نظم -کارِ خاک - بلراج کومل

کارِ خاک

وہ زیرِ خاک ہیں
وہ لوگ ہم سے کوئی بھی وعدہ نہیں کرتے
ہمیں ہیں جو سدا بہروپ بھرتے ہیں
کبھی ماتم گساری کا
کبھی محرومئ جاوید کا، یادوں کے رشتوں کا
ہمیں ترتیب دیتے ہیں
وہ تقدیریں وہ زنجیریں
جو ان سے منسلک کرتی ہیں ہم شکوہ طرازوں کو
پریشاں بے سہاروں کو

ہماری داستانِ غم
ہمارا درد، اندوہ و فغاں
لاکھوں بہانے جیسے کرنے کے
ہمیں تجدید کی پرکار محفل میں
ہمیں پرواز کے امکان سے غافل بناتے ہیں
جو زیرِ خاک ہیں وہ کچھ نہیں کہتے ۔ وہ کچھ نہیں سنتے
شعورِ مرگ و ہستی سے
ہمیشہ دور رہتے ہیں
وہ کارِ خاک میں شام و سحر مصروف رہتے ہیں
وہ فکرِ ماضی و فردا نہیں کرتے
کوئی دعویٰ نہیں کرتے
وہ ہم شکوہ طرازوں سے کوئی شکوہ نہیں کرتے

بلراج کومل
 

مغزل

محفلین
بھئی سبحان اللہ سبحان اللہ ، کمال نظم ہے صاحب ، روح سرشار ہوگئی ۔ پیاسے بھیا اس لاجواب انتخاب کے لیے سراپا سپاس ہوں ، سلامت رہیں۔۔
 
بھئی سبحان اللہ سبحان اللہ ، کمال نظم ہے صاحب ، روح سرشار ہوگئی ۔ پیاسے بھیا اس لاجواب انتخاب کے لیے سراپا سپاس ہوں ، سلامت رہیں۔۔

شکریہ پیاسا صحرا! خوبصورت نظم ہے۔

شکریہ قبلہ م م مغل صاحب اور مکرمی جناب سخنور صاحب یہ سب تو آپ کی صحبت کا اور رہنمائی کا اثر ہے ۔
 

Saraah

محفلین
خوبصورت

وہ کارِ خاک میں شام و سحر مصروف رہتے ہیں
وہ فکرِ ماضی و فردا نہیں کرتے
کوئی دعویٰ نہیں کرتے
وہ ہم شکوہ طرازوں سے کوئی شکوہ نہیں کرتے
 
Top