متلاشی
محفلین
دیارِ دل سے کنارِ لب تک تمام منظر ہی معتبر تھا
گلی گلی میں تھی سچ کی خوشبو، ڈگر ڈگر پر وفا کا پہرا
میں کیسے بھولوں سمے سنہرا
تمام لفظوں میں ربطِ معنی
تمام رنگوں میں اک کہانی
فلک کے لہجے میں استقامت
شفق کے ہونٹوں پہ مسکراہٹ
سحرکی پلکوں کی چلمنوں سے
محبتوں کی ہزاروں کرنیں
زمینِ دل پر برس رہی تھیں
یقیں کا سورج چمک اٹھا تھا
ہزار صدیوں کی تیرہ بختی
بس ایک لمحے میں چھٹ چکی تھی
والد گرامی جناب نصراللہ مہر صاحب