زندگی کی راہوں میں

بار ہا یہ دیکھا ہے

صرف سُن نہیں رکھا

خود بھی آزمایا ہے

جو بھی پڑھتے آئے ہیں

اسکو ٹھیک پایا ہے

اسطرح کی باتوں میں

منزلوں سے پہلے ہی

ساتھ چھوٹ جاتے ہیں

لوگ روٹھ جاتے ہیں

یہ تمہیں بتا دوں میں

چاہتوں کے رشتوں میں

پھر گرہ نہیں لگتی

لگ بھی جائے تو اُس میں

وہ کشش نہیں رہتی

ایک پھیکا پھیکا سا رابطہ تو رہتا ہے

تازگی نہیں رہتی

۔۔۔ روح کے تعلق میں

زندگی نہیں رہتی ۔۔۔

بات پھر نہیں بنتی

لاکھ بار مل کر بھی

دل کبھی نہیں ملتے!

ذہن کے جھروکوں میں

سوچ کے دریچوں میں

تتلیوں کے رنگوں میں

پھول پھر نہیں کھلتے!

اس لئیے میں کہتا ہوں

اس طرح کی باتوں میں

احتیاط کرتے ہیں

اسطرح کی باتوں سے اجتناب کرتے ہیں!


(محسن نظامی)
 
Top