نظم: چائے کا ارغوانی دور ٭ مولانا ظفر علی خان

چائے کا ارغوانی دور
٭
چائے کا دور چلے، دور چلے، دور چلے
جو چلا ہے تو ابھی اور چلے اور چلے
چائے کا دور چلے، دور چلے، دور چلے

نہ ملے چائے، تو خوننابِ جگر کافی ہے
بزم میں دور چلا ہے، تو ابھی اور چلے
چائے کا دور چلے، دور چلے، دور چلے

دیکھتے دیکھتے پنجاب کا نقشہ بدلا
آنکھوں آنکھوں میں زمانہ کے بدل طور چلے
چائے کا دور چلے، دور چلے، دور چلے

جاں کس انداز سے دی جاتی ہے راہِ حق میں
جسے کرنا ہو یہ نظارہ، وہ لاہور چلے
چائے کا دور چلے، دور چلے، دور چلے

جاں سے تنگ آئے ہوؤں سے جسے ٹکرانا ہو
اپنے انجام پہ کرتا وہ ذرا غور چلے
چائے کا دور چلے، دور چلے، دور چلے

جبر پر کرتے ہوئے صبر بسوئے مقتل
خوگرِ ظلم و جفا و ستم و جور چلے
چائے کا دور چلے، دور چلے، دور چلے

مضطرب ہیں کہ شہادت کا ملے جلد ثواب
تیغ گردن پہ جو چلنی ہے تو فی الفور چلے
چائے کا دور چلے، دور چلے، دور چلے

٭٭٭
مولانا ظفر علی خاں
23 ستمبر 1936ء
 
اہل کراچی کے چائے پینے کے بھی مختلف انداز ہیں۔ کاریگروں میں رواج ہے کہ پٹھان کی چائے کی دکان سے دو پیالہ چائے پارسل اس کی چھوٹی کیتلی میں منگوائی جاتی ہے اور چھوٹی چھوٹی قہوے کی پیالیوں میں چار پانچ افراد نبٹائے جاتے ہیں۔ کہیں کہیں پلاسٹک کی تھیلیوں میں بھی چائے، گنے کا جوس وغیرہ پارسل کرتے ہیں۔

کبھی مقامی لوگ سلیمانی چائے بھی پیا کرتے تھے، لیکن آج ایرانی "ہوٹلوں" میں بھی علیحدہ چائے تک میں دودھ شامل ہوتا ہے۔

گھروں میں کبھی چائے پینے کے لیے کٹورے استعمال ہوتے تھے، اب مگ کا رواج ہے جن میں خدا جھوٹ نہ بلوائے تو تین کپ چائے تو آہی جاتی ہے۔

ِ
 
اہل کراچی کے چائے پینے کے بھی مختلف انداز ہیں۔ کاریگروں میں رواج ہے کہ پٹھان کی چائے کی دکان سے دو پیالہ چائے پارسل اس کی چھوٹی کیتلی میں منگوائی جاتی ہے اور چھوٹی چھوٹی قہوے کی پیالیوں میں چار پانچ افراد نبٹائے جاتے ہیں۔ کہیں کہیں پلاسٹک کی تھیلیوں میں بھی چائے، گنے کا جوس وغیرہ پارسل کرتے ہیں۔

کبھی مقامی لوگ سلیمانی چائے بھی پیا کرتے تھے، لیکن آج ایرانی "ہوٹلوں" میں بھی علیحدہ چائے تک میں دودھ شامل ہوتا ہے۔

گھروں میں کبھی چائے پینے کے لیے کٹورے استعمال ہوتے تھے، اب مگ کا رواج ہے جن میں خدا جھوٹ نہ بلوائے تو تین کپ چائے تو آہی جاتی ہے۔

ِ
چائے کا یہ احوال بھی پڑھیے۔ :)
 

سید عاطف علی

لائبریرین
آپ کا مقصد لب دوز (لب چپکانے والی) چائے ہے شاید۔ لبِ شیریں تو آج کل ایک میٹھی کھیر قسم کی ڈش ہے۔
لب شیریں ڈش کا نام عجیب رکھا ھے ۔ یہ تو راشد منہاس کی ایک مٹھائی کی دکان ہوا کرتی تھی۔
ویسے یہ ڈش ہے کیا اور اس کے مکونات وغیرہ ۔ کبھی سنی نہیں ۔ کھائی تو کجا۔ :)
 
لب شیریں ڈش کا نام عجیب رکھا ھے ۔ یہ تو راشد منہاس کی ایک مٹھائی کی دکان ہوا کرتی تھی۔
ویسے یہ ڈش ہے کیا اور اس کے مکونات وغیرہ ۔ کبھی سنی نہیں ۔ کھائی تو کجا۔ :)
کسٹرڈ میں کئی تازہ پھلوں اور سیویوں کی آمیزش سے یہ ڈش وجود میں آتی ہے۔
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
لب شیریں ڈش کا نام عجیب رکھا ھے ۔ یہ تو راشد منہاس کی ایک مٹھائی کی دکان ہوا کرتی تھی۔
ویسے یہ ڈش ہے کیا اور اس کے مکونات وغیرہ ۔ کبھی سنی نہیں ۔ کھائی تو کجا۔ :)
عاطف بھائی ، پتلے سے کسٹرڈ میں (جو گاڑھے دودھ سے بنا ہوتا ہے) فروٹ اور جیلی کے رنگ برنگی ٹکڑے اور فالودے کی سویاں وغیرہ الا بلا ملا کر میٹھا بنایا جاتا ہے ۔ عموماً ٹھنڈا کرکے کھایا جاتا ہے ۔
 
عاطف بھائی ، پتلے سے کسٹرڈ میں (جو گاڑھے دودھ سے بنا ہوتا ہے) فروٹ اور جیلی کے رنگ برنگی ٹکڑے اور فالودے کی سویاں وغیرہ الا بلا ملا کر میٹھا بنایا جاتا ہے ۔ عموماً ٹھنڈا کرکے کھایا جاتا ہے ۔
خبردار عاطف بھائی!
حلوے اور کھیر وغیرہ کی ترکیبیں عام کرنے میں ظہیر بھائی کا ٹریک ریکارڈ مشکوک ہے۔
 

سید عاطف علی

لائبریرین
خبردار عاطف بھائی!
حلوے اور کھیر وغیرہ کی ترکیبیں عام کرنے میں ظہیر بھائی کا ٹریک ریکارڈ مشکوک ہے۔
ارے خلیل بھائی ۔ بالکل فکر نہ کریں ۔ ہم تو یونہی بس عادت سے مجبور ہو کر معلومات کے لیے پوچھ رہے تھے ۔ دراصل میٹھے سے ہمارے کبھی رغبت کے تعلقات استوار ہی نہیں ہوئے ۔ ہم تو روز اول سے ہی جب ذائقے کے غدود نے ہوش سنبھالا نمکین کے عاشق زار ہوئے اس ایسی نبھائی کہ اب تک اسی وفاداری اور استواری کی چٹان پر سینہ تانے کھڑے ہیں ۔ میٹھے بس دعا سلام دور سے رہی کبھی کبھار کا مصافحہ اور معانقہ البتہ کرلیا تو کرلیا ۔
 

سید عاطف علی

لائبریرین
کسٹرڈ میں کئی تازہ پھلوں اور سیویوں کی آمیزش سے یہ ڈش وجود میں آتی ہے۔
کسٹرد کا لفظ بتا رہا ہے کہ شاید کوئی حالیہ بدعت ہے، اپنی روایتی ڈ ش شاید نہیں جیسے کھیر،حلوا، زردہ وغیرہ ۔
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
ارے خلیل بھائی ۔ بالکل فکر نہ کریں ۔ ہم تو یونہی بس عادت سے مجبور ہو کر معلومات کے لیے پوچھ رہے تھے ۔ دراصل میٹھے سے ہمارے کبھی رغبت کے تعلقات استوار ہی نہیں ہوئے ۔ ہم تو روز اول سے ہی جب ذائقے کے غدود نے ہوش سنبھالا نمکین کے عاشق زار ہوئے اس ایسی نبھائی کہ اب تک اسی وفاداری اور استواری کی چٹان پر سینہ تانے کھڑے ہیں ۔ میٹھے بس دعا سلام دور سے رہی کبھی کبھار کا مصافحہ اور معانقہ البتہ کرلیا تو کرلیا ۔
اور ایک میں ہوں کہ میرے بچپن میں والدہ صاحبہ باورچی خانے میں چینی کا ڈبہ میری پہنچ سے بہت دور سب سے اوپر والے کارنس پر رکھا کرتی تھیں ۔ لیکن دوپہر میں جب سب لوگ سو جاتے تھے تو میں باورچی خانے کی کھڑکی پر چڑھ کر کسی نہ کسی طرح ڈبے تک پہنچ جاتا اور ایک دو مٹھی شکر پھانکا کرتا تھا ۔ ایک دفعہ ڈبہ نیچے گرگیا ۔ اس کے بعد کا واقعہ کچھ زیادہ میٹھا نہیں ہے ۔
بیلن جیسا تو نہیں لیکن دست پنہ بھی اچھا خاصا بھاری ہوتا ہے ۔:):):)
 
Top