اکمل زیدی
محفلین
دوکان رمضان
(تضمین)
تحائف شو میں رمضاں کے، بلا تمہید ہی برسے
بڑھا کر ہاتھ جھپٹو، مانگ لو کچھ التجا کرکے
"لیاقت" کا تو کوئی کام ہی کیا شو میں "عامر" کے
کوئز شو ہے مگر تحفہ ملے گا رقص بھی کرکے
یہ دل میں ٹھان لو کہ لے مریں گے اک نہ اک بائک
"فہد" کے شو سے مل جائے، بھلے "جمشید "کے در سے
"تلو" کا ایک ڈبہ کار تک لے جا بھی سکتا ہے
اگر مکھن نہیں تو گھی لگاؤ خوب بھر بھر کے
اگر بائک نہیں تو ایک دو کُرتے ہی مل جائیں
ذرا دستِ سوال اونچا اُٹھاؤ ، دستِ بر تر سے
تقاضہ وقت کا سمجھو کہ عزت آنی جانی ہے
بچا کر عزتِ نفس اب کوئی کیوں ہر گھڑی ترسے
تجارت کی زکواۃ اب دے رہے ہیں تاجر و زرگر
رکھو پاؤں میں اینکر کے ،اُتارو پگڑیاں سر سے
میں کُڑھتا ہوں کہ میرے لوگ ایسے ہو گئے کیونکر
"حمیّت نام تھا جس کا گئی تیمور کے گھر سے"
محمد احمدؔ