نظر لکھنوی نظم: روٹی، کپڑا اور مکان ٭ نظرؔ لکھنوی

سیاسی گہما گہمی شروع ہے۔ انتخابات قریب ہیں۔ تو سوچا کیوں نہ ایک سیاسی نعرے پر لکھی گئی دادا کی نظم یہاں پیش کی جائے۔
نعرہ تو سب جانتے ہی ہیں کہ کس کا تھا۔ اور دادا نظریاتی اور سیاسی طور پر بھٹو مخالف بھی تھے۔ تو اسی تناظر میں اس نظم سے محظوظ ہوں۔ :)
یہ نظم بھٹو دور میں ہی لکھی گئی۔

روٹی، کپڑا اور مکان
٭
بھٹو کا یہ تھا اعلان
اے میرے مزدور کسان
ووٹ مجھے دو، دوں گا میں
روٹی، کپڑا اور مکان

بن کر صدرِ پاکستان
بھولے ہیں قومی پیمان
مانگے ان سے روز عوام
روٹی، کپڑا اور مکان

سبزی، دالیں، گندم، دھان
آٹے، چینی کا فقدان
مہنگا ان کے آتے ہی
روٹی، کپڑا اور مکان

سوئی، دھاگہ، کاغذ، بان
انڈا، مچھلی، بسکٹ، نان
پہلے سے زیادہ مہنگے اب
روٹی، کپڑا اور مکان

سوکھے لب ہیں، خشک زبان
غائب دوکانوں سے پان
عنقا یہ تو ملنا کیا
روٹی، کپڑا اور مکان

کاریں، کوٹھی، سبزہ، لان
دورِ مَے، دورِ شیزان
رقص و مستی میں کب یاد
روٹی، کپڑا اور مکان

نتھو، کلو، فتو خان
عہدے بانٹے عالی شان
چوپٹ نگری ملنا کیا
روٹی، کپڑا اور مکان

سنتے تھے اونچی دوکان
لیکن ہے پھیکا پکوان
نعرہ پھر بھی پہلا ہی
روٹی، کپڑا اور مکان

از لڑکانہ تا مردان
بھوکے ننگے ہیں انسان
جلسے، نعرے، تقریریں
روٹی، کپڑا اور مکان

خستہ دل اور خستہ جان
اب تک ہیں مزدور، کسان
ملنا ان کو نا ممکن
روٹی، کپڑا اور مکان

کہتا ہوں سن بھائی جان
تیری پونجی دین ایمان
سب کچھ ملنا قسمت سے
روٹی، کپڑا اور مکان

اللہ رکھے پاکستان
آئے دیں، آئے قرآن
پھر پاؤ گے سب کچھ تم
روٹی، کپڑا اور مکان

دینِ احمدؐ کی یہ شان
مٹ جاتا ہے ہر بحران
فضلِ رب سے ملتا ہے
روٹی، کپڑا اور مکان

مسلم کی یہ ہے پہچان
مذہب پر اپنے قربان
خلد نظرؔ میں، مانگے کون؟
روٹی کپڑا اور مکان

٭٭٭
محمد عبد الحمید صدیقی نظرؔ لکھنوی
 

یاز

محفلین
ویسے کہیں پڑھا تھا کہ روٹی، کپڑا اور مکان کی اصطلاح کے موجد بابا بلھے شاہ تھے۔ "گُلی، جھُلی، کُلی" کے الفاظ سے۔
بھٹو نے اسی کو سیاسی دکان کے لئے استعمال کیا۔
 
Top