مہ جبین
محفلین
صدیق
اِک دن رسولِ پاک نے اصحاب سے کہا
دیں مال راہِ حق میں جو ہوں تم میں مالدار
ارشاد سن کے فرطِ طرب سے عمر اٹھے
اس روز انکے پاس تھے درہم کئی ہزار
دل میں یہ کہہ رہے تھے کہ صدیق سے ضرور
بڑھ کر رکھے گا آج قدم میرا راہوار
لائے غرض کہ مال رسولِ امیں کے پاس
ایثار کی ہے دست نگر ابتدائے کار
پوچھا حضور وسرورِ عالم نے ، اے عمر !
اے وہ کہ جوشِ حق سے ترے دل کو ہے قرار
رکھا ہے کچھ عیال کی خاطر بھی تو نے کیا؟
مسلم ہے اپنے خویش و اقارب کا حق گذار
کی عرض نصف مال ہے فرزند و زن کا حق
باقی جو ہے وہ ملتِ بیضا پہ ہے نثار
اتنے میں وہ رفیقِ نبوت بھی آگیا
جس سے بنائے عشق و محبت ہے استوار
لے آیا اپنے ساتھ وہ مردِ وفا سرشت
ہر چیز، جس سے چشمِ جہاں میں ہو اعتبار
مِلکِ یمین و درہم و دینار و رخت و جنس
اسپِ قمر، سم و شتر و قاطر و حمار
بولے حضور، چاہئے فکرِ عیال بھی۔
کہنے لگا وہ عشق و محبت کا رازدار
اے تجھ سے دیدۂ مہ و انجم فروغ گیر
اے تیری ذات باعثِ تکوینِ روزگار
پروانے کو چراغ ہے ، بلبل کو پھول بس
صدیق کے لئے ہے خدا کا رسول بس!
صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم
علامہ اقبال
عشرہء صدیقِ اکبر رضی اللہ عنہ کے موقع پر حضرتِ صدیقِ اکبر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی بارگاہ میں ہدیہء عقیدت