نعتیہ اشعار برائے اصلاح

شیرازخان

محفلین
مفاعیلن:مفاعیلن: مفاعیلان

وہ جنت کے سبھی رستوں پہ ضو کرتا ہے
قرآں سارا اُسی کی گفتگو کرتا ہے

بیا ں کیسے کروں پاکیزگی اس کی میں
وہ جو سونے سے پہلے بھی وضو کرتا ہے

اشارہ گر کرے تو سب لُٹا دیں جاں بھی
پھٹے کپڑوں کو خود ہی جو رَفو کرتا ہے

اندیرے خواب بن کر رہ گئے ہیں اب تو
اُجالے رحمتوں کے کُو بہ کُو کرتا ہے

کروں کیا فخر میں اک نعت سی لکھنےپر
کہ تعریفیں اس کی خود عدو کرتا ہے

کسر کچھ شان میں ربّ نے نہیں چھوڑی ہے
بڑا بد بخت ہے وہ جو غلو کرتا ہے
الف عین
 

الف عین

لائبریرین
رواں اور مترنم بحر تو محض مفاعیلن مفاعیلن فعولن یا فعولان ہے۔
بہر حال اس میں بھی اک ہی غلطی ہے
کہ تعریفیں اس کی خود عدو کرتا ہے
اس کی تقطیع نہیں ہو رہی ہے۔
اور مطلع میں ’ضو کرنا‘ بھی محاورے کے خلاف ہے
 

شیرازخان

محفلین
بحر میں کچھ تبدیلی لانے کے بعد

مفاعیلن:مفاعیلن: مفاعیلن:مفاعیلن

وہی جو دشمنوں کو بھی عفو کرتا رہا واللہ
یہی تعریف اس کی خود عدو کرتا رہا واللہ

غسل لفظوں کو دے لو اب کہ آیا ذکر پھر اس کا
وہ جو سونے سے پہلے بھی وضو کرتا رہا واللہ

کرےگر اک اشارہ تو لُٹا دیں جاں سب اپنی
پھٹے کپڑوں کو خود ہی جو رَفو کرتا رہا واللہ

وہ جس اخلاق نے جیسے دلوں میں گھر کیا سب کے
مری نعتوں میں وہ اسوہ نمو کرتا رہا واللہ

اسی کے رنگ میں ڈھلنا اسی کی ہر ادا بننا
بڑی کوشش مرا ہر اک عضو کرتا رہا واللہ

کسر کچھ شان رسالت میںنہیں چھوڑی کوئی ربّ نے
بڑا بد بخت ہے وہ جو غلو کرتا رہا واللہ

الف عین
محمد اسامہ سَرسَری
 

الف عین

لائبریرین
بحر و اوزان تو ٹھیک ہو گئے ہیں، لیکن کچھ الفاظ کا تلفظ، اور زبان و بیان میں روانی کی کمی محسوس ہوتی ہے۔
وہی جو دشمنوں کو بھی عفو کرتا رہا واللہ
یہی تعریف اس کی خود عدو کرتا رہا واللہ
÷÷عفو اور عدو قوافی نہیں ہو سکتے کہ عفو میں ف پر جزم ہے۔
غسل لفظوں کو دے لو اب کہ آیا ذکر پھر اس کا
وہ جو سونے سے پہلے بھی وضو کرتا رہا واللہ
۔۔غسل کا تلفظ؟ سین پر جزم ہوتا ہے۔

کرےگر اک اشارہ تو لُٹا دیں جاں سب اپنی
پھٹے کپڑوں کو خود ہی جو رَفو کرتا رہا واللہ
÷÷جاں نہیں، جان بحر میں آتا ہے۔ روانی کی خاطر۔۔
وہ کر دے بس اشارہ بھی، لٹا دیں جان سب اپنی
شعر دو لخت ہے

وہ جس اخلاق نے جیسے دلوں میں گھر کیا سب کے
مری نعتوں میں وہ اسوہ نمو کرتا رہا واللہ
÷÷روانی بہتر کی جا سکتی ہے، کوشش کرو

اسی کے رنگ میں ڈھلنا اسی کی ہر ادا بننا
بڑی کوشش مرا ہر اک عضو کرتا رہا واللہ
÷÷یہاں بھی عضو کا تلفظ غلط ہے، ض پر جزم ہوتا ہے۔

کسر کچھ شان رسالت میںنہیں چھوڑی کوئی ربّ نے
بڑا بد بخت ہے وہ جو غلو کرتا رہا واللہ
۔۔بحر میں ’کچھ‘ زائد ہے، تقطیع کر کے دیکھو

مزید یہ واللہ کے علاوہ کچھ اور لفظ استعمال کر کے اوزان پورا کرو، یہ ساف بھرتی کا لفظ لگ رہا ہے۔
 

شیرازخان

محفلین
فاعلاتن،فاعلاتن:فاعلاتن،فاعلاتن

جس طرح سارا قُراں ہی گفتگو کرتا رہا ہے
میری نعتوں میں وہ اُسوہ یوں نمو کرتا رہا ہے

آگیا پھر ذکر اس کا غسل لفظوں کو دے لو اب
ہاں وہی سونے سے پہلے جو وضو کرتا رہا ہے

گر اشارا بھی کرے تو سب لُٹا دیں جان اپنی
پر پھٹے کپڑوں کو بھی وہ، خود رَفو کرتا رہا ہے

جو نہیں ایمان لائے ان کے تو تھیں دل پہ مہریں
ہاں مگر تعریف ان کی ہر عدو کرتا رہا ہے

ہم کو تو ہے اس سے نسبت جس کے رستے چل پڑے ہیں
رحمتون کے جو اُجالے کُو بہ کُو کرتا رہا ہے

کچھ کسر شانِ رسالت میں نہیں چھوڑی ہے رَب نے
کس قدر بد بخت ہے تُو ،جو غلو کرتا رہا ہے


الف عین
 

الف عین

لائبریرین
ہاں، یہ زمین بہتر ہے۔ اب دوسری باتیں کی جائیں۔
جس طرح سارا قُراں ہی گفتگو کرتا رہا ہے
میری نعتوں میں وہ اُسوہ یوں نمو کرتا رہا ہے
÷÷قر۔ آں درست تلفظ ہوتا ہے۔ جس کو لانا بہتر ہے۔ اگر آ سکے۔
جس طرح قرآن سارا گفتگو۔۔۔۔

آگیا پھر ذکر اس کا غسل لفظوں کو دے لو اب
ہاں وہی سونے سے پہلے جو وضو کرتا رہا ہے
۔۔’دے لو‘ فعو کے طور پر باندھنا درست نہیں۔ اس کے علاوہ دوسرے مصرع میں بھی ’ہاں اسی کا‘ ہونا چاہئے، ہاں وہی نہیں۔

گر اشارا بھی کرے تو سب لُٹا دیں جان اپنی
پر پھٹے کپڑوں کو بھی وہ، خود رَفو کرتا رہا ہے
÷÷’پر‘ کا استعمال اچھا نہیں۔
وہ مگر کپڑوں کو اپنے خود رفو کرتا۔۔۔۔۔
یا اس قسم کا کچھ متبادل بہتر ہو گا۔

جو نہیں ایمان لائے ان کے تو تھیں دل پہ مہریں
ہاں مگر تعریف ان کی ہر عدو کرتا رہا ہے
÷÷مفہوم کے اعتبار سے صحیح نہین۔ کفار بھی تو تعریفیں کرتے تھے اور ’امین‘ پکارا کرتے تھے!! فنی اعتبار سے ’ان کے تو تھیں‘ میں روانی کی کمی ہے
ہم کو تو ہے اس سے نسبت جس کے رستے چل پڑے ہیں
رحمتون کے جو اُجالے کُو بہ کُو کرتا رہا ہے
۔۔’ہم کو تو ہے‘ سے بہتر ہو اگر
ہم کو ہے اس سے تعلق، رہ پہ جس کی چل رہے ہیں

کچھ کسر شانِ رسالت میں نہیں چھوڑی ہے رَب نے
کس قدر بد بخت ہے تُو ،جو غلو کرتا رہا ہے
کسر کا تلفظ؟ یہاں کمی استعمال کرو
 
Top