اقبال نظم : ’’صدیق ‘‘ ۔۔۔ علامہ محمد اقبال ؔ

مہ جبین

محفلین
صدیق​
اِک دن رسولِ پاک نے اصحاب سے کہا​
دیں مال راہِ حق میں جو ہوں تم میں مالدار​
ارشاد سن کے فرطِ طرب سے عمر اٹھے​
اس روز انکے پاس تھے درہم کئی ہزار​
دل میں یہ کہہ رہے تھے کہ صدیق سے ضرور​
بڑھ کر رکھے گا آج قدم میرا راہوار​
لائے غرض کہ مال رسولِ امیں کے پاس​
ایثار کی ہے دست نگر ابتدائے کار​
پوچھا حضور وسرورِ عالم نے ، اے عمر !​
اے وہ کہ جوشِ حق سے ترے دل کو ہے قرار​
رکھا ہے کچھ عیال کی خاطر بھی تو نے کیا؟​
مسلم ہے اپنے خویش و اقارب کا حق گذار​
کی عرض نصف مال ہے فرزند و زن کا حق​
باقی جو ہے وہ ملتِ بیضا پہ ہے نثار​
اتنے میں وہ رفیقِ نبوت بھی آگیا​
جس سے بنائے عشق و محبت ہے استوار​
لے آیا اپنے ساتھ وہ مردِ وفا سرشت​
ہر چیز، جس سے چشمِ جہاں میں ہو اعتبار​
مِلکِ یمین و درہم و دینار و رخت و جنس​
اسپِ قمر، سم و شتر و قاطر و حمار​
بولے حضور، چاہئے فکرِ عیال بھی۔​
کہنے لگا وہ عشق و محبت کا رازدار​
اے تجھ سے دیدۂ مہ و انجم فروغ گیر​
اے تیری ذات باعثِ تکوینِ روزگار​
پروانے کو چراغ ہے ، بلبل کو پھول بس​
صدیق کے لئے ہے خدا کا رسول بس!​
صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم​
علامہ اقبال​

عشرہء صدیقِ اکبر رضی اللہ عنہ کے موقع پر حضرتِ صدیقِ اکبر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی بارگاہ میں ہدیہء عقیدت
 

فرخ منظور

لائبریرین
بہت عمدہ انتخاب مہ جبین صاحبہ۔ ٹائپنگ کی کافی اغلاط ہیں اس نظم میں۔ ہو سکے تو کتاب سے دوبارہ دیکھ کر تصحیح کر دیجیے۔ بہت شکریہ!
 

مہ جبین

محفلین
بہت عمدہ انتخاب مہ جبین صاحبہ۔ ٹائپنگ کی کافی اغلاط ہیں اس نظم میں۔ ہو سکے تو کتاب سے دوبارہ دیکھ کر تصحیح کر دیجیے۔ بہت شکریہ!
انتخابِ کلام کی پسندیدگی اور ٹائپنگ کی اغلاط کی طرف توجہ دلانے کا بہت شکریہ فرخ بھائی
دو جگہ غلطی نظر آئی ہے "اقارت" "تکون " اس کے علاوہ اگر کوئی غلطی ہے تو بتائیے گا ، لیکن مسئلہ یہ ہے کہ اب میں خود انکی تصحیح نہیں کر سکتی، اب منتظمین ہی اسکو درست کر سکتے ہیں، لہٰذا برائے مہربانی @منتظمین توجہ فرمائیں
 

مغزل

محفلین
لاجواب انتخاب ہے خالہ جان چہ خوب چہ خوب ۔ املا انشاء کی درستگی کردی ہے سلامت باشید ، دعا کے طالب ہیں ہم ۔۔
 
Top