مجاز نظم ۔ کیوں ۔ اسرار الحق مجازؔ

چھوٹاغالبؔ

لائبریرین
آج شب جو چاند نے ہے روٹھنے کی ٹھان لی
گردشوں میں ہیں ستارے بات ہم نے مان لی
اندھیری سیاہ زندگی کو سوجھتی نہیں گلی
کہ آج ہاتھ تھام لو، اک ہاتھ کی کمی کھلی


کیوں کھوئے کھوئے چاند کے فراق میں ، تلاش میں ، اداس ہے دل
کیوں اپنے آپ سے خفا خفا ، ذرا ذرا سا ناراض ہے دل
یہ منزلیں بھی خود ہی طے کرے، یہ راستے بھی خود ہی طے کرے
کیوں تو راستوں پہ سہم سہم ، سنبھل سنبھل کے چلتا ہےیہ دل

زندگی سوالوں کے جواب ڈھونڈنے چلی
جواب میں سوالوں کی ایک لمبی سی لڑی ملی
سوال ہی سوال ہیں ، سوجھتی نہیں گلی
کہ آج ہاتھ تھام لو، اک ہاتھ کی کمی کھلی


جی میں آتا ہے ، مردہ ستارے نوچ لوں
ادھر بھی نوچ لوں، ادھر بھی نوچ لوں
ایک دو کا ذکر کیا، میں سارے نوچ لوں
کیوں تو آج اتنا وحشی ہے مزاج میں مجاز ؔ اے غم ِ دل​


دل کو سمجھانا ، کہہ دو کیا آسان ہے
دل تو فطرت سے ، سن لو نا بے ایمان ہے
یہ خوش نہیں ہے ، جو ملا، بس مانگتا ہی ہے چلا
جانتا ہے ، ہر لگی کا درد ہی ہے بس اک صلہ


جب کبھی یہ دل لگا ، درد ہی ہمیں ملا
دل کی ہر لگی کا سن لو درد ہی ہے اک صلہ
کیوں نئے نئےسے دردکے فراق میں ، تلاش میں ، اداس ہے دل
کیوں اپنے آپ سے خفا خفا ، ذرا ذرا سا ناراض ہے دل​
 

چھوٹاغالبؔ

لائبریرین
واہ بہت خوب۔ کیا نظم ہے۔

شکریہ اویس ارسال کرنے کیلیے۔
شکریہ وارث بھائی:):)
کل سے یہ نظم مجھ پر سوار ہے
حسبِ حال تھی:battingeyelashes:
سوچا محفل پہ بھی شیئر کرتا ہوں ،کوئی تو ہم نوا مل جائے گا:blushing:

مہ جبین ، برگ حنا ، فرحت کیانی ، مقدس ، نیرنگ خیال ، محمد بلال اعظم ، محمود احمد غزنوی ، مزمل شیخ بسمل ، انیس الرحمن
 
Top