mtahirz
محفلین
خضر سے!!!!
کہا مشکل میں رہتا ہوں
کہا آسان کر ڈالو!!!
کہ جس کی چاہ زیادہ ہو
وہی قربان کر ڈالو!!
کہا بے قلب ہیں آہیں!!
کہا اُس نے تڑپ کے مانگو
اُٹھو تاریکی ءِ شب میں !!
ذرا خونِ جگر ڈالو!!!
کہا رازِ سکوُں کیا ہے ؟
کہا لوگوں کے دُکھ بانٹو!
جو چہرہ بے دھنک دیکھو!!
اُسے رنگوں سے بھر ڈالو!!!
--------
تعارف شاعر با زبانِ شاعر:
میرا نام نوید رزاق بٹ ہے۔ تعلیم پی ایچ ڈی (میتھیمیٹکس) ہے، اور میں پیشے کے اعتبار سے یونیورسٹی لیکچرر ہوں۔ عمر کے مختلف حصے پاکستان، مشرقِ وسطی، اور یورپ میں گزرے اور فی الحال سویڈن کی ایک یونیورسٹی سے منسلک ہوں۔ پاکستان میں میرا تعلق لاہور سے ہے۔
'نادان لاہوری' میری ان نظموں کا مجموعہ ہے جو میں نے 1995 سے اب تک لکھیں۔ زیادہ تر نظمیں معاشرتی ناہمواریوں سے متعلق ہیں، اور کہیں کہیں زندگی کے دیگر احساسات کی عکاسی بھی ہے۔ کتاب کے عنوان اور انتساب (جو کہ بوڑھے مزدوروں کے نام ہے) کے حوالے سے چند مختصر وضاحتیں شاید ضروری ہیں۔ بالعموم اہلِ لاہورسمجھدار اور معاشرے کی ناہمواریوں سے خوب واقف ہوتے ہیں۔عنوان میں ذکر صرف ایک نادان کا ہے جو اِن میں رہنے کے باوجود کچھ زیادہ سیکھ نہیں پایا۔ اور معاملات کو سمجھے بغیر، جہاں کوئی چیز دل و دماغ کو کھٹکتی ہے، فوراً سوال کر ڈالتا ہے۔ یہ کتاب اِسی نادان کے سوالات اور الجھنوں کا مجموعہ ہے۔
'بوڑھے مزدوروں کے نام' اس لئے کہ بڑھاپے میں سخت محنت کے کام کرنے والے ایسے کئی 'دھیاڑی' داروں کو دیکھنے کا موقع ملا، اور ہر بار اُن کی جھریوں اور پتھرائی نگاہوں میں معاشرے کی ناانصافیوں کی مکمل تفصیل درج نظر آئی۔ میری شدید خواہش ہے کہ ایک دن وطنِ عزیز ایک فلاحی ریاست اور معاشرہ بن سکے جہاں 'سب سے پہلے کمزور' کا اُصول ہر ریاستی پالیسی اور ہر معاشرتی تعلق میں نظر آئے۔
کتاب اور اِس کے پیغام کے بارے میں اپنی آراء اور اپنے خیالات سے ضرور نوازیے گا۔
،بہت شکریہ
نوید رزاق بٹ
کہا مشکل میں رہتا ہوں
کہا آسان کر ڈالو!!!
کہ جس کی چاہ زیادہ ہو
وہی قربان کر ڈالو!!
کہا بے قلب ہیں آہیں!!
کہا اُس نے تڑپ کے مانگو
اُٹھو تاریکی ءِ شب میں !!
ذرا خونِ جگر ڈالو!!!
کہا رازِ سکوُں کیا ہے ؟
کہا لوگوں کے دُکھ بانٹو!
جو چہرہ بے دھنک دیکھو!!
اُسے رنگوں سے بھر ڈالو!!!
--------
تعارف شاعر با زبانِ شاعر:
میرا نام نوید رزاق بٹ ہے۔ تعلیم پی ایچ ڈی (میتھیمیٹکس) ہے، اور میں پیشے کے اعتبار سے یونیورسٹی لیکچرر ہوں۔ عمر کے مختلف حصے پاکستان، مشرقِ وسطی، اور یورپ میں گزرے اور فی الحال سویڈن کی ایک یونیورسٹی سے منسلک ہوں۔ پاکستان میں میرا تعلق لاہور سے ہے۔
'نادان لاہوری' میری ان نظموں کا مجموعہ ہے جو میں نے 1995 سے اب تک لکھیں۔ زیادہ تر نظمیں معاشرتی ناہمواریوں سے متعلق ہیں، اور کہیں کہیں زندگی کے دیگر احساسات کی عکاسی بھی ہے۔ کتاب کے عنوان اور انتساب (جو کہ بوڑھے مزدوروں کے نام ہے) کے حوالے سے چند مختصر وضاحتیں شاید ضروری ہیں۔ بالعموم اہلِ لاہورسمجھدار اور معاشرے کی ناہمواریوں سے خوب واقف ہوتے ہیں۔عنوان میں ذکر صرف ایک نادان کا ہے جو اِن میں رہنے کے باوجود کچھ زیادہ سیکھ نہیں پایا۔ اور معاملات کو سمجھے بغیر، جہاں کوئی چیز دل و دماغ کو کھٹکتی ہے، فوراً سوال کر ڈالتا ہے۔ یہ کتاب اِسی نادان کے سوالات اور الجھنوں کا مجموعہ ہے۔
'بوڑھے مزدوروں کے نام' اس لئے کہ بڑھاپے میں سخت محنت کے کام کرنے والے ایسے کئی 'دھیاڑی' داروں کو دیکھنے کا موقع ملا، اور ہر بار اُن کی جھریوں اور پتھرائی نگاہوں میں معاشرے کی ناانصافیوں کی مکمل تفصیل درج نظر آئی۔ میری شدید خواہش ہے کہ ایک دن وطنِ عزیز ایک فلاحی ریاست اور معاشرہ بن سکے جہاں 'سب سے پہلے کمزور' کا اُصول ہر ریاستی پالیسی اور ہر معاشرتی تعلق میں نظر آئے۔
کتاب اور اِس کے پیغام کے بارے میں اپنی آراء اور اپنے خیالات سے ضرور نوازیے گا۔
،بہت شکریہ
نوید رزاق بٹ