محمد عبدالرؤوف
لائبریرین
وَلَقَدْ ذَرَأْنَا لِجَهَنَّمَ كَثِيرًا مِّنَ الْجِنِّ وَالْإِنسِ ۖ لَهُمْ قُلُوبٌ لَّا يَفْقَهُونَ بِهَا وَلَهُمْ أَعْيُنٌ لَّا يُبْصِرُونَ بِهَا وَلَهُمْ آذَانٌ لَّا يَسْمَعُونَ بِهَا ۚ أُولَٰئِكَ كَالْأَنْعَامِ بَلْ هُمْ أَضَلُّ ۚ أُولَٰئِكَ هُمُ الْغَافِلُونَ
)سورة الاعراف آیت نمبر 179)
ترجمہ:
اور بلاشبہ یقیناً ہم نے بہت سے جن اور انسان جہنم ہی کے لیے پیدا کیے ہیں، ان کے دل ہیں جن کے ساتھ وہ سمجھتے نہیں اور ان کی آنکھیں ہیں جن کے ساتھ وہ دیکھتے نہیں اور ان کے کان ہیں جن کے ساتھ وہ سنتے نہیں، یہ لوگ چوپاؤں جیسے ہیں، بلکہ یہ زیادہ بھٹکے ہوئے ہیں، یہی ہیں جو بالکل بے خبر ہیں۔)سورة الاعراف آیت نمبر 179)
ترجمہ:
-----------------------------
محترم الف عین ، محمّد احسن سمیع :راحل: اس آیت کے تناظر میں کچھ لکھنے کی کوشش کی ہے۔براہِ کرم اصلاح فرمائیں۔
خالق نے وہ بھی پیدا جن و انس کیے ہیںمحترم الف عین ، محمّد احسن سمیع :راحل: اس آیت کے تناظر میں کچھ لکھنے کی کوشش کی ہے۔براہِ کرم اصلاح فرمائیں۔
دوزخ کی جو بس آگ کے ایندھن کے لیے ہیں
دل ان کے ہیں ایسے کہ سمجھنے سے ہیں عاری
آنکھوں پہ اندھیروں پہ اندھیرے سے ہیں طاری
یوں تابِ سماعت پہ گراں اُن کی ہے یکسر
حق بات ہے گویا کسی کہسار سے بڑھ کر
ان غافلوں کی فکریں بجز حرص ہی کیا ہیں؟
وہ لوگ ہیں ڈھوروں کی طرح بلکہ سوا ہیں
وہ لوگ کہ جن کو نہیں کچھ حق سے سروکار
ہیں حزبِ شیاطیں کے وہی لوگ علمدار
گرچہ ہوں گنہگار سا میں بھی ترا بندا
اے خالق و مالک تو مری عرض یہ سننا
تو راکھ امیدوں کا یوں گلشن نہیں کرنا
مولا مجھے دوزخ کا تو ایندھن نہیں کرنا
اے قادرِ مطلق تو مرا کھول دے سینہ
اور آنکھ عطا کر مجھے تو روشن و بینا
حق بات کو سننے کی یوں توفیق عطا ہو
فطرت کہ مری عین ہی تسلیم و رضا ہو
آخری تدوین: