نظم ۔۔۔۔۔۔۔۔ کاشف حسین غائر

مغزل

محفلین
شکریہ عارف صاحب آپ کے قریب ہی پرسوں رات ہم اختر کالونی 6 نمبر گلی کے کنارے ایک چائے خانے پر موجود تھے
کاشف حسین غائر کی کتاب ’’ راستے گھر نہیں‌جانے دیتے ‘‘ کی تقریبِ اجراء تھی ۔ بہت سی غزلیں اور نظمیں سننے کو ملیں۔
میں گاہے گاہے کلام پیش کرتا رہوں گا۔ یہ نظم پیش کرنے کا شکریہ ۔ والسلام

کا شف کا ایک شعر::

کس کو معلوم ہے یہ بے خبری
کس خبر سے فرار ہے اپنا۔

کاشف حسین غائر
 

عین عین

لائبریرین
جی مغل۔
کل میری بات ہوئی تھی کاشف سے
آپ کا ذکر بھی آیا تھا۔ میں نے پوچھا تھا کہ تمھارا شعر مغل نے پوسٹ‌کیا تھا۔ کیا تم جانتے ہو مغل کو۔ تو انھوں‌نے کہا کہ ہاں سلام دعا ہے۔
 

مغزل

محفلین
شکریہ جناب ۔ ہم نے بیسوں مشاعرے ساتھ پڑھے ہیں ،
بلکہ اگر آپ کے پاس وقت ہو تو میں آپ کو بھی زحمت دوں ؟
 

عین عین

لائبریرین
مشاعرے کے لیے؟
مغل بھائی میں‌ بہت ہی فضول ہوں۔ کہیں‌آنا جانا نہیں‌کرتا۔ آپ بتائیں‌۔ میں‌وعدہ نہیں‌کرتا۔ کاشف سے بھی ملنا ہے مگر قریب ہونے کے باوجود مٰیں‌ ایک سال سے نہیں‌ملا۔ افسوس ناک بات ہے۔ میں‌بہت شرمندہ ہوں اپنی اس عادت کی وجہ سے۔ آپ بتائیں‌ مجھے میں‌کوشش کروں‌گا۔
 

مغزل

محفلین
بھئی جب وعدہ نہیں کرتے تو ملیں گے کیا خاک ۔ اب تو حادثاتی ملاقات سے ہی امید ہے ۔۔:grin:
 

عین عین

لائبریرین
:blushing:
کیا لکھوں۔۔۔۔۔۔۔۔ چلیں یہ لیں‌جناب۔۔۔۔۔ میں‌بہت جلد دوپہر کے کھانے پر آپ کی دعوت قبول کرنے والا ہوں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ :)
 

کاشفی

محفلین
مندرجہ بالا گفتگو کی روشنی میں اگر کاشف حسین غائر کا مزید کلام پیش کردیں تو بہتر ہے۔ کچھ پڑھنے کو مل جائے گا۔۔ شکریہ۔
 

مغزل

محفلین
کاشفی بھائی کاشف حسین غائر کی کتاب کا نام ’’ راستے گھر نہیں جانے دیتے ‘‘ ہے ۔
میں جستہ جستہ اشعار آپ کی نذر کرتا ہوں:
کاشف حسین چھوڑیے اب زندگی کا کھیل
جیتا بھی جاچکا اسے ہارا بھی جا چکا ۔۔
 
Top