ٹیم نے کوئپر بیلٹ میں سیارچوں کا تجزیہ کیا ہے اور اسی بیلٹ میں پلوٹو پایا جاتا ہے۔
ٹیم نے اس بیلٹ میں موجود سیارچوں کی صف بندی کا تجزیہ کیا ہے اور خاص طور پر سیڈنا اور 2012 وی پی 113 کا۔ ٹیم کے بقول صف بندی اس طرف اسارہ کرتی ہے کہ اس بیلٹ میں ایک بڑا سیارہ موجود ہے۔
ڈاکٹر براؤن کا کہنا ہے ’دور دراز خلائی آبجیکٹس ایک ہی سمت میں عجیب ھریقے سے گردش کر رہے ہیں جو کہ نہیں ہونا چاہیے۔ ہم اس نتیجے پر پہنچے کہ یہ اسی وقت ہو سکتا ہے جب یہاں ایک بڑا سیارہ موجود ہو جو ان آبجیکٹس کو نظام شمسی میں سورج کے گرد چکر لگا رہا ہے۔‘
ڈاکٹر براؤن نے 2005 میں کوئپر بیلٹ میں 2236 چوڑا ایرس دریافت کیا تھا جس کے باعث پلوٹو کا سیارے کا درجہ ختم کردیا گیا۔
اس وقت یہ کہا جا رہا تھا کہ پوٹو ایرس سے تھوڑا سے چھوٹا ہے لیکن اب یہ کہا جا رہا ہے کہ پلوٹو ایرس سے تھوڑا سے بڑا ہے۔
لنک
زہیر عبّاس محمد سعد فاتح زیک
امریکی ماہرین فلکیات کا کہنا ہے کہ اس بات کے ٹھوس شواہد موجود ہیں کہ ہمارے نظام شمسی میں نواں سیارہ موجود ہے جو پلوٹو سے بھی دور مدار میں گردش کر رہا ہے۔
کیلیفورنیا انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کی ٹیم کے پاس تاہم اس وقت اس حوالے سے براہ راست آبزرویشن نہیں ہے۔
اگر یہ بات درست نکلتی ہے تو یہ نیا سیارہ زمین کے حجم سے دس گنا ہو گا۔
امریکی ٹیم کو غیر واضح طور پر اس نئے سیارے کی پوزیشن کا معلوم ہے لیکن اس دعوے کے بعد اس نئے سیارے کی تلاش کی ریس شروع ہو جائے گی۔
ڈاکٹر مائیک براؤن کا کہنا ہے ’زمین پر بہت سے ٹیلیسکوپس ہیں جو اس قابل ہیں کہ وہ اتنے دور دراز سیارے کو تلاش کر سکیں۔ اور میں امید کرتا ہوں کہ جب اس کی تلاش کی آغاز کا اعلا ہو گا تو بہت سے لوگ اس نویں سیارے کی تلاش میں حصہ لیں گے۔‘
کیلیفورنیا انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کی ٹیم کے مطابق سورج سے آٹھواں سیارہ نیپچون 4.5 بلین کلومیٹر کے فاصلے پر گردش کر رہا ہے جبکہ نیا سیارہ اس سے بھی 20 گنا زیادہ فاصلے پر گردش کر رہا۔
ٹیم کا کہنا ہے کہ دیگر سیارے کے مقابلے میں اس سیارے کی گردش گولائی میں نہیں ہے اور یہ سورج کے گرد چکر دس ہزار سے 20 ہزار سالوں میں مکمل کرتا ہے۔
امریکی ٹیم نے کوئپر بیلٹ میں سیارچوں کا تجزیہ کیا ہے اور اسی بیلٹ میں پلوٹو پایا جاتا ہے۔
ٹیم نے اس بیلٹ میں موجود سیارچوں کی صف بندی کا تجزیہ کیا ہے اور خاص طور پر سیڈنا اور 2012 وی پی 113 کا۔ ٹیم کے بقول صف بندی اس طرف اسارہ کرتی ہے کہ اس بیلٹ میں ایک بڑا سیارہ موجود ہے۔
ڈاکٹر براؤن کا کہنا ہے ’دور دراز خلائی آبجیکٹس ایک ہی سمت میں عجیب ھریقے سے گردش کر رہے ہیں جو کہ نہیں ہونا چاہیے۔ ہم اس نتیجے پر پہنچے کہ یہ اسی وقت ہو سکتا ہے جب یہاں ایک بڑا سیارہ موجود ہو جو ان آبجیکٹس کو نظام شمسی میں سورج کے گرد چکر لگا رہا ہے۔‘
ڈاکٹر براؤن نے 2005 میں کوئپر بیلٹ میں 2236 چوڑا ایرس دریافت کیا تھا جس کے باعث پلوٹو کا سیارے کا درجہ ختم کردیا گیا۔
اس وقت یہ کہا جا رہا تھا کہ پوٹو ایرس سے تھوڑا سے چھوٹا ہے لیکن اب یہ کہا جا رہا ہے کہ پلوٹو ایرس سے تھوڑا سے بڑا ہے۔
لنک
زہیر عبّاس محمد سعد فاتح زیک