نظم

فرحان عباس

محفلین
السلام علیکم. نظم پر ایک مشق.
بحر ہندی فعلن کی تکرار.

الف عین ابن رضا

صبح سویرے
گھاس پہ شبنم جب چمکے
ہم کو لگتا ہے
جیسے
رات کو گھاس بہت ہی خوش رہی ہوگی
اور پھر اس خوشی میں جی بھر کر ہنسی ہوگی

پاگل گھاس کے پھر خوشی سے
کچھ آنسو نکلے ہونگے
جو سورج کی شعاؤں سے اب

موتی بن کر یوں چمکے ہیں
کاش ہمارے غم کے بھی
آنسو ایسے نکلیں کہ

سبھی اس گھاس ہی کی مانند سمجھ بیٹھیں
ہم رات بہت ہی خوش رہے ہونگے

اور پھر اس خوشی میں ہم جی بھر کر ہنسے ہونگے
 

اکمل زیدی

محفلین
السلام علیکم. نظم پر ایک مشق.
بحر ہندی فعلن کی تکرار.

الف عین ابن رضا

صبح سویرے
گھاس پہ شبنم جب چمکے
ہم کو لگتا ہے
جیسے
رات کو گھاس بہت ہی خوش رہی ہوگی
اور پھر اس خوشی میں جی بھر کر ہنسی ہوگی

پاگل گھاس کے پھر خوشی سے
کچھ آنسو نکلے ہونگے
جو سورج کی شعاؤں سے اب

موتی بن کر یوں چمکے ہیں
کاش ہمارے غم کے بھی
آنسو ایسے نکلیں کہ

سبھی اس گھاس ہی کی مانند سمجھ بیٹھیں
ہم رات بہت ہی خوش رہے ہونگے

اور پھر اس خوشی میں ہم جی بھر کر ہنسے ہونگے
اس پر کچھ تبصرہ تو سمجھ نہیں آرہا ...مگر آپ کی حساسیت کو داد ہے ...ایک گھاس کی نمی کو کیا خوبصورتی سے ..معنی دے دئیے ... کہتے ہیں ہر طرف حسن اور ظرافت بکھری ہوتی ہے ...بس دیکھنے والی نظر چاہیے .. اور پھر اسے اپنے احساس میں گوندھ کر ....کچھ تراشنا بھی خوب ہے ....
 

ابن رضا

لائبریرین
خوبصورت نظم کے لیے داد

یہ ایک آزاد نظم ہے۔پہلی نظر میں اوزان گڑبڑ لگ رہے ہیں شاید تفصیل سے آپ دیکھ لیں آزاد نظم میں کسی بھی بحر کے ایک یا چند ارکان منتخب کر کے ان کی تکرار کی جاتی ہے ۔ دوسرا یہ کہ سطروں کے درمیاں خالی جگہ کیوں ہے؟


صبح سویرے
گھاس پہ شبنم جب چمکے​
چمکے کی جگہ چمکتی ہے کا محل ہے

ہم کو لگتا ہے​
ہمیں کا محل ہے
جیسے
رات کو گھاس بہت ہی خوش رہی ہوگی
اور پھر اس خوشی میں جی بھر کر ہنسی ہوگی​

پاگل گھاس کے پھر خوشی سے​
پاگل کا لفظ کس رعایت سے لایا گیا؟ اگر جی بھر کر ہنسنا پاگل پن ہے تو یہ بے جا ہے

کچھ آنسو نکلے ہونگے
جو سورج کی شعاؤں سے اب​

موتی بن کر یوں چمکے ہیں
کاش ہمارے غم کے بھی​
ہمارے غم کے آنسو شاید برمحل نہیں غم میں آنسو آنکھوں سے نکلتے ہیں

آنسو ایسے نکلیں کہ​

سبھی اس گھاس ہی کی مانند سمجھ بیٹھیں​
بیٹھیں لطافت کے برعکس معلوم ہو رہا ہے کچھ اور لائیں

ہم رات بہت ہی خوش رہے ہونگے
اور پھر اس خوشی میں ہم جی بھر کر ہنسے ہونگے
 
آخری تدوین:

فرحان عباس

محفلین
بہت بہت شکریہ بھائی اپنا قیمتی وقت دینے کا.
آپ نے جو نشاندہی کی اسکے مطابق تبدیلی کرلی لیکن پاگل کے لفظ کی سمجھ نہیں آرہی اگر اسے نکال دوں تو؟

اور آنسو کی سمجھ نہیں آئی.

تبدیلی کو بریکٹ میں لکھ رہا ہوں.


ﺻﺒﺢ ﺳﻮﯾﺮﮮ
ﮔﮭﺎﺱ ﭘﮧ ﺷﺒﻨﻢ ﺟﺐ (بھی چمکتی ہے)
ہمیں یوں ﻟﮕﺘﺎ ﮨﮯ
ﺟﯿﺴﮯ
ﺭﺍﺕ ﮐﻮ ﮔﮭﺎﺱ ﺑﮩﺖ ﮨﯽ ﺧﻮﺵ ﺭﮨﯽ ﮨﻮﮔﯽ
ﺍﻭﺭ ﭘﮭﺮ ﺍﺱ ﺧﻮﺷﯽ ﻣﯿﮟ (یہ)ﺟﯽ ﺑﮭﺮ ﮐﺮ ﮨﻨﺴﯽ ﮨﻮﮔﯽ
ﭘﺎﮔﻞ ﮔﮭﺎﺱ ﮐﮯ ﭘﮭﺮ ﺧﻮﺷﯽ ﺳﮯ
ﮐﭽﮫ ﺁﻧﺴﻮ ﻧﮑﻠﮯ ﮨﻮﻧﮕﮯ
ﺟﻮ ﺳﻮﺭﺝ ﮐﯽ ﺷﻌﺎﺅﮞ ﺳﮯ ﺍﺏ
ﻣﻮﺗﯽ ﺑﻦ ﮐﺮ ﯾﻮﮞ ﭼﻤﮑﮯ ﮨﯿﮟ
ﮐﺎﺵ ﮨﻤﺎﺭﮮ ﻏﻢ ﮐﮯ ﺑﮭﯽ
ﺁﻧﺴﻮ ﺍﯾﺴﮯ ﻧﮑﻠﯿﮟ ﮐﮧ
ﺳﺒﮭﯽ ﺍﺱ ﮔﮭﺎﺱ ﮨﯽ ﮐﯽ ﻣﺎﻧﻨﺪ
یہی سمجھیں
ﮨﻢ ﺭﺍﺕ ﺑﮩﺖ ﮨﯽ ﺧﻮﺵ ﺭﮨﮯ ﮨﻮﻧﮕﮯ
ﺍﻭﺭ ﭘﮭﺮ ﺍﺱ ﺧﻮﺷﯽ ﻣﯿﮟ ﮨﻢ ﺟﯽ
ﺑﮭﺮ ﮐﺮ ﮨﻨﺴﮯ ﮨﻮﻧﮕﮯ
 

فرحان عباس

محفلین
بہت بہت شکریہ بھائی اپنا قیمتی وقت دینے کا.
آپ نے جو نشاندہی کی اسکے مطابق تبدیلی کرلی لیکن پاگل کے لفظ کی سمجھ نہیں آرہی اگر اسے نکال دوں تو؟

اور آنسو کی سمجھ نہیں آئی.

تبدیلی کو بریکٹ میں لکھ رہا ہوں.


ﺻﺒﺢ ﺳﻮﯾﺮﮮ
ﮔﮭﺎﺱ ﭘﮧ ﺷﺒﻨﻢ ﺟﺐ (بھی چمکتی ہے)
ہمیں یوں ﻟﮕﺘﺎ ﮨﮯ
ﺟﯿﺴﮯ
ﺭﺍﺕ ﮐﻮ ﮔﮭﺎﺱ ﺑﮩﺖ ﮨﯽ ﺧﻮﺵ ﺭﮨﯽ ﮨﻮﮔﯽ
ﺍﻭﺭ ﭘﮭﺮ ﺍﺱ ﺧﻮﺷﯽ ﻣﯿﮟ (یہ)ﺟﯽ ﺑﮭﺮ ﮐﺮ ﮨﻨﺴﯽ ﮨﻮﮔﯽ
ﭘﺎﮔﻞ ﮔﮭﺎﺱ ﮐﮯ ﭘﮭﺮ ﺧﻮﺷﯽ ﺳﮯ
ﮐﭽﮫ ﺁﻧﺴﻮ ﻧﮑﻠﮯ ﮨﻮﻧﮕﮯ
ﺟﻮ ﺳﻮﺭﺝ ﮐﯽ ﺷﻌﺎﺅﮞ ﺳﮯ ﺍﺏ
ﻣﻮﺗﯽ ﺑﻦ ﮐﺮ ﯾﻮﮞ ﭼﻤﮑﮯ ﮨﯿﮟ
ﮐﺎﺵ ﮨﻤﺎﺭﮮ ﻏﻢ ﮐﮯ ﺑﮭﯽ
ﺁﻧﺴﻮ ﺍﯾﺴﮯ ﻧﮑﻠﯿﮟ ﮐﮧ
ﺳﺒﮭﯽ ﺍﺱ ﮔﮭﺎﺱ ﮨﯽ ﮐﯽ ﻣﺎﻧﻨﺪ
(یہی سمجھیں)
ﮨﻢ ﺭﺍﺕ ﺑﮩﺖ ﮨﯽ ﺧﻮﺵ ﺭﮨﮯ ﮨﻮﻧﮕﮯ
ﺍﻭﺭ ﭘﮭﺮ ﺍﺱ ﺧﻮﺷﯽ ﻣﯿﮟ ﮨﻢ ﺟﯽ
ﺑﮭﺮ ﮐﺮ ﮨﻨﺴﮯ ﮨﻮﻧﮕﮯ
 

الف عین

لائبریرین
شاعر تو ہم تم سمیت کسی کو بھی پاگل کا خطاب دے سکتا ہے ابن رضا!!

یہ دو مصرعے اب بھی بحر سے خارج ہیں یا رواں نہیں۔
ایک غیر متعلق سہی، لیکن یہاں بتا ہی دوں کہ ’شعاع‘ واحد کی جمع ’شعاعیں‘ ہوتی ہے۔ نہ جانے شعائیں شعاؤں کا چلن اتنا عام کیوں ہو گیا ہے
 

فرحان عباس

محفلین
شکریہ سر.
شاید اب وزن بھی ٹھیک ہے اور رواں بھی؟ :)
شعاؤں کو شعاع کردیا.


پاگل گھاس کے پھر خوشی سے
کچھ آنسو نکلے ہونگے
ﺟﻮ اب ﺳﻮﺭﺝ ﮐﯽ (ﺷﻌﺎع) ﺳﮯ
موتی بن کر یوں چمکے ہیں.
ﻣﻮﺗﯽ ﺑﻦ ﮐﺮ ﯾﻮﮞ ﭼﻤﮑﮯ ﮨﯿﮟ
کاش ہمارے غم کے بھی
آنسو ایسے نکلیں کہ
سب گھاس ہی کی مانند
یہی سمجھیں
 

فرحان عباس

محفلین
سر اب دیکھیں.
سارا وزن ٹھیک کردیا.

ﭘﺎﮔﻞ ﮔﮭﺎﺱ ﮐﮯ ﭘﮭﺮ ﺧﻮﺷﯽ ﺳﮯ
ﮐﭽﮫ ﺁﻧﺴﻮ ﻧﮑﻠﮯ ﮨﻮﻧﮕﮯ
(ﺟﻮ ﺳﻮﺭﺝ ﮐﯽ )ﺷﻌﺎﻉ سے اب
ﻣﻮﺗﯽ ﺑﻦ ﮐﺮ ﭼﻤﮑﮯ ﮨﯿﮟ.
ﮐﺎﺵ ﮨﻤﺎﺭﮮ ﻏﻢ ﮐﮯ ﺑﮭﯽ
ﺁﻧﺴﻮ ﺍﯾﺴﮯ ﻧﮑﻠﯿﮟ ﮐﮧ
ﺳﺐ ﮔﮭﺎﺱ ﮨﯽ ﮐﯽ ﻣﺎﻧﻨﺪ
ﯾﮩﯽ ﺳﻤﺠﮭﯿﮟ
 

الف عین

لائبریرین
خوشی شاید فعلن تقطیع کر رہے ہو، یہ فعو ہوتا ہے، واو کی آواز نہیں۔
شعاع بھی وزن میں نہیں ہے۔ اس کی جگہ کرنوں کر دو۔
مکمل نظم ترمیم شدہ ایک بار پھر لکھ دو۔ مجھے شک ہے کہ آخری مصرعے اب بھی وزن سے خارج ہیں۔
 

فرحان عباس

محفلین
خوشی اور ہنسی کو (۰۰) سب ثفیل کر رہا ہوں.
میں نظم پوری پوسٹ کرتا ہوں.


(کاش ہمارے غم کی) اس اسکے بعد وزن میں مثئلہ ہے
 

فرحان عباس

محفلین
شکریہ سر :) میں نے کافی بار چیک کیا ہے وزن انشاءاللہ اب ٹھیک ہوگا. پھر بھی اگر کہیں شک پڑے تو بتادیں میں تقطیع پوسٹ کردونگا.


ﺻﺒﺢ ﺳﻮﯾﺮﮮ
ﮔﮭﺎﺱ ﭘﮧ ﺷﺒﻨﻢ ﺟﺐ بھی چمکتی ہے
ہمیں یوں ﻟﮕﺘﺎ ﮨﮯ
ﺟﯿﺴﮯ
ﺭﺍﺕ ﮐﻮ ﮔﮭﺎﺱ ﺑﮩﺖ ﮨﯽ ﺧﻮﺵ ﺭﮨﯽ ﮨﻮﮔﯽ
ﺍﻭﺭ ﭘﮭﺮ ﺍﺱ ﺧﻮﺷﯽ ﻣﯿﮟ یہ ﺟﯽ ﺑﮭﺮ ﮐﺮ ﮨﻨﺴﯽ ﮨﻮﮔﯽ
ﭘﺎﮔﻞ ﮔﮭﺎﺱ ﮐﮯ ﭘﮭﺮ ﺧﻮﺷﯽ ﺳﮯ
ﮐﭽﮫ ﺁﻧﺴﻮ ﻧﮑﻠﮯ ﮨﻮﻧﮕﮯ
ﺟﻮ ﺳﻮﺭﺝ ﮐﯽشعاع ﺳﮯ ﺍﺏ
ﻣﻮﺗﯽ ﺑﻦ ﮐﺮ ﭼﻤﮑﮯ ﮨﯿﮟ
ﮐﺎﺵ ﮨﻤﺎﺭﮮ ﻏﻢ ﮐﮯ ﺑﮭﯽ
ﺁﻧﺴﻮ ﺍﯾﺴﮯ ﻧﮑﻠﯿﮟ ﮐﮧ
سب ﮔﮭﺎﺱ ﮨﯽ ﮐﯽ ﻣﺎﻧﻨﺪ
یہی سمجھیں
ﮨﻢ ﺭﺍﺕ ﺑﮩﺖ ﮨﯽ ﺧﻮﺵ ﺭﮨﮯ ﮨﻮﻧﮕﮯ
ﺍﻭﺭ ﭘﮭﺮ ﺍﺱ ﺧﻮﺷﯽ ﻣﯿﮟ ﮨﻢ ﺟﯽ ﺑﮭﺮ ﮐﺮ ﮨﻨﺴﮯ ﮨﻮﻧﮕﮯ
 

ابن رضا

لائبریرین
پہلے تو تھوڑی زحمت اٹھا کر اس نظم کو نستعلیق میں ٹائپ کریں تاکہ پڑھنے میں دقت نہ ہو
 
آپ غالباً موبائل سے ٹائپ کر رہے ہیں۔ جس میں یونیکوڈ حروف کا مسئلہ ہے۔
آپ متن ٹائپ کرنے کے بعد اسد بھائی کا یہ ٹول استعمال کر لیا کریں:
ربط
درست شدہ متن:

صبح سویرے
گھاس پہ شبنم جب بھی چمکتی ہے
ہمیں یوں لگتا ہے
جیسے
رات کو گھاس بہت ہی خوش رہی ہوگی
اور پھر اس خوشی میں یہ جی بھر کر ہنسی ہوگی
پاگل گھاس کے پھر خوشی سے
کچھ آنسو نکلے ہونگے
جو سورج کی شعاع سے اب
موتی بن کر چمکے ہیں
کاش ہمارے غم کے بھی
آنسو ایسے نکلیں کہ
سب گھاس ہی کی مانند
یہی سمجھیں
ہم رات بہت ہی خوش رہے ہونگے
اور پھر اس خوشی میں ہم جی بھر کر ہنسے ہونگے
 

ابن رضا

لائبریرین

صب ح س ۔۔۔۔۔ویرے
گاس پہ ۔۔۔۔۔۔۔شبنم۔۔۔۔۔۔ جب بھِ چ ۔۔۔۔۔۔ مکتی ۔۔۔۔۔۔ ہے
ہمیں۔۔۔۔
یوں لگ ۔۔۔۔۔تا ہے
جیسے۔۔۔۔
رات ک۔۔۔۔ گاس ب ۔۔۔۔ہت ہی۔۔۔۔۔۔ خش رہِ۔۔۔۔۔۔ ہوگی
اور پھ۔۔۔۔۔ رِس خ شِ۔۔۔۔۔میں یہ جِ۔۔۔۔۔۔بھر کر ۔۔۔۔۔۔ہسی۔۔۔۔۔۔ ہوگی
جو سو ۔۔۔۔۔۔رج کی ۔۔۔۔۔کرنو۔۔۔۔۔۔سے اب
موتی۔۔۔۔۔۔بن کر ۔۔۔۔۔۔چمکے۔۔۔۔۔ہیں
کاش ہ۔۔۔۔۔۔مارے ۔۔۔۔۔۔غم کے۔۔۔۔۔۔بھی
آنسو ۔۔۔۔۔۔ایسے۔۔۔۔۔۔نکلیں۔۔۔۔۔کہ
سب گھا۔۔۔۔۔ س ۔۔۔۔۔ ہی کی۔۔۔۔۔ ماند
یہی ۔۔۔۔۔سمجھیں۔۔۔۔
ہم را ۔۔۔ت ب ۔۔۔۔ہت ہی ۔۔۔۔خش رہِ۔۔۔۔۔۔ ہونگے
اور پھ۔۔۔۔۔ رس خشِ۔۔۔۔۔ میں ہم ۔۔۔۔جی بھر۔۔۔۔ کر ہ سِ۔۔۔۔۔ ہونگے

 

فرحان عباس

محفلین
ابن رضا بھائی شکریہ.
نسطلیق والا پروبلم چند دن کیلئے ہے لیپ ٹاپ میں نیٹ نہیں. :)

آپ کی نشاندہی کا شکریہ.
پتہ نہیں کیوں مجھے وزن ٹھیک لگ رہا ہے.
 
Top