ابرار قریشی
محفلین
آرزوئے وصل کریں کہ حرفِ دعا لکھیں
مسئلہ یہ ہے کہ تمھارے لئے کیا لکھیں
تمھارے لبوں کی تعریف کریں یا گالوں کو پھول لکھیں
تمھاری قامت پہ ہو گفتگو کہ گیسوؤں کو بادلوں کی دھول لکھیں
تمھاری مسکراہٹ کو تشبیہ دیں، چاندنی کے کھلنے سے
یا تیوری کو غمزہ و غشوہ و ادا لکھیں
مسئلہ یہ ہے کہ تمھارے لیئے کیا لکھیں
جو بارگہ ایزدی کبھی مجھے قوتِ اظہار دے
شعر وہ کہوں کہ حسنِ یار کو جو نکھار دے
مانگ میرے خیال کی سنوار دے
وہ لفظ کہاں سے ڈھونڈوں، کہ تمھارے شایاں ہو
وہ رمز کس سے مستعار لوں کہ بیکراں ہو
چہرے کو چاند کہیں، تکلم کو قضا لکھیں
مسئلہ یہ ہے کہ تمھارے لیئے کیا لکھیں
ہر اک بات کے ہر پہلو کو پھر سے سوچیں
کبھی گفتگو کے بیچ خامشی کا مطلب ڈھونڈیں
یادِ ماضی کو درد کہیں کہ دوا لکھیں
مسئلہ یہ ہے کہ تمھارے لیئے کیا لکھیں
وفا جفا جب نہیں ہے ہمارے قصے میں
پھر کیوں دوریاں ہیں حصے میں
تمھاری رفاقتوں کے دن یاد کریں
کبھی رو دیں، کبھی دل شاد کریں
نوشتہء وصل کہیں یا ہجراں کو سزا لکھیں
مسئلہ یہ ہے کہ تمھارے لیئے کیا لکھیں
مسئلہ یہ ہے کہ تمھارے لئے کیا لکھیں
تمھارے لبوں کی تعریف کریں یا گالوں کو پھول لکھیں
تمھاری قامت پہ ہو گفتگو کہ گیسوؤں کو بادلوں کی دھول لکھیں
تمھاری مسکراہٹ کو تشبیہ دیں، چاندنی کے کھلنے سے
یا تیوری کو غمزہ و غشوہ و ادا لکھیں
مسئلہ یہ ہے کہ تمھارے لیئے کیا لکھیں
جو بارگہ ایزدی کبھی مجھے قوتِ اظہار دے
شعر وہ کہوں کہ حسنِ یار کو جو نکھار دے
مانگ میرے خیال کی سنوار دے
وہ لفظ کہاں سے ڈھونڈوں، کہ تمھارے شایاں ہو
وہ رمز کس سے مستعار لوں کہ بیکراں ہو
چہرے کو چاند کہیں، تکلم کو قضا لکھیں
مسئلہ یہ ہے کہ تمھارے لیئے کیا لکھیں
ہر اک بات کے ہر پہلو کو پھر سے سوچیں
کبھی گفتگو کے بیچ خامشی کا مطلب ڈھونڈیں
یادِ ماضی کو درد کہیں کہ دوا لکھیں
مسئلہ یہ ہے کہ تمھارے لیئے کیا لکھیں
وفا جفا جب نہیں ہے ہمارے قصے میں
پھر کیوں دوریاں ہیں حصے میں
تمھاری رفاقتوں کے دن یاد کریں
کبھی رو دیں، کبھی دل شاد کریں
نوشتہء وصل کہیں یا ہجراں کو سزا لکھیں
مسئلہ یہ ہے کہ تمھارے لیئے کیا لکھیں