امان زرگر
محفلین
خفیف مسدس مخبون محذوف مقطوع
فاعلاتن مفاعلن فِعْلن
آؤ دل میں اُنہیں بساتے ہیں.
بات کچھ تو چلو بڑھاتے ہیں.
ہوتے ہیں تاجور مقدر کے.
در پہ آقا جنہیں بلاتے ہیں.
منزلِ عشق ہے مدینے میں.
چل اسی سمت چلتے جاتے ہیں.
اپنے غم کی بچشم نم آؤ.
ان کو جا داستاں سناتے ہیں.
روز محشر کوئی کہے کہ چلو.
جام ہاتھوں سے وہ پلاتے ہیں.
فاعلاتن مفاعلن فِعْلن
آؤ دل میں اُنہیں بساتے ہیں.
بات کچھ تو چلو بڑھاتے ہیں.
ہوتے ہیں تاجور مقدر کے.
در پہ آقا جنہیں بلاتے ہیں.
منزلِ عشق ہے مدینے میں.
چل اسی سمت چلتے جاتے ہیں.
اپنے غم کی بچشم نم آؤ.
ان کو جا داستاں سناتے ہیں.
روز محشر کوئی کہے کہ چلو.
جام ہاتھوں سے وہ پلاتے ہیں.