عرفان علوی
محفلین
احباب گرامی ، سلام عرض ہے !
محترم سرور صاحب کی نظم ’ایک سوال‘ نے مجھے اپنی ایک مختصر نظمِ معرّا کی یاد دلا دی جو خاکسار نے 2003 كے آس پاس کہی تھی . اِس ادنیٰ نظم کا آہنگ سرور صاحب کی نظم سے ذرا مختلف ہے ، لیکن اِس کی بنیاد میں وہی سوال ہے ، یعنی ’میں کون ہوں اور یہاں کیوں ہوں .‘ ملاحظہ فرمائیے .
وجہِ تخلیق
چلتے چلتے میں ٹھہر جاتا ہوں اور سوچتا ہوں
کون سے کام ہیں وہ جن میں ہوئی صرف حیات
کن مقاصد كے لیے وقف ہوئے جان و بدن
ذہن الجھا رہا کیا مسئلے سلجھانے میں
دیکھیے تو غمِ دنیا نظر آتا ہے فقط
وہی دو وقت کی روٹی ، وہی تن پر کپڑا
سَر چھپانے کو وہی ایک مکاں چھوٹا سا
وہی شہرت کی تمنا ، وہی کاوش زَر کی
مرتبے کی وہی خواہش ، وہی طاقت کی تلاش
وہی قوموں پہ حکومت ، وہی ملکوں پر راج
وہی تحصیل زمیں کی ، وہی تسخیرِ فلک
اور آخر وہی تھوڑی سی جگہ سونے کو
کیا یہی ہیں وہ منازل جنہیں پانے كے لیے
مجھ کو خالق نے بھی تخلیق كے لائق جانا ؟
نیازمند ،
عرفان عابدؔ
محترم سرور صاحب کی نظم ’ایک سوال‘ نے مجھے اپنی ایک مختصر نظمِ معرّا کی یاد دلا دی جو خاکسار نے 2003 كے آس پاس کہی تھی . اِس ادنیٰ نظم کا آہنگ سرور صاحب کی نظم سے ذرا مختلف ہے ، لیکن اِس کی بنیاد میں وہی سوال ہے ، یعنی ’میں کون ہوں اور یہاں کیوں ہوں .‘ ملاحظہ فرمائیے .
وجہِ تخلیق
چلتے چلتے میں ٹھہر جاتا ہوں اور سوچتا ہوں
کون سے کام ہیں وہ جن میں ہوئی صرف حیات
کن مقاصد كے لیے وقف ہوئے جان و بدن
ذہن الجھا رہا کیا مسئلے سلجھانے میں
دیکھیے تو غمِ دنیا نظر آتا ہے فقط
وہی دو وقت کی روٹی ، وہی تن پر کپڑا
سَر چھپانے کو وہی ایک مکاں چھوٹا سا
وہی شہرت کی تمنا ، وہی کاوش زَر کی
مرتبے کی وہی خواہش ، وہی طاقت کی تلاش
وہی قوموں پہ حکومت ، وہی ملکوں پر راج
وہی تحصیل زمیں کی ، وہی تسخیرِ فلک
اور آخر وہی تھوڑی سی جگہ سونے کو
کیا یہی ہیں وہ منازل جنہیں پانے كے لیے
مجھ کو خالق نے بھی تخلیق كے لائق جانا ؟
نیازمند ،
عرفان عابدؔ