نظم برائے تنقید و اصلاح

Wajih Bukhari

محفلین
علم اور مذہب

بِیت جائے گی بہت جلد یہ مدت اک دن
دیکھتے دیکھتے آ جائے گی رخصت اک دن

آئینہ کان میں کرتا ہے مرے سرگوشی
منہدم ہوگی بدن کی یہ عمارت اک دن

مختصر وقت ہے، دنیا میں ہیں اسرار بہت
کیا کبھی جان سکوں گا میں حقیقت اک دن؟

زندگانی کا مری کچھ تو نتیجہ نکلے
پا سکے کچھ تو معانی یہ مسافت اک دن

خوف آتا ہے کہ جینا مرا بے کار نہ ہو
کاوشیں ہو مری ساری نہ اکارت اک دن

منطقی علم تو دیتا ہے یہ مفہومِ حیات
میں فقط جسم ہوں جس کی ہے ہلاکت اک دن!

دسترس علم کی تشریحِ بدن تک ہے اگر
کیوں نہ نظروں میں ہو کم علم کی قیمت اک دن

علمِ محسوس تسلی نہیں دے سکتا کبھی
چین پائوں گا میں مذہب کی بدولت اک دن

آدمی در سے مذاہب کے شرف پائے گا
علم ڈالے گا فقط خاکِ حقارت اک دن

زندگی دین سے پاتی ہے معانی خود میں
دین میں کاش کہ ہو جائے بصیرت اک دن

-۔-- ۔۔-- ۔۔-- --) (-۔-- ۔۔-- ۔۔-- ۔۔-) ۔۔-- ۔۔-- ۔۔-- --
 

Wajih Bukhari

محفلین
ایک دوست نے رائے دی کہ کچھ اشعار میں ردیف 'اک دن' کچھ بیٹھ نہیں رہا۔ لہذا اب اس نظم کو کچھ تبدیل کر دیا ہے۔

علم اور مذہب

بِیت جائے گی بہت جلد یہ مدت اک دن
دیکھتے دیکھتے آ جائے گی رخصت اک دن

آئینہ کان میں کرتا ہے مرے سرگوشی
منہدم ہو گی بدن کی یہ عمارت اک دن

مختصر وقت ہے، دنیا میں ہیں اسرار بہت
جان پاؤں گا میں کیا اصلِ حقیقت اک دن؟

زندگانی کا مری کچھ تو نتیجہ نکلے
پا سکے کچھ تو معانی یہ مسافت اک دن

خوف آتا ہے کہ جینا مرا بے کار نہ ہو
کاوشیں ہوں مری ساری نہ اکارت اک دن

منطقی علم تو دیتا ہے یہ مفہومِ حیات
میں فقط جسم ہوں جس کی ہے ہلاکت اک دن!

دسترس علم کی تشریحِ بدن تک ہے اگر
چاہئے ہو گی سِوا علم سے حکمت اک دن

علمِ محسوس مکمل نہ تشفّی دے گا
چین پاؤں گا میں مذہب کی بدولت اک دن

سر خمیدہ ہے بشر علم کے دربار میں آج
دین بخشے گا اُسی سر کو فضیلت اک دن

زندگی دین سے پاتی ہے معانی خود میں
دین میں کاش کہ ہو جائے بصیرت اک دن

-۔-- ۔۔-- ۔۔-- --

-۔-- ۔۔-- ۔۔-- ۔۔-

۔۔-- ۔۔-- ۔۔-- --
 

الف عین

لائبریرین
جان پاؤں گا میں کیا اصلِ حقیقت اک دن؟
یہ مصرعہ تو پہلے والا ہی بہتر تھا
دوسری تبدیلی واقعی بہت اچھی ہے ۔
باقی مجھے سب درست لگ رہا ہے لیکن آخری شعر درست نہیں لگ رہا ہے دین میں بصیرت ہونا درست نہیں 'دین کی بصیرت پیدا ہونا' درست ہوتا ہے
پیدا ہو جائے مرے دیں کی بصیرت اک دن
کے بارے میں کیا خیال ہے
 

Wajih Bukhari

محفلین
محبت مہربانی۔ میں دیکھتا ہوں کہ آپ نہایت عرق ریزی سے سب کے سوالوں کے جواب دیتے ہیں۔ میں آپ کا بہت مشکور ہوں۔ ایک دوست نے بتایا کہ 'کیا کبھی جان سکوں گا میں حقیقت اک دن؟ ' اس میں کبھی زائد ہے۔
 

Wajih Bukhari

محفلین
آپ کی رائے کی روشنی میں کچھ اور تبدیلیاں کی ہیں۔ اگر آپ فرمائیں کہ 'کبھی' زائد نہیں تو پھر پرانا مصرع لے آؤں گا۔


بِیت جائے گی بہت جلد یہ مدت اک دن
دیکھتے دیکھتے آ جائے گی رخصت اک دن

آئینہ کان میں کرتا ہے مرے سرگوشی
منہدم ہو گی بدن کی یہ عمارت اک دن

مختصر وقت ہے، دنیا میں ہیں اسرار بہت
جان پاؤں گا میں کیا اصلِ حقیقت اک دن؟

زندگانی کا مری کچھ تو نتیجہ نکلے
پا سکے کچھ تو معانی یہ مسافت اک دن

خوف آتا ہے کہ جینا مرا بے کار نہ ہو
کاوشیں ہوں مری ساری نہ اکارت اک دن

منطقی علم تو دیتا ہے یہ مفہومِ حیات
جسم کے ساتھ ہے میری بھی ہلاکت اک دن!

دسترس علم کی تشریحِ بدن تک ہے اگر
چاہئے ہو گی سِوا علم سے حکمت اک دن

علمِ محسوس مکمل نہ تشفّی دے گا
چین پاؤں گا میں مذہب کی بدولت اک دن

سر خمیدہ ہے بشر علم کے دربار میں آج
پھر مذاہب سے وہ پائے گا فضیلت اک دن

زندگی میں ہوئے مذہب سے معانی پیدا
کاش مذہب کی ملے مجھ کو بصیرت اک دن
 
Top