آپ کو اس بات کا جواب دیا جا چکا ہے کہ روئت ہلال کمیٹی کا کیا کام ہے۔آپ بتائیے کہ رویت ہلال کمیٹی کا کیا کام ہے؟
روئتِ ہلال کمیٹی کا کام ہے کہ ملک میں نئے مہینے کا چاند نظر آنے یا نہ آنے کی شرعی طور پرتصدیق کرے اور اسکا اعلان کرے۔ اب اس اعلان کے بعد حکومتِ وقت کا کام ہے کہ ملک میں اس فیصلے کو نافذکروائے۔۔۔ چنانچہ اگر ملک میں ایک سے زیادہ عیدیں ہوتی ہیں اور کچھ لوگ اپنی ڈیڑھ اینٹ کی مسجد الگ ہی بنانے پر مصر ہیں تو قصور حکومتِ وقت کا ہے روئیت ہلال کمیٹی کا نہیں۔۔۔ ۔
اور میرے بھائی وہ کمیٹی قانونی اور شرعی حیثیت کے اعتبار سے معتبر ہے شہادتوں کے قبول و رد میں شہادتوں کی واقعیت کا فیصلہ انھوں نے ہی کرنا ہوتا ہے اور وہ اگر غلط بھی کریں بحیثیت انسان ہونے کہ تو تب بھی قانونی اور شرعی اعتبار سے انکے لیے گنجائش موجود ہے انھے شرعی اعتبار سے پھر بھی ایک اجر ملے گا جبکہ قانونی اعتبار سے انکا فیصلہ ہی مؤثر ہوگا۔ آپ یہ بات کیوں نہیں سمجھ پارہے ۔کہ اللہ پاک نے انسانوں کو پیدا کیا اور انھے عقل جیسی نعمت سے نوازا اورانکی عقول میں تفاوت بھی رکھا لہذا ضروری نہیں ہوتا کہ ہر انسان اپنی عقل سے جو فیصلہ کرئے وہ سب کی عقول کے لیے قابل قبول بھی ہو۔ آپ فرماتے ہیں کہ آپ نے خود شہادت دی مگر اسے قبول نہیں کیا گیا لہذا یہ کمیٹی کی بددیانتی ہے جبکہ میں عرض کررہا ہوں کہ اس ضمن آپ کا ایسا کہنا بجائے خود ایک زیادتی ہے کیونکہ کمیٹی تو شرعی اور قانونی اعتبار سے اپنا کام بخوبی انجام دے رہی ہے کیونکہ انکا کام ہی اس باب میں شہادتوں کا رد و قبول کرنا ہے لہذا شہادت دینا آپ کا کام تھا جو کہ آپ نے بخوبی انجام دیا جبکہ آپکی دی گئی شہادت کو قانونی اعتبارات سے ناپ تول کر اور شرعی معیارات پر جانچ پرکھ کرتے ہوئے رد و قبول کرنا کمیٹی کا کام تھا جس پر آپکو کوئی حق اعتراض قطعی حاصل نہیں اللہ اللہ تے خیر صلا
مگر آپ نے میرے سوال کا جواب نہیں دیا۔ لیکن میں اب سوال کے جواب پر اصرار نہیں کرونگا کیونکہ ایسے لاحاصل بحث جاری رہے گی۔
آپ کی شہادتوں کو کمیٹی نے کسی وجہ سے قبول نہیں کیا تو اس پر احتجاج کرنا اور شکایت کرنا آپکا حق ہے۔ لیکن کمیٹی پر ایسے فرض سے کوتاہی کا کا الزام نا لگائیے جو انکا نہیں بلکہ حکومت اور عوام کا فرض تھا۔