''أَعُوذُ بِكَلِمَاتِ اللهِ التَّامَّةِ مِنْ كُلِّ شَيْطَانٍ وَهَامَّةٍ ، وَمِنْ كُلِّ عَيْنٍ لاَمَّةٍ.''(اسوۂ رسول اکرم ﷺ)
نیز نظر بد کے دور کرنے کا ایک طریقہ یہ بھی ہے کہ جس آدمی کے بارے میں معلوم ہوکہ اس کی نظر لگی تو اُس کو وضو کرایا جائے اور اُس کے ”غسالہ “ ( یعنی اس کے مستعمل پانی) کو کسی برتن میں جمع کرلیا جائے اور پھر جسے نظر لگی ہے اُس پانی سے اُس کو غسل کرا یا جائے۔جیساکہ احادیثِ مبارکہ میں اس کا طریقہ مذکور ہے،ذیل میں مشکاۃ شریف سے وہ روایت اور اس کی تشریح نقل کی جاتی ہے:
''حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما نبی کریم ﷺ سے نقل کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا : نظر بد حق ہے یعنی نظر لگنا ایک حقیقت ہے اگر تقدیر پر سبقت لے جانے والی کوئی چیز ہوتی تو وہ نظر ہی ہوتی اور جب تم سے دھونے کا مطالبہ کیا جائے تو تم دھو دو ۔ (مسلم )''۔