طالوت
محفلین
یہ گلیوں کے آوارہ بےکار کتے
کہ بخشا گیا جن کو ذوقِ گدائی
زمانے کی پھٹکار سرمایہ اُن کا
جہاں بھر کی دھتکار ان کی کمائی
نہ آرام شب کو ، نہ راحت سویرے
غلاظت میں گھر ، نالیوں میں بسیرے
جو بگڑیں تو ایک دوسرے سے لڑا دو
ذرا ایک روٹی کا ٹکڑا دکھا دو
ہر ایک کی ٹھوکر کھانے والے
یہ فاقوں سے اکتا کر مر جانے والے
یہ مظلوم مخلوق گر سر اٹھائے
تو انسان سب سرکشی بھول جائے
یہ چاہیں تو دنیا کو اپنا بنا لیں
یہ آقاؤں کی ہڈیاں تک چبا لیں
کوئی ان کو احساسِ ذلت دلا دے
کوئی ان کی سوئی ہوئی دُم ہلا دے
فیض احمد فیض
(مجموعہ کلام ) لفظ لفظ
کہ بخشا گیا جن کو ذوقِ گدائی
زمانے کی پھٹکار سرمایہ اُن کا
جہاں بھر کی دھتکار ان کی کمائی
نہ آرام شب کو ، نہ راحت سویرے
غلاظت میں گھر ، نالیوں میں بسیرے
جو بگڑیں تو ایک دوسرے سے لڑا دو
ذرا ایک روٹی کا ٹکڑا دکھا دو
ہر ایک کی ٹھوکر کھانے والے
یہ فاقوں سے اکتا کر مر جانے والے
یہ مظلوم مخلوق گر سر اٹھائے
تو انسان سب سرکشی بھول جائے
یہ چاہیں تو دنیا کو اپنا بنا لیں
یہ آقاؤں کی ہڈیاں تک چبا لیں
کوئی ان کو احساسِ ذلت دلا دے
کوئی ان کی سوئی ہوئی دُم ہلا دے
فیض احمد فیض
(مجموعہ کلام ) لفظ لفظ
مدیر کی آخری تدوین: