پیاسا صحرا
محفلین
اے سریر آرائے اورنگِ حْسن
اک بے رخی سی ربطِ محبت میں ہے کہیں
اک شک کا روگ شوق کی جنت میں ہے کہیں
کیا بات اس کے دل میں ہے کہتا نہیں کوئی
الجھن ہے کس طرح کی بتاتا نہیں کوئی
بس چپ سی لگ گئی ہے جوانانِ شہر کو
کچھ ہو گیا ہے روحِ خیابانِ شہر کو
ہر اہلِ دل کو جان سے بیزار کردیا
تو نے تو یار شہر کو بیمار کر دیا
منیر نیازی
اک بے رخی سی ربطِ محبت میں ہے کہیں
اک شک کا روگ شوق کی جنت میں ہے کہیں
کیا بات اس کے دل میں ہے کہتا نہیں کوئی
الجھن ہے کس طرح کی بتاتا نہیں کوئی
بس چپ سی لگ گئی ہے جوانانِ شہر کو
کچھ ہو گیا ہے روحِ خیابانِ شہر کو
ہر اہلِ دل کو جان سے بیزار کردیا
تو نے تو یار شہر کو بیمار کر دیا
منیر نیازی