محمد عظیم الدین
محفلین
نگاہِ شوق میں بھر لوں تجلی میں مدینے کی
اگر تدبیر ہو جائے مرے دل کے سنبھلنے کی
زہے قسمت کہ میری حاضری ہے انؐ کے روضہ پر
خدایا دور کر دینا کدورت میرے سینے کی
دیارے عشق کا کر لو نظارہ پھر سے میں مولا
نہ جانے ساعتیں کتنی بچی ہیں میرے جینے کی
مرے اللہ تجھ کو واسطہ ہے تیری رحمت کا
مری تقدیر میں لکھ دے سکونت اب مدینے کی
ٹھہرجا میری چشمِ نم پہنچنے دے مجھے در پر
تجھے کیوں بن کے جامِ عشق جلدی ہے چھلکنے کی
ہمیں تو گنبدِ خضرا کی چھاؤں میں ہی رہنا ہے
یہیں جینے کی خواہش ہے یہیں خواہش ہے مرنے کی
نہ بدلیں ہیں نہ بدلیں گے خدا کے ضابطے سارے
ضرورت ہے گناہگاروں روش اپنی بدلنے کی
اگر تدبیر ہو جائے مرے دل کے سنبھلنے کی
زہے قسمت کہ میری حاضری ہے انؐ کے روضہ پر
خدایا دور کر دینا کدورت میرے سینے کی
دیارے عشق کا کر لو نظارہ پھر سے میں مولا
نہ جانے ساعتیں کتنی بچی ہیں میرے جینے کی
مرے اللہ تجھ کو واسطہ ہے تیری رحمت کا
مری تقدیر میں لکھ دے سکونت اب مدینے کی
ٹھہرجا میری چشمِ نم پہنچنے دے مجھے در پر
تجھے کیوں بن کے جامِ عشق جلدی ہے چھلکنے کی
ہمیں تو گنبدِ خضرا کی چھاؤں میں ہی رہنا ہے
یہیں جینے کی خواہش ہے یہیں خواہش ہے مرنے کی
نہ بدلیں ہیں نہ بدلیں گے خدا کے ضابطے سارے
ضرورت ہے گناہگاروں روش اپنی بدلنے کی
آخری تدوین: