محمد عظیم الدین
محفلین
جناب محترم الف عین صاحب، اور دیگراحباب سے اصلاح کی گذارش ہے۔
میری بیٹی فاطمہ (نو سال) اور بیٹا محمد (سات سال) کئی دنوں سے پوچھ رہے تھے کہ بابا آپ کیا لکھتے رہتے ہیں، جب میں نے بتایا کہ یہ شاعری ہے جیسے آپ کی اسکول کی کتاب میں نظم لکھی ہوتی ہے تو وہ ضد کرنے لگے کہ ہمیں بھی کوئی نظم لکھ کر دیں، تو یہ کچھ الفاظ لکھنے کی کوشش کی ہے، واقع اس طرح ہے کہ ہمارے اپارٹمنٹ کے ایک کمرے کی کھڑکی میں فاختہ نے انڈے دیے ہیں جن کو دیکھ کر یہ خوش ہو رہے تھے۔ بس اسی پر چند اشعار لکھ دیے ہیں جو آپ حضرات کی اصلاح کے منتظر ہیں۔
فاعلن فاعلن فاعلن فاعلن
فاطمہ کو نظر آئی جو فاختہ میری بیٹی فاطمہ (نو سال) اور بیٹا محمد (سات سال) کئی دنوں سے پوچھ رہے تھے کہ بابا آپ کیا لکھتے رہتے ہیں، جب میں نے بتایا کہ یہ شاعری ہے جیسے آپ کی اسکول کی کتاب میں نظم لکھی ہوتی ہے تو وہ ضد کرنے لگے کہ ہمیں بھی کوئی نظم لکھ کر دیں، تو یہ کچھ الفاظ لکھنے کی کوشش کی ہے، واقع اس طرح ہے کہ ہمارے اپارٹمنٹ کے ایک کمرے کی کھڑکی میں فاختہ نے انڈے دیے ہیں جن کو دیکھ کر یہ خوش ہو رہے تھے۔ بس اسی پر چند اشعار لکھ دیے ہیں جو آپ حضرات کی اصلاح کے منتظر ہیں۔
فاعلن فاعلن فاعلن فاعلن
بولی وہ اپنی امی سے بے ساختہ
گھونسلہ اس نے دیکھو بنایا ادھر
اب کھجاتی ہے وہ چونچ سے اپنے پر
کیوں نہیں ہے نظر اس کی پرواز پر
چونک جاتی ہے وہ ہر اک آواز پر
پھر محمد نے دیکھا اسے اک نظر
فاختہ نے بھی اپنے ہلائے تھے پر
پیار سے پھر جو سینے لگایا انھیں
سن کے امی نے سب یہ بتایا انھیں
گھونسلے میں پڑے ہیں جو انڈے وہاں
اس لیے مستعد ہے وہ بیٹھی یہاں
پاس جانا نہیں اب شرارت سے تم
دور رہنا وہاں سے شرافت سے تم
کھیل میں تم پریشاں نہ اس کو کرو
جاؤ اسکول کا کام پورا کرو