نظم: بچھڑے ہوؤں کو دعوتِ چائے ۔۔۔۔ احمد حاطب صدیقی

محمداحمد

لائبریرین
بچھڑے ہوؤں کو دعوتِ چائے
احمد حاطب صدیقی

اپنی چائے کا جُرعہ لینا
رک رک کر، تھم تھم کے!
جانے کب گھڑیال بجے،
کب وقتِ وداع آ دھمکے
ہر ہر پل میں
رواں دواں ہیں لطف کے نازک لمحے
کیا معلوم
مسرت سے یہ چہرہ کب تک دمکے
اپنی چائے کا جُرعہ لینا
رک رک کر، تھم تھم کے!
٭٭٭
زیست کی ساعت کم ہے،لیکن
عمر لگے ہے لمبی
نمٹانے کو کام بہت ہیں،
اکثر کام ہیں ردّی
زور و زر میں عمر گنوائی
لیکن دیر نہ ہو اب بھائی!
مہلت کی بس ایک گھڑی ہے،
ایک گھڑی ہے کافی!
ایک گھڑی کی سُندرتا میں
سب مہمان ہیں دم کے
اپنی چائے کا جُرعہ لینا
رک رک کر، تھم تھم کے!
٭٭٭
کچھ ٹھہرے،
کچھ یار سدھارے
کس پر بندہ دل کو وارے؟
مر جاتے ہیں جان سے پیارے!
بچے، بال و پر لے لے کر
اُڑ جاتے ہیں پنکھ پسارے
کون کہے اب کل کیا ہوگا
کون بتائے، پھر ہم کتنے
گھونٹ بھریں گے غم کے
اپنی چائے کا جُرعہ لینا
رک رک کر، تھم تھم کے!
٭٭٭
بات یہ ٹھہری آخرِ کار
دولتِ اصلی ہے بس پیار
چاہے چاہو دھرتی پر
یا کہ ستاروں کے اُس پار
پیار کو پہچانو پیارے
پیار کرے ہے خود اظہار
چاہو چاہنے والوں کو
سب پیاروں کی فکر کرو
لاؤ تبسم ہونٹوں پر
گہرے گہرے سانس بھرو
اُڑ جائیں، اِک پھونک میں سارے
ذرّے ریگِ اَلَم کے
اپنی چائے کا جُرعہ لینا
رک رک کر، تھم تھم کے!
٭٭٭
ہم کو کیا؟جب قبر میں سوئے
پھر تم روئے یا کہ نہ روئے
آج ہمارے آنسو پونچھو
کل روئے گر، تب کیا روئے؟
آج ہی گُل سے دامن بھر دو
کل تُربت پر پھول نہ پھینکو
خیر کا کلمہ کل جو کہو گے
آج وہ رس کانوں میں گھولو
کل جو خطائیں معاف کرو گے
آج وہ معافی بخشش کر دو
کل تم رو رو یاد کرو گے
یاد نہ کیوں تم آج ہی کر لو
کل یہ کہو گے کاش وہ ملتا
بہتر ہے کہ آج ہی مل لو
گھر آؤگے پُرسہ دینے؟
کیوں نہ پُرسش آج ہی کر لو
برسوں سے تم ملے نہیں ہو
دل کہتا ہے یہیں کہیں ہو
٭٭٭
اور کہیں اب تم مت جاؤ
آؤ یار یہیں آ جاؤ
تنہائی کا بھوت بھگاؤ
تنہا تنہا کیوں رہ جائیں؟
آؤ ایک سے دو ہو جائیں
دل کش یادوں کو دُہرائیں
کیا کیا دل میں بول رہے ہو؟
مل کے کہو، باتیں ہو جائیں
من ہی من میں مُسکاتے ہو
آؤ نہ مل کر ہنسیں ہنسائیں
تنہا لطف اٹھانا کیسا؟
کیوں نہ مل کر جشن منائیں
آؤ!
مل کر چائے پییں ہم
چائے پییں جم جم کے
لیکن چائے کا جُرعہ لینا
رک رک کر، تھم تھم کے!

(مرکزی خیال ایک انگریزی نظم سے ماخوذ ہے.)
("Sip your Tea, Nice and Slow"
….. Lee Tzu Pheng)

 

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
ہم کو کیا؟جب قبر میں سوئے
پھر تم روئے یا کہ نہ روئے
آج ہمارے آنسو پونچھو
کل روئے گر، تب کیا روئے؟
آج ہی گُل سے دامن بھر دو
کل تُربت پر پھول نہ پھینکو
خیر کا کلمہ کل جو کہو گے
آج وہ رس کانوں میں گھولو
کل جو خطائیں معاف کرو گے
آج وہ معافی بخشش کر دو
کل تم رو رو یاد کرو گے
یاد نہ کیوں تم آج ہی کر لو
کل یہ کہو گے کاش وہ ملتا
بہتر ہے کہ آج ہی مل لو
گھر آؤگے پُرسہ دینے؟
کیوں نہ پُرسش آج ہی کر لو
برسوں سے تم ملے نہیں ہو
دل کہتا ہے یہیں کہیں ہو
بہت ہی زبردست دل کو چھونے والی شئیرنگ۔
رلا ہی ڈالا اس حصے نے۔
حقیقت بھی تو یہی ہے کہ انسان کو اکثر زندگی میں وہ قدر نہیں ملتی جس کا وہ مستحق ہوتا ہے۔ یا پھر اظہار کی کمی ہے جو اس بے قدری کا احساس دلاتی ہے۔ ذرا ذرا سی باتیں رشتوں میں اتنے فاصلے پیدا کر دیتی ہیں کہ وہ زندگی میں تو دوبارہ قریب نہیں آ سکتے۔ البتہ جب موت اپنی آغوش میں کسی ایک فریق کو لے لیتی ہے تو دوسرا فریق کاندھا دینے یا پرسہ دینے آ جاتا ہے۔ یہ بات سننے میں شاید اتنی تکلیف نہیں دیتی جتنا اپنے آس پاس ہوتا دیکھ کر اذیت ہوتی ہے۔
"خیر کا کلمہ کل جو کہو گے"
نفرت اور دوری میں اگر لوگ ہوں اور کوئی ایک چل بسے تو کیا پیچھے رہ جانے والا واقعی دل سے اس کے لیے خیر کا کلمہ کہتا ہے۔
پچھلے دنوں کچھ ایسا دیکھنے میں آیا جو آپ کی اس شئیرنگ سے ذہن میں تازہ ہو گیا تو یہاں لکھ دیا۔
کوتاہیاں ہر انسان سے ہوتی ہے۔ اکثر دوسروں کا حق مار کر بھی اس کا احساس ہی نہیں جاگتا دل میں۔ ضروری ہے کہ معافی مانگنے اور معاف کرنے کے لیے آخری وقت کا انتظار نہ کیا جائے اور ذہن میں یہ بات یاد رکھی جائے
کل ہو نہ ہو۔
 

محمداحمد

لائبریرین
بہت ہی زبردست دل کو چھونے والی شئیرنگ۔
رلا ہی ڈالا اس حصے نے۔
حقیقت بھی تو یہی ہے کہ انسان کو اکثر زندگی میں وہ قدر نہیں ملتی جس کا وہ مستحق ہوتا ہے۔ یا پھر اظہار کی کمی ہے جو اس بے قدری کا احساس دلاتی ہے۔ ذرا ذرا سی باتیں رشتوں میں اتنے فاصلے پیدا کر دیتی ہیں کہ وہ زندگی میں تو دوبارہ قریب نہیں آ سکتے۔ البتہ جب موت اپنی آغوش میں کسی ایک فریق کو لے لیتی ہے تو دوسرا فریق کاندھا دینے یا پرسہ دینے آ جاتا ہے۔ یہ بات سننے میں شاید اتنی تکلیف نہیں دیتی جتنا اپنے آس پاس ہوتا دیکھ کر اذیت ہوتی ہے۔
"خیر کا کلمہ کل جو کہو گے"
نفرت اور دوری میں اگر لوگ ہوں اور کوئی ایک چل بسے تو کیا پیچھے رہ جانے والا واقعی دل سے اس کے لیے خیر کا کلمہ کہتا ہے۔
پچھلے دنوں کچھ ایسا دیکھنے میں آیا جو آپ کی اس شئیرنگ سے ذہن میں تازہ ہو گیا تو یہاں لکھ دیا۔
کوتاہیاں ہر انسان سے ہوتی ہے۔ اکثر دوسروں کا حق مار کر بھی اس کا احساس ہی نہیں جاگتا دل میں۔ ضروری ہے کہ معافی مانگنے اور معاف کرنے کے لیے آخری وقت کا انتظار نہ کیا جائے اور ذہن میں یہ بات یاد رکھی جائے
کل ہو نہ ہو۔

بہت شکریہ!

بالکل درست فرمایا آپ نے۔ بندہ زندگی میں ہی سامنے والے کی قدر کرلے تو وہ سب سے اچھی بات ہے۔
 

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
بہت شکریہ!

بالکل درست فرمایا آپ نے۔ بندہ زندگی میں ہی سامنے والے کی قدر کرلے تو وہ سب سے اچھی بات ہے۔
وہی تو۔۔۔
آئے دن انسان ایسا ہوتا دیکھتا بھی ہے۔ مگر وقتی طور پر متاثر ہونے کے بعد سب فراموش بھی کر دیتا ہے۔
یوں تو ہماری کسی سے کوئی رنجش نہیں ہے لیکن اس کے باوجود اپنی زندگی پہ نظر دوڑائیں گے کہ کسی کا ذرا سا بھی دل دکھایا ہو تو اپنی زندگی میں ہی معافی مانگ سکیں۔ معافی تو وہی قبول ہوتی ہے نا جو خود سے مانگی جائے۔ مرنے کے بعد کوئی از خود معاف کرے تو وہ اس کا احسان کہلائے گا۔
محفل پہ گزارے تین سالوں میں اگر کسی کو ہمای کسی بات سے، ہمارے کسی لفظ سے تکلیف پہنچی ہو تو تہہ دل سے معافی چاہتے ہیں۔ کیا معلوم کہ
کل ہو نہ ہو
 

محمداحمد

لائبریرین
وہی تو۔۔۔
آئے دن انسان ایسا ہوتا دیکھتا بھی ہے۔ مگر وقتی طور پر متاثر ہونے کے بعد سب فراموش بھی کر دیتا ہے۔
یوں تو ہماری کسی سے کوئی رنجش نہیں ہے لیکن اس کے باوجود اپنی زندگی پہ نظر دوڑائیں گے کہ کسی کا ذرا سا بھی دل دکھایا ہو تو اپنی زندگی میں ہی معافی مانگ سکیں۔ معافی تو وہی قبول ہوتی ہے نا جو خود سے مانگی جائے۔ مرنے کے بعد کوئی از خود معاف کرے تو وہ اس کا احسان کہلائے گا۔
محفل پہ گزارے تین سالوں میں اگر کسی کو ہمای کسی بات سے، ہمارے کسی لفظ سے تکلیف پہنچی ہو تو تہہ دل سے معافی چاہتے ہیں۔ کیا معلوم کہ
کل ہو نہ ہو
ہم آپ کے جذبات کی قدر کرتے ہیں۔

لیکن اگر آپ کو نظم اتنی ہی متاثر کن لگی تو آپ نے دعوتِ چائے کو کیسے فراموش کر دیا۔ :) :)
 

ظفری

لائبریرین
چائے کی عادت یوں پڑتی ہے ۔ ;)
---------------------
بہت عرصہ ہوا اک دن
بتایا تھا مجھے اس نے
بنانا کچھ نہیں آتا
اگر میں کچھ بناتی ہوں
تو بس "چائے" بناتی ہوں
پیو گے نا ؟
اور میں اس بات پر
مسکراتا ہی رہا تھا!
کہ بنانا کچھ نہیں آتا
بناتی ہو تو بس چائے ۔ ۔ ۔
مجھے چائے سے الجھن ہے
نہیں پیتا، نہیں پیتا
اور اب اس بات کو گزرے
زمانہ ہو گیا کتنا
نہیں معلوم مجھ کو کہ
وہ کیسی ہے، کہاں پر ہے
مگر اب چائے پیتا ہوں
بڑی کثرت سے پیتا ہوں
بڑی حسرت سے پیتا ہوں
( نامعلوم )
 

سید عاطف علی

لائبریرین
چائے کی عادت یوں پڑتی ہے ۔ ;)
---------------------
بہت عرصہ ہوا اک دن
بتایا تھا مجھے اس نے
بنانا کچھ نہیں آتا
اگر میں کچھ بناتی ہوں
تو بس "چائے" بناتی ہوں
پیو گے نا ؟
اور میں اس بات پر
مسکراتا ہی رہا تھا!
کہ بنانا کچھ نہیں آتا
بناتی ہو تو بس چائے ۔ ۔ ۔
مجھے چائے سے الجھن ہے
نہیں پیتا، نہیں پیتا
اور اب اس بات کو گزرے
زمانہ ہو گیا کتنا
نہیں معلوم مجھ کو کہ
وہ کیسی ہے، کہاں پر ہے
مگر اب چائے پیتا ہوں
بڑی کثرت سے پیتا ہوں
بڑی حسرت سے پیتا ہوں
( نامعلوم )
مجھے کیا پتہ تھا کہ ثمرین پر نظمیں بھی لکھی جاتی رہی ہیں ۔ جیوثمرین جیو۔
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
واہ۔۔۔۔ چائے اور پھر چائے کا تذکرہ۔۔۔ اور پھر چائے ۔۔۔۔۔۔ زندگی چائے کے کپ کے ساتھ مکمل ہوجاتی ہے۔
 

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
واہ۔۔۔۔ چائے اور پھر چائے کا تذکرہ۔۔۔ اور پھر چائے ۔۔۔۔۔۔ زندگی چائے کے کپ کے ساتھ مکمل ہوجاتی ہے۔
زندگی چائے کے کپ کے ساتھ شروع ہوتی ہے۔
چائے کا کپ خالی ہوا تو بندہ پھر سے ادھ موا
جیسے ہی ایک کپ چائے اور ملی
پھر سے جینا شروع
🙄
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
زندگی چائے کے کپ کے ساتھ شروع ہوتی ہے۔
چائے کا کپ خالی ہوا تو بندہ پھر سے ادھ موا
جیسے ہی ایک کپ چائے اور ملی
پھر سے جینا شروع
🙄
ختم ہو جائے ذرا چائے تو پھر چلتے ہیں
اس ملاقات کا انجام نہیں ہے کوئی
لیاقت علی عاصم

یعنی چائے سے چائے تک۔۔۔۔ بقول شفیق الرحمن۔۔۔ شیطان کو ہر وقت چہاس لگی رہتی تھی۔میں سمجھتا ہوں یہ میرا ہی تذکرہ تھا۔
 
آخری تدوین:

سید عاطف علی

لائبریرین
ختم ہوجائے یہ چائے تو پھر چلتے ہیں
اس ملاقات کا انجام نہیں ہے کوئی

یعنی چائے سے چائے تک۔۔۔۔ بقول شفیق الرحمن۔۔۔ شیطان کو ہر وقت چہاس لگی رہتی تھی۔میں سمجھتا ہوں یہ میرا ہی تذکرہ تھا۔
واہ واہ واہ کیا بات ہے۔۔
اگر چہ پہلے میں ذرا سی چینی کا وزن کم رہ گیاہے۔ ۔
 
Top