کاشف اختر
لائبریرین
نبیِ رحمتِ عالم کا لب پہ جب بھی نام آیا
یکایک فرطِ الفت سے درود آیا سلام آیا
جہاں سے تیرگیِ کفر و عصیاں چھٹ گئی ہر سُو
اجالا بانٹنے کو جب یہاں ماہِ تمام آیا
بجھی وہ آتشِ ایراں جو شعلہ زن تھی صدیوں سے
لئے پیغامِ وحدت جس گھڑی خیرالانام آیا
صداقت سے امانت سے ہوئے مشہور عالم میں
وہ جب آئے، تو دنیا میں امانت کا نظام آیا
یقینا انبیا آئے ہیں دنیا میں بہت سارے
ترے جیسا نہ کوئی بھی مگر عالی مقام آیا
گھٹا ظلم و ستم کی چھٹ گئی یک لخت دنیا سے
اماں کا لے کے پروانہ جو نبیوں کا امام آیا
کہو تم جاکے روضے پر اے کاشف حال زار اپنا
کہ لے کر بار عصیاں کا ترا ادنی غلام آیا