نظم: "ڑ" حرفِ تہجی

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
کیا اس شعر میں بھی ایطا کا عیب ہے؟
اس شعر میں ایطا نہیں ہے ۔
شعر البتہ ٹھیک نہیں ہے کیونکہ اس کے قافیےدرست نہیں ہیں ۔ لاحِق بر وزن سابق ہے یعنی اس میں " ح" مکسور ہے جبکہ برحق بروزن خندق ہے یعنی اس میں "ح" مفتوح ہے۔ اگر دونوں پر ایک ہی حرکت ہوتی توپھر ایطائے خفی ہوجاتا ۔ ایطائے خفی ایسا کوئی بڑا عیب نہیں اور شعر اگر ٹھیک ہو تو قابلِ قبول ہوتا ہے جیسا کہ غالب کے اس شعر میں :
بسکہ دشوار ہے ہر کام کا آساں ہونا
آدمی کو بھی میسر نہیں انساں ہونا
 

اشرف علی

محفلین
اس شعر میں ایطا نہیں ہے ۔
شعر البتہ ٹھیک نہیں ہے کیونکہ اس کے قافیےدرست نہیں ہیں ۔ لاحِق بر وزن سابق ہے یعنی اس میں " ح" مکسور ہے جبکہ برحق بروزن خندق ہے یعنی اس میں "ح" مفتوح ہے۔ اگر دونوں پر ایک ہی حرکت ہوتی توپھر ایطائے خفی ہوجاتا ۔ ایطائے خفی ایسا کوئی بڑا عیب نہیں اور شعر اگر ٹھیک ہو تو قابلِ قبول ہوتا ہے جیسا کہ غالب کے اس شعر میں :
بسکہ دشوار ہے ہر کام کا آساں ہونا
آدمی کو بھی میسر نہیں انساں ہونا
بہت بہت شکریہ سر، جزاک اللہ خیر
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
عجب "ڑ" ہے حرفِ تہجی خدایا
اثر جس پہ کوئی نہ بیم و رجا کا

نہیں اس کو تنہائی کا خوف مطلق
نہ خود پر بھروسہ، نہ امید برحق

خیالوں میں ہر دم پڑا مست ہے یہ
کہ بے گانہِ نیست و ہست ہے یہ

کوئی جو گھسیٹے، گھسٹتا ہی جائے
نہ تذلیل پر اپنی آنسو بہائے

کسی انجمن میں یہ جانا بھی چاہے
مگر اپنے دم پر کہیں جا نہ پائے

سکھا دے اب اس کو ہنر رہبری کا
دکھا دے اسے راستہ زندگی کا
 
Top