کاشف اختر
لائبریرین
نعت کے کچھ اشعار برائے اصلاح و تبصرہ حاضر ہیں ۔ اساتذہ کی خصوصی توجہ درکار ہے ۔سر الف عین ۔ محمد یعقوب آسی صاحب !
حد امکاں سے پرے تعریف ہے سرکار کی
پھر بھلا کیا ہوسکے مدحت شہ ابرار کی
ہے فراز عرش پر بالا نشیں ان کا مقام
واں تلک کیا ہو رسائی ؟ فکر کے رہوارکی
عرش ہو یا لوح و کرسی، سب ہیں ان کے منتظر
ذرے ذرے کو ہے ان کے آرزو دیدار کی
سارے عالم کی چمک ہے، ان کے رخ سے مستعار
ماہ و اختر اک تجلی ہے انہیں انوار کی
ان کی زلف عنبریں تفسیر ہے واللیل کی
قسم کھائی ہے خدا نے تاب زلف یار کی
دیکھ ان کے حلم، دشمن کے پگھل جاتے ہیں دل
ہے نرالی شان ان کی عظمت کردار کی
دشمن جاں، دوست بن جاتا ہےاک ہی وار میں
کس قدر حدت ہے ان کے عفو کی تلوار کی
مجھ کو کاشف ہو میسر ان کے در کی حاضری
آرزو اک مختصر سی ہے دل بیمار کی
پھر بھلا کیا ہوسکے مدحت شہ ابرار کی
ہے فراز عرش پر بالا نشیں ان کا مقام
واں تلک کیا ہو رسائی ؟ فکر کے رہوارکی
عرش ہو یا لوح و کرسی، سب ہیں ان کے منتظر
ذرے ذرے کو ہے ان کے آرزو دیدار کی
سارے عالم کی چمک ہے، ان کے رخ سے مستعار
ماہ و اختر اک تجلی ہے انہیں انوار کی
ان کی زلف عنبریں تفسیر ہے واللیل کی
قسم کھائی ہے خدا نے تاب زلف یار کی
دیکھ ان کے حلم، دشمن کے پگھل جاتے ہیں دل
ہے نرالی شان ان کی عظمت کردار کی
دشمن جاں، دوست بن جاتا ہےاک ہی وار میں
کس قدر حدت ہے ان کے عفو کی تلوار کی
مجھ کو کاشف ہو میسر ان کے در کی حاضری
آرزو اک مختصر سی ہے دل بیمار کی