محمد علم اللہ
محفلین
بشکریہ فیس بک:يايها الناس اعبدوا ربكم
یہ تو گڈ مڈ ہوگیا۔
علمائے کرام فرماتے ہیں کہ ڈاڑھی منڈانا ایک ایسا کبیرہ گناہ ہے جس میں بے ریش مسلمان چوبیس گھنٹے ملوث رہتا ہے، اس پر بڑی سخت وعیدیں بھی آئی ہیں۔عجیب مفتیانہ نظم ہے!! کبھی انسان کو شیطان کہہ دیا! کبھی لاالہ الا اللہ، محمد الرسول اللہ پڑھنے والے کو یہودی و مجوسی!!!!
اگر ایک شخص شیطانی عمل کرتا ہے تو وہ شیطان نہیں ہوتا مگر اسے اس شیطانی عمل کی سزا ضرور ملتی ہے۔جب کہ یہاں یہودیوں کی مشابہت کاذکر ہےیہود ہونے کا نہیں۔عجیب مفتیانہ نظم ہے!! کبھی انسان کو شیطان کہہ دیا! کبھی لاالہ الا اللہ، محمد الرسول اللہ پڑھنے والے کو یہودی و مجوسی!!!!
علمائے کرام فرماتے ہیں کہ ڈاڑھی منڈانا ایک ایسا کبیرہ گناہ ہے جس میں بے ریش مسلمان چوبیس گھنٹے ملوث رہتا ہے، اس پر بڑی سخت وعیدیں بھی آئی ہیں۔
مگر اس نظم کا لہجہ بہت ہی سخت محسوس ہورہا ہے۔۔۔ ۔ اصلاحی نہیں بلکہ کچھ اور لگ رہا ہے۔
میرا مقصد بھی یہی کہنا تھا! یعنی آپ کسی بھی بنیاد پر خدا کے بنائے ہوئے انسان کو شیطان نہیں کہہ سکتے، اور نہ ہی کلمہ گو کو کافر! یہ محض مفتیانہ نظم ہے۔ اور نظم کہتے ہوئے بھی شرم محسوس ہو رہی ہے!!اگر ایک شخص شیطانی عمل کرتا ہے تو وہ شیطان نہیں ہوتا مگر اسے اس شیطانی عمل کی سزا ضرور ملتی ہے۔جب کہ یہاں یہودیوں کی مشابہت کاذکر ہےیہود ہونے کا نہیں۔
آپ بھی عجب فتویٰ لگا گیے۔
عجیب مفتیانہ نظم ہے!! کبھی انسان کو شیطان کہہ دیا! کبھی لاالہ الا اللہ، محمد الرسول اللہ پڑھنے والے کو یہودی و مجوسی!!!!
سرخی میں آپ کا فتویٰ نظر آرہا ہے۔ مجھے سمجھ نہیں آیا کہ نظم میں کہاں پر انسان کو شیطان اور مسلمان کو یہودی ومجوسی بنایا گیا ہے؟میرا مقصد بھی یہی کہنا تھا! یعنی آپ کسی بھی بنیاد پر خدا کے بنائے ہوئے انسان کو شیطان نہیں کہہ سکتے، اور نہ ہی کلمہ گو کو کافر! یہ محض مفتیانہ نظم ہے۔ اور نظم کہتے ہوئے بھی شرم محسوس ہو رہی ہے!!
جناب من فتویٰ کس پر لگایا ہم نے؟
جناب محض اگر مدعا منوانا چاہتے ہیں تو ہم یوں ہی مان لیتے ہیں۔ نیازی بہ دست و پا زدن نیست!سرخی میں آپ کا فتویٰ نظر آرہا ہے۔ مجھے سمجھ نہیں آیا کہ نظم میں کہاں پر انسان کو شیطان اور مسلمان کو یہودی ومجوسی بنایا گیا ہے؟
جنابِ من شعر محض شعر ہوتا ہے۔ کیوں کر اسے عقل و فراست و دین پر پرکھتے ہیں؟ارے بھائیوں اور بہنوں
اس محفل میں ایک شعر اسطرح کا پڑھا ہے جس پر جبرائیل علیہ السلام پر بہتان باندھا گیا اور نبی صلی اللہ علیہ کی ذات کو منفی قول دیا گیا،
بہت سے لوگوں نے واہ واہ کیے لیکن تدبر یعنی عقل کے دائرے میں لے کر قرآن و سنت سے فیصلہ اخذ نہیں کیا۔
مردے گڑھے اکھاڑنا نہیں چاہتا ، کیونکہ یہ محفل پانی پت کا میدان نہیں ہے
پھر تو کم از کم داڑھی کے نظم کو بخش دیتے۔۔۔۔جنابِ من شعر محض شعر ہوتا ہے۔ کیوں کر اسے عقل و فراست و دین پر پرکھتے ہیں؟
جناب شاعر کو بھی تو اتنی عقل ہونی چاہیے کہ کس بارے شعر کہہ رہا ہے (اسی لیے ہم نے مشخص کیا تھا آگے کہ "اسے نظم کہتے بھی شرم محسوس ہوتی ہے")۔ شعر جذبات کی کیفیت ہے۔ اگر اس میں فقہ بتائیں گے یا اقبال کے اشعار سے نظریے اخذ کر لیں گے تو پھر وہی خون خرابہ ہوگا جس میں سینکڑوں لوگوں نے جانیں کھو دیں! آخر بھائی میرے کوئی کتنا ہی بڑا شاعر کیوں نہ ہو، شاعر ہے۔پھر تو کم از کم داڑھی کے نظم کو بخش دیتے۔۔۔ ۔
جناب عالیجنابِ من شعر محض شعر ہوتا ہے۔ کیوں کر اسے عقل و فراست و دین پر پرکھتے ہیں؟
یہی تو ہم کہہ رہے ہیں کہ جب عوان شعرا کی "چرندیات" سے نظریے اخذ کرنے لگتی ہے اور شاعر حضرات خود کو علامہ سمجھتے ہیں، تو اسی طرح کی بغاوتیں اور عداوتیں سامنے آتی ہیں۔ اگر ان بادشاہوں نے عوام میں اتنا شعور پیدا کیا ہوتا کہ شعر کیا ہے، کیوں سنا جاتا ہے اور کیوں کہا جاتا ہے تو ان کا تخت کسی شاعر کی وجہ سے کم از کم نہ الٹتا! جو علامہ اقبال سے شعرا کے لیے قرآن میں سورۃ الشعراء موجود ہے!جناب عالی
یہ تو کوئی منطق نہ ہوئی ، شاعروں نے تو نظموں سے بادشاہوں کے تختے تک الٹ دیے، کوئی ھندو راٹھور کے اشعار کو پڑھ کر بنگالیوں نے پاکستان سے بغاوت کردی۔
غالب کے اشعار پڑھ شراب پینے والوں کو راحت ملتی ہے،علامہ اقبال رحمۃ اللہ علیہ کے اشعار ہر دور میں کارآمد ثابت ہوتے ہیں
ظاہر ہے جب پوری قوم اتنی جذباتی ہوگی تو ایسے نتیجے ہی برآمد ہوں گے۔ جب مسلمان اقبال کے شعر پڑھ پڑھ کر ہندوستان سے بغاوت کر سکتے ہیں تو اہلِ بنگال سے بھی بعید نہیں کہ وہ کسی راٹھور کے اشعار سے نظریے اخذ کر کے پاکستان سے بغاوت کر جائیں!کوئی ھندو راٹھور کے اشعار کو پڑھ کر بنگالیوں نے پاکستان سے بغاوت کردی۔