تصحیح
کلام حضرت نانوتوی قدس سرہٗ کا ہے ہی نہیں، بلکہ یہ مشہور شاعرپروفیسر کرم حیدری کا کلام ہے جو ان کے کلام کی کتاب ’’نِعَم‘‘کے ص: ۳۹پر موجود ہے، جسے تاج کمپنی لاہور پاکستان نے ۱۴۰۰ھ میں شائع کیا ہے اور اس میں آخری شعر یوں ہے:
حشر کا غم مجھے کس لیے ہو کرم میرا آقا ہے وہ میرا مولیٰ ہے وہ
جس کے دامن میں جنت بسائی گئی جس کے ہاتھوں سے کوثر لٹایا گیا .
میں بھی یہی بات کہنے والا تھاکہ یہ نعت مولانا قاسم نانوتوی کی نہیں ہے؛ بلکہ کسی دوسرے شخص کی ہے۔
حجة الاسلام الامام محمد قاسم نانوتوی کے پڑپوتے مولانا اسلم صاحب قاسمی رحمہ اللہ ابن قاری محمد طیب صاحب رحمہ اللہ نے بھی اس نعت کے متعلق تردید کرتے ہوئے کہا کہ یہ نعت مولانا قاسم نانوتوی کی نہیں ہے۔ اسی طرح حجة الاسلام الامام مولانا قاسم نانوتوی کے پوتے حكيم الاسلام مولانا قاری محمد طیب صاحب سابق مہتمم دار العلوم دیوبند کی ذات گرامی سے منسوب نعت
” نبی اکر م ، شفیع اعظم، دکھے دلوں کا سلام لے لو“ بھی کسی دوسرے شخص کی لکھی ہوئی ہے، جسے غلو پسند عقیدت مندوں نے قاری محمد طیب صاحب رحمہ اللہ سے منسوب کرکے مشہور کرادیاہے۔اس کی بھی تردید مولانا اسلم صاحب قاسمی ابن قاری محمد طیب صاحب نے کی ہے۔